مکارم اخلاقِ رسول اللہ ﷺکے اثرات

Published on August 10, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 421)      No Comments

Naeem
تحریر۔۔۔ رشید احمد نعیم۔پتوکی
حکیم بن حزام حضرت بی بی خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے تھے۔ ایک مرتبہ طائف میں تھے جہاں غلاموں کی منڈی لگی تھی، یہ بھی وہاں پہنچ گئے۔ ایک نوعمر لڑکا زید انہیں بھا گیا۔ زید کی شکل و صورت اور عادات و اطوار کسی طور بھی غلاموں جیسے نہ تھے۔ سودا کیا، زید کو لے کر مکّہ آئے اور اْسے اپنی پھوپھی سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں پیش کر دیا۔ یہ نوعمر لڑکا اْن کے گھر میں پلتا رہا۔ شادی کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے زید کو رسول اللہﷺ کی خدمت میں پیش کر دیا۔ اْس نوجوان میں کچھ صفات ایسی تھیں جس کی بنا پر آپ ﷺکو اْس سے غیرمعمولی محبت اور اْنس پیدا ہوگیا۔
اْدھر زید رضی اللہ عنہ کا والد حارثہ اپنے بھائی کے ساتھ اپنے بیٹے کو تلاش کرتا ہوا مکّہ آ پہنچا۔ وہ اپنے ساتھ مال و دولت لے کر آیا تھا۔ اْس نے ایک دن سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ آپ ﷺ باہر تشریف لائے تو اْس نے اپنی آمد کا مدّعا بیان کرتے ہوئے عرض کیا: “میں زید کا والد ہوں۔ آپﷺ جتنا مال چاہیں لے لیں، میرا بیٹا واپس کر دیں
ادھر مکارم اخلاق کی انتہا تھی، ارشاد فرمایا؛ “مال و دولت کی بات نہیں۔ تم اپنے بیٹے سے پوچھ لو اگر وہ مجھے چھوڑ کر جانا چاہتاہے تو لے جاؤ، مجھے کوئی مال نہیں چاہیے۔ لیکن اگر وہ میرے پاس رہناچاہے تو میں زبردستی اْسے اپنے آپ سے دْور نہیں کروں گا”۔
حارثہ کہنے لگا: “آپ ﷺنے تو انصاف سے بھی بڑھ کر بات کہہ دی
چنانچہ جب زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ وہ حضور ﷺکے پاس رہنا چاہتا ہے یا اپنے والد کے ساتھ جانا چاہتاہے تو اْس نے کہا: “جس شخصیت کے پاس میں رہ رہا ہوں اْن میں ایسی غیرمعمولی خوبیاں ہیں کہ اْن کی شفقت اور محبت والدین سے بھی بڑھ کر ہے لہٰذا میں مکّہ میں آپ ﷺکے پاس ہی رہنا پسند کروں گا۔
والد اور چچا یہ غیرمتوقّع جواب سن کر ہکّا بکّا رہ گئے۔ اْنہوں نے کہا، “زید تمہیں یہ کیا ہو گیا ہے کہ تم غلامی کو آزادی پر فوقیت دے رہے ہو؟” مگر زید رضی اللہ عنہ نے کہا، “میں نے خوب سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کیا ہے۔” اور اپنے فیصلے پر قائم رہا۔
آپ ﷺکو بی بی خدیجہ رضی اللہ عنہ کے اِس انمول تحفے پر اِس قدر پیار آیا کہ زید رضی اللہ عنہ کو اپنے ہمراہ لیا اور حرمِ پاک میں کعبہ اللہ کے سائے میں جا کر اعلان فرمایا: “آج سے زید میرا غلام نہیں، بیٹا ہے۔ یہ مجھ سے وراثت پائے گا اور میں اِس کا وارث بنوں گا۔”
آپ ﷺنے زید رضی اللہ عنہ کی شادی اْس کی خواہش پر اپنے گھر کی سب سے معتمد لونڈی اْمِّ ایمن سے کر دی۔ زید رضی اللہ نے آنحضرت ﷺسے سن رکھا تھا کہ جو شخص کسی جنّتی عورت سے شادی کرنا چاہتا ہو وہ اْمِّ ایمن سے شادی کر لے۔
اِس سعادت مند جوڑے سے تاریخِ اسلام کے سب سے کم عمر کمانڈر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ اْن لوگوں میں سے تھے جنہوں نے آغازہی میں اسلام قبول کر لیا تھا۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Themes