میں ایم کیو ایم کا نہیں بلکہ کراچی کا میئر ہوں

Published on August 25, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 391)      No Comments

01
کراچی:(یو این پی) کراچی کے نو منتخب میئر اور ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ آج کراچی کا مینڈیٹ قبول کیا گیا، میں ایم کیو ایم کا نہیں بلکہ کراچی کا میئر ہوں، ماضی میں جو کچھ ہوا اسے بھول جائیں، ہم تعصب نہیں کرنا چاہتے اور ہم سے بھی تعصب نہ کیا جائے، پاکستان کے خلاف بات کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا انہوں نے ڈی جی رینجرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئیں اور کراچی کو امن کا گہوارہ بنائیں ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ سے رہنمائی چاہتا ہوں، کراچی یا سندھ میں بدامنی نہیں چاہتے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف بنائے گئے کیسز عدلیہ میں قابل ضمانت ہیں، اگر رہا نہ ہوا تو وزیر اعلی سندھ ایسے رولز بنا دیں کہ عوام کی مجھ تک جیل میں رسائی ہو سکے اور میں سینٹرل جیل سے ہی عوامی مسائل حل کر سکوں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے بند کرنے سے کیا فائدہ ہوگا کیا 12 مئی کا مسئلہ حل ہو جائے گا، اگر مرد کے بچے ہو تو 12 مئی کا مقدمہ پرویز مشرف پر بنا کر دکھاؤ۔ بدھ کو کراچی میں ہونے والے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد نو منتخب میئر وسیم اختر نے نو منتخب وائس میئر ارشد وہرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج کی جیت پر اہل کراچی کو مبارکباد دیتا ہوں، شکریہ کراچی، انتہائی سخت حالات کے باوجود آپ لوگوں نے ہمارا ساتھ دیا، یہ جیت کراچی کے عوام کی جیت ہے۔ وسیم اختر نے مزید کہا کہ ایسے مشکل حالات میں انتخابات کو پاکستان کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا ایم کیو ایم کے بانی و قائد نے مجھے میئر نامزد کرتے وقت کہا تھا کہ تم ایم کیو ایم کے نہیں بلکہ کراچی کے میئر ہو ان کی سوچ اور فکر عوامی خدمت ہے جسے میں آگے لے کر چلوں گا کراچی کے تمام اضلاع کے نو منتخب چیئرمین اور وائس چیئرمین چاہے وہ کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھتے ہوں ان کے پاس خود چل کر جاؤں گا او را ن کو ساتھ لے کر چلوں گا۔ انہوں نے وزیر اعلی سندھ کو بھی مبارکباد باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ حالات کو دیکھتے ہوئے ایسے فیصلے کریں جس سے مقامی حکومتوں کو اختیارات حاصل ہوں کیونکہ کراچی ترقی کرے گا تو ملک ترقی کرے گا مجھ سے زیادہ حق وزیر اعلی کا ہے ان سے امیدیں وابستہ ہیں وہ آگے آئیں اور اپنی سربراہی میں ہمیں لے کر چلیں۔انہوں نے کراچی سے تعلق رکھنے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا کہ مجھے علم ہے کہ آپ جانوں کا نذرانہ دے رہے ہیں تاکہ لوگ سکون سے سوئیں بلال اکبر صاحب ہم آپ کے ساتھ ہیں مل کر امن قائم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ صرف متحدہ نہیں تمام سیاسی جماعتیں بھی میرے ساتھ ہیں ہم متحد ہوں گے تو مسائل حل ہوں گے اگر ہم لڑتے رہے یا ہمیں لڑوانے کی سازش ہوتی رہی تو شہر ترقی نہیں کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کراچی میں پیدا ہوئے اور یہیں بڑے ہوئے، ہمیں کراچی کے مسائل اور ان کے حل کا پتا ہے انہوں نے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز سے کہا کہ ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ سے رہنمائی چاہتا ہوں، کراچی یا سندھ میں بدامنی نہیں چاہتے ہمیں آپ کی رہنمائی چاہئے کراچی کا امن خراب کرنے والے عناصر اگر یہاں موجود ہیں تو ہم انہیں باہر نکالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بہت لڑائیاں اور خون خرابہ ہو چکا ہے ہم اسے ختم کرنا چاہتے ہیں ہم قائد اعظم کا تعصب سے پاک پاکستان چاہتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو الزامات مجھ پر ہیں وہ آپ بھی جانتے ہیں کہ سیاسی مقدمات ہیں اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ آج بھی صوبے میں سیاسی قیدی موجود ہیں پیپلز پارٹی کے قائدین کہتے ہیں کہ ان کی حکومت میں کوئی بھی سیاسی قیدی نہیں نامزد مئیر کے ساتھ منتخب ایم پی اے رؤف صدیقی بھی پابند سلاسل ہیں ہم چھوٹے کیسز میں بند ہیں محکمہ داخلہ کب تک استعمال ہوتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں اپنا کیس عدالت میں لے جاؤں تو 5 منٹ میں باعزت بری کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ 12 مئی 9 سال بعد یاد آ رہا ہے یہ کیا مذاق ہے 2007ء کے بعد 4 سال افتخار چیف جسٹس رہے مگر انہوں نے اس کیس کو نہیں اٹھایا ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے کہ اس وقت کی حکومت نے 12 مئی کے روز جو اقدامات کئے وہ درست تھے لیکن اس کے باوجود مجھ ے ایک ماہ سے بند رکھا گیا مگر اس کے باوجود عوام نے ہمیں ہی ووٹ دیا انہوں نے کہا کہ مجھے بند کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا اگر مرد کے بچے ہو تو 12 مئی کا مقدمہ پرویز مشرف پرڈالا جائے اور ان پر آرٹیکل 6 لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں عدلیہ کا احترام کرتا ہوں عدلیہ میں کیس پیش کرتا رہوں گا اگر عدلیہ انصاف کرتی ہے تو پیشگی شکریہ کیونکہ میرے کیسز قابل ضمانت ہے اب جہاں تک منتخب ہونے کے بعد اختیارات کا معاملہ ہے تو وزیر اعلی سندھ سے درخواست ہے کہ اگر رہائی نہیں ملتی تو سینٹرل جیل میں دفتر دیا جائے اور ایسے رولز یا ترمیم کی جائے جس سے عوام کو مجھ تک جیل میں رسائی ہو سکے تاکہ میں ان کے مسائل جیل سے بیٹھ کر ہی حل کر سکوں۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Free WordPress Themes