انقرہ(یوا ین پی)ترکی کے جنوبی صوبے غازی انتپ میں شادی کی تقریب میں دھماکے سے کم ازکم 50 افراد ہلاک اور 94 زخمی ہو گئے ہیں جب کہ پاکستان نے دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے جنوبی صوبے غازی انتپ میں شادی کی تقریب کے دوران بم دھماکے کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک جب کہ 94 زخمی ہوگئے، دھماکے کے بعد امدادی ٹیموں نے جائے وقوعہ سے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جہاں بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر دھماکے کی جگہ سے شواہد جمع کرنا شروع کر دیے ہیں جب کہ ترک حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ممکنہ طور بر جنگجو تنظیم داعش ملوث ہو سکتی ہے۔ ترک نائب وزیراعظم کا کہنا ہے کہ دھماکہ خودکش حملہ ہو سکتا ہے تاہم اس حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب پاکستان نے ترکی میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ترکی سمیت دنیا بھر میں کہیں بھی ہونے والی ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت اور عوام ترکی میں حالیہ دہشت گرد حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور دکھ کی اس گھڑی میں ترکی کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں دونوں ممالک کے عوام خطے میں امن برقرار رکھنے کے لئے کوشاں ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر اس حملے کے پیچھے شدت پسند تنظیم داعش کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ حکمراں جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے رکن اسمبلی محمد اردگان کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ حملہ کس نے کیا تاہم یہ ممکنہ طور پر خودکش حملہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ حملے کی نوعیت کو دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ شدت پسند تنظیم داعش یا کردستان ورکرز پارٹی کی جانب سے کیا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق دھماکا ممکنہ طور پر داعش کی جانب سے کیا گیا کیوں کہ جس علاقے میں دھماکا ہوا ہے وہاں کردوں کی اکثریت ہے اور شادی میں بھی بڑی تعداد میں کرد کمیونٹی کے افراد شریک تھے۔ ترکی کے نائب وزیراعظم محمد سمسیک نے کہا کہ حملے کا مقصد ہمیں خوف زدہ کرنا ہے لیکن ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔