لاہور(یو این پی)صوبائی دارالحکومت لاہور کی سڑکوں پر حکومتی رکاوٹوں کےباعث بیمار بچہ اسپتال نہ پہنچ سکا اور والدین کے ہاتھوں میں تڑ پ تڑپ کر جان دے دی غریب والد کی ہاتھ جوڑ جوڑ کر پولیس والوں کی منتیں اور التجائیں بھی کسی کام نہ آئیں ۔تفصیلات کےمطابق غریب والد نے کراہتے ہوئے پولیس والوں سے کہا کہ میرے بیٹے کی زندگی کو راستہ دے دو یہ کنٹینرزمیرے بیٹے کی موت کے رستے میں لگادو مرتے ہوئے بچے کے باپ کی دم توڑتی سسکیاں بھی حکومت کے دل پر اثر نہ کرسکیں زندگیاں داؤ پر لیکن راستے بند ۔ لاہور کے علاقے شاہدرہ میں پاکستان مارچ کے شرکا کو روکنے کے لئے انتظامیہ نے جگہ جگہ پر کنٹینرز رکھےہوئےتھے اس دوران ایک فیملی بیمار بچے کو اسپتال لے جانے کے لئے جیسے ہی شاہدرہ چوک پہنچی توپولیس اہلکاروں نے ان کی ایمبولینس آگے جانے سے روک دی جس پر بیمار بچے کا باپ ہاتھ جوڑ کر پولیس والوں کی منت سماجت کرنے لگا ۔ پولیس والوں نے مجبور باپ کی ایک نہ سنی اور انہیں آگے جانے نہیں دیا جس پر بچہ ایمبو لینس میں ہی تڑپ تڑپ کر موت کی آغوش میں چلا گیا۔کنٹینرز کے باعث صبح اسکول جانے والے بچوں کو بھی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا جبکہ شہری بھی کئی کئی گھنٹے کی تاخیر سے دفاتر اور کاروباری مراکز پہنچے ۔