اسلام آباد(یو این پی) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و پی ٹی آئی کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے آزاد کشمیر کے حالیہ الیکشن میں دھاندلی کے ثبوت کے ساتھ وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہ ان انتخابات میں مسلم ن لیگ کے ایک امیدوار اسمبلی نے کشمیر کونسل کے فنڈز سے دو کروڑ روپے حاصل کیے جانے کا اعتراف کیا ہے (جسکی خود ممبر اسمبلی کی وڈیو بھی صحافیوں کو دکھائی گئی)۔ اس کے علاوہ اسکیموں کے ذریعے اور کیش تقسیم کر کے ووٹ خریدنے کے ثبوت بھی پیش کیے۔ وائٹ پیپر میں ایک نوٹیفکیشن بھی دیا گیا ہے جس میں آزاد کشمیر کے الیکشن میں اسکیموں پر عملدرآمد کرانے کے لئے آزاد کشمیر کے محکمہ لوکل گورنمنٹ کی بجائے کونسل نے ایک اپنا سیل قائم کیا گیا جس میں وزیر امور کشمیر کے قریبی دوست کو اکسئین لگایا گیا۔ اس دھاندلی کی تحقیقات کے لئے میں نے پاکستان کے آرمی چیف جناب راحیل شریف کو ایک مکتوب لکھا ہے اور اس کے ساتھ اس وائٹ پیپر کی کاپی بھی ارسال کی ہے۔ جس میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس کی خود تحقیقات کرائیں کیونکہ آزادکشمیر کے انتخابات میں دھاندلی کے تحریک آزادی کشمیر پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ فوج اور کشمیر لازم و ملزوم ہیں۔ یہ بھی تجویز دی ہے کہ اس دھاندلی کی وجہ سے آزاد کشمیر میں نئے انتخابات کرائے جائیں۔ کیونکہ پاکستان میں جو بھی حکومت ہوتی ہے وہ حکومت اس لئے بنا لیتی ہے کیونکہ آ ئی جی اور چیف سیکریٹری وفاق سے لئے جاتے ہیں۔ اس لئے آئندہ انتخابات پاکستان کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں ایک ہی روز کرائے جائیں۔ تاکہ بڑے پیمانے پر دھاندلی نہ ہو سکے اور آزاد کشمیر کے عوام کا مینڈیٹ نہ چرایا جا سکے۔پاکستان میں الیکشن 2018 ء میں ہو رہے ہیں آزاد کشمیر میں بھی اس کے ساتھ ہی کرائے جائیں۔ اس وقت تک آزاد کشمیر میں تمام جماعتوں پر مشتمل عبوری حکومت قائم کی جائے۔ تاکہ اداروں میں بہتری لائی جا سکے۔ اگرچہ مودی نواز گٹھ جوڑ کی وجہ سے مجھے الیکشن ہرایا گیا۔ تاکہ میں عالمی فورم پر کشمیری عوام کی آواز بلند نہ کر سکوں۔ لیکن میں اعلان کرتا ہوں کہ میں کل ہی بیرون ملک مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے روانہ ہو رہا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج یہاں اسلام آباد میں ایک پرہجوم عالمی، قومی اور مقامی پرنٹ و الیکٹرانگ میڈیا کی پریس کانفرنس کے موقع پر آزاد کشمیر کے حالیہ انتخابات میں دھاندلی کے خلاف وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پی ٹی آئی کشمیر کے مرکزی چیف آرگنائزر ظفر انور، مرکزی سیکریٹری اطلاعات سردار امتیاز خان، شیخ مقصود، خولہ خان، عنبرین ترک اور دیگر بھی موجود تھے۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ میں وطن واپس آ کر ایک اور قسط جاری کروں گا اور کشمیر کونسل کے بارے میں بھی مزید انکشافات کروں گا۔ میں آج بھاری دل اور افسوس سے یہ باتیں کہہ رہا ہوں۔ کیونکہ اب تک میں بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی دھاندلی کو بے نقاب کرتا آیا ہوں۔ لیکن آج مجھے آزاد کشمیر میں دھاندلی کو بے نقاب کرنا پڑ رہا ہے۔ اس وائٹ پیپر میں مختلف اخباروں کے تراشے، جس میں وفاقی حکومت کی طرف سے پچاس ارب کے پیکج کا اعلان اور دیگر ثبوت بھی پیش کیے گئے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر ایک ایسے بندے کو تعینات کیا گیا جو کہ آزاد کشمیر ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بھی ہیں۔ اسی طرح نادرا نے پہلے ہر حلقے سے پندرہ ہزار ووٹ نکالے گئے اور پھر ن لیگ کے امیدواروں کے کہنے پر ہر حلقے میں دس ہزار ووٹوں کا اضافہ کیا گیا۔ یہ بڑے پیمانے پر دھاندلی اس لئے کی گئی تاکہ پانامہ لیکس سے توجہ ہٹائی جا سکے دوسری طرف گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے لئے پہلے ہی کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ آزاد کشمیر میں انتخابات از سر نو کرائے جائیں اور 2018ء میں پاکستان کے الیکشن کے ساتھ اکھٹے کرائے جائیں۔