تحریر۔۔۔ مقصود انجم کمبوہ
ہیپاٹا ئٹس ایک خاموش بم ہے روز بروز ترقی کر تا جا رہا ہے گو یہ مرض قابل علاج ہے مگر اس میں احتیاط بہت لازم ہے یہ مرض انسانی جسم میں آہستہ آہستہ اثر کرتا کرتا انسان کو قبر میں لے جاتا ہے ۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مرض کو ترقی کرتے کرتے8سال لگ جاتے ہیں اور پھر اسکے علاج میں مشکل پیش آتی ہے اس سے انسانی جگر کینسر کا شکار ہو جاتا ہے موجودہ دور میں پریشان کن مرض ہیپاٹائٹس ہے۔
سب سے پہلے جگر کے غلاف میں سوزش پیدا ہوتی ہے کچھ عرصہ بعد مقام جگر پر ہلکا ہلکاسا درد رہنے لگتا ہے ، اگر جگر کو ذرا دبا کر دیکھا جائے تو درد محسوس ہونے لگتا ہے اور ایسے مریض کو سانس کی تنگی کا عارضہ لاحق ہوجاتا ہے ان حالات میں جگر اپنا کام درست طور پر سر انجام دے رہا ہوتا ہے مگر مریض کو بائیں جانب کروٹ لینا مشکل ہو جاتا ہے ان علامات کے مطابق مریض کی مرض کا پہلا درجہ ہوتا ہے ایسے موقعوں پر مریض علاج کروانے میں لا پرواہی کرنے یا کوئی اناڑی طبیب غلط ادویہ دے کر علاج کرنا شروع کردے تو ایسی صورت میں مرض بڑھ جاتا ہے جب مریض بر وقت اپنا علاج نہیں کرواتا یا کہیں سے غلط علاج کروالیتا ہے تو پھر جگر کے فعل میں شدت (تیزی) پیدا ہونے لگتی ہے اس سے تکلیف میں دن رات اضافہ ہونے لگتا ہے با لآخر یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ مریض کا ابتدائی مرحلہ ختم ہو کر علامات سوزش جو کہ تکلیف کا باعث بنتی ہے وہ ورم کی شکل اختیا ر کر لیتی ہے تو اس کے ساتھ مریض کو بخار بھی ہونے لگتا ہے جو کبھی سردی و کپکپی کے ساتھ ساتھ اور کبھی سردی سے بھی ہونے لگتا ہے بخار کی کمی بیشی ورم جگر کی شدت کے مطابق ہوا کرتی ہے۔ اب یہاں سے مرض کا دوسرا مرحلہ شروع ہوتا ہے جو کہ تصغر جگر کی شدت کے باعث شدید علامتیں پیدا ہونے لگتی ہیں یاد رکھیں ورم ایک خطرناک علامت ہے جو کہ کبھی جگر کے اوپر والے حصے ( محدب جگر) میں ہوتا ہے اور کبھی جگر کے پچھلے حصے (مقصر جگر) میں ہوا کرتا ہے جگر کے دونوں حصوں کی پہچان علامات سے ہوتی ہے ہیپاٹائٹس (سی) کی ابتدائی علامات جگر کے غلاف پر سوزش کی حد تک علامات موجود ہوتی ہیں یا علامات پائی جاتی ہیں خاص کر مقام جگر پر دھیما دھیما درد کا رہنا دبانے سے درد کا ہونا گاہے بگاہے سانس کی تنگی کا ہونا اور مریض کا بائیں طرف کروٹ نہ لے سکنا وغیرہ وغیرہ کا عارضہ پیدا کرتا ہے مگر جب بات ورم کی حد تک پہنچ جاتی ہے تو پھر یہ دیکھنا اور درست تشخیص کرنا ضروری کہ ورم جگر کے اوپر والا ( محدب حصہ) میں ہو گا تو پھر درج ذیل علامات موجود ہوں گی ۔
کھانسی کا عارضہ اور سانس کی تنگی بھی ہو گی۔
مقام جگر پر سرخی اور سوزش لازمی ہوگی۔
قارورہ میں تنگی ہر حالت میں ہوگی۔
صبح بستر سے اُٹھتے ہی چہرہ پر سوزش ہوگی۔
اگر ورم جگر کے نچلے حصہ ( مقصر جگر ) میں ہوگا تو پھر درج ذیل علامات ہر حالت میکں موجود ہوں گی۔
ایسے مریض کو ہچکی ، ابکائی اور قبض کی شکایت یقنی طور پر ہوگی۔ علاوہ ازیں گا ہے بگاہے گرم خشک ادویہ وا غذیہ کے بکثرت استعمال سے صغرا بکثرت پیدا ہوجا تا ہے اور اس کا اخراج نہ ہونے سے صغراوی نالی میں سدہ پڑجاتا ہے جس کی وجہ سے صفرا پتہ میں جمع ہونے کی بجائے دوران خون میں شامل ہوجاتا ہے جس سے علامت یرقان اصغر ( پیلا یرقان ) کا عارضہ ہو جاتا ہے جو کہ خطرناک علامت بھی ثابت ہو سکتی ہے گاہے ابتداء میں سوء القینہ کی شکایت بھی پیدا ہو جاتی ہے قارورہ میں بہت کم اور جل کر آیا کرتا ہے مریض کا سر چکراتا ہے رات کو بے چینی اور نیند کا فقدان ہو جاتا ہے دن میں گھبراہٹ اور چلنے پھرنے سے سانس پھولتا ہے کسی بھی قسم کی حرکت کرنے سے تکلیف بڑھ جاتی ہے بالآ خر مریض ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے پھر چڑا چڑاپن غصہ سے بھر پور ہو جاتا ہے ان حالا ت میں خون کے اندر صغراوی رطوبات کے شامل ہونے سے قوام بگڑ جاتا ہے۔ ایسی صورت میں جگر اپنا طبعی فعل تصفیہ و تنقیہ اور تغذیہ صحیح طور سر انجام نہیں دے سکتا اکثر غلط علاج کی وجہ سے پیٹ میں پانی بھر جاتا ہے جس کو استقاء زقی یا جلو دھر کہا جاتا ہے یہ ایک بہت خطرناک علامت ہوتی ہے جس کا علاج بہت مشکل ہوجاتا ہے البتہ کوئی صاحب علم و تجربہ کا رطبیب یقینی طور پر کامیاب علاج کر سکتا ہے انشاء اللہ کبھی ایسے بھی ہوتا ہے کہ ان علامات کے دوران جگر سکڑنے لگتا ہے اور ساتھ ہی گردے بھی سکڑنے لگتے ہیں اگر جلد بر وقت علاج نہ ہو تو گردے فیل ہونے سے موت واقع ہو سکتی ہے چونکہ اس دوران پیشاب کا بننا اور خارج ہونا معطل ہوجاتا ہے سارا بدن
سوزش ناک ہوجاتا ایسی صورت میں پیپ خارج ہونے لگتی ہے یورک ایسڈ بہت بڑھ جاتا ہے خون میں بہت زیادہ کمی ہو جاتی ہے بلڈ یوریا بھی بڑھ جاتا ہے ۔ یہ سیمنار ہومیو پیتھک آرگنا ئز یشن پاکستان کے زیر اہتمام شہر کے ایک معروف پرائیوٹ سکول کے برٹش ہال میں منعقد ہوا آرگنائزیشن کی مقامی انتظامیہ نے انتظامی معاملات میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہر چیز اے ون تھی آرگنا ئز یشن کے کلیدی عہدیداران ڈاکٹر محمد احمد بھٹی ، ڈاکٹر اعجاز احمد سیفی، ڈاکٹر عبدالغفور، ڈاکٹر جمائل حیدر مہروی ، ڈاکٹر تصدق حسین نے ہیپاٹا ئٹس کے موضع پر جامعہ لیکچر دیا شرکاء نے خوب داد دی اور سوالات و جوابات کا مرحلہ ختم ہونے پر شرکاء کو ڈنر دیا گیا اور شرکت کی سندات سے نوازا گیا مقامی انتظامیہ میں ڈاکٹر مشتاق احمد ، ڈاکٹر جلیل حسین ، ڈاکٹر امتیاز سجاد ، ڈاکٹر محمد مصطفی ترنم ، ڈاکٹر ملک فلک شیر، ڈاکٹر محمد اکرم ،ڈاکٹر نصراللہ ملک، ڈاکٹر محمد سرور سیفی،ڈاکٹر عبد الخالق،ڈااکٹر لیاقت میو، ڈاکٹرایم صدیق ، ڈاکٹراظہر، ڈاکٹروکیل احمد، ڈاکٹرایم مزمل شامل تھے جنہوں نے سیمنار کو پُر سکون ماحول فراہم کیا اور مہمانان خصوصی کو اپنے بھر پورتعاون کا یقین دلایا امید واثق ہے کہ ادارہ ھٰذا اس نوع کے تربیتی سیمنار اور تربیتی ورکشاپس کا گاہے بگاہے انعقاد کر کے مقامی معالجوں کو مفید معلومات سے نواز کر ثوابِ دارین حاصل کر تارھیگا۔سیمنار کے اختتام پر مہمان خصوصی ملک محییے الدین چےًر مین مرکزی انجمن تاجراں کو ٹ رادھا کشن نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔