دنیا کے مسلمان ایک جسم کی طرح ہیں۔ آپس میں اتفاق کی ضرورت ہے
تمام لوگوں کے حقوق مساوی ہیں، مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے
دنیا وقت مقررہ پر ختم ہوجائے گی، آخرت ہمیشہ کے لیے ہے۔ اسلام اللہ کی عبادت اور شرک سے منع کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ خطبہ حج میں مزید کہا گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوسرے مسلمان کو تکلیف دینے والا ہم میں سے نہیں۔ اللہ سے خوف رکھنے والا اللہ کے سب سے زیادہ نزدیک ہے
والدین کے ساتھ احسان کرو، نیکی کرو۔ والدین کی نافرنی نہ کرو، ان کے آگے جھک کر رہو
فساد پھیلانے والوں کو فوری طور پر انجام تک پہنچایا جائے
سب سے زیادہ حقوق قریبی رشتہ داروں کے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ظلم اور زیادتی سے منع فرمایا ہے
مکہ مکرمہ (یو این پی) امام کعبہ شیخ عبدالرحمن السدیس نے مسجد نمرہ سے براہ راست خطبہ حج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر بھیجا۔ مسلمانو اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اور اطاعت اختیار کرو۔ اے ایمان والو سچی اور سیدھی بات کرو۔ اللہ نے انسان کو زمین پر اپنا نائب مقرر کیا ہے۔ اسلام کا بنیادی اصول تقویٰ ہے۔ انہوں نے کہا اللہ کی دی گئی نعمتوں کے بارے میں سوال ہوگا۔ سب سے بری چیز دین میں نئی بات ہے۔ خود کو شرک سے محفوظ رکھو۔ اسلام سے سچا کوئی دین نہیں۔ اسلام ہی فلاح اور کامیابی کا راستہ ہے۔ اللہ کے نافذکردہ احکامات پر عمل سے دنیا اور آخرت میں کامیابی ملے گی۔خطبہ حج میں کہا گیا کہ اللہ کے احکامات پر عمل سے دنیا اور آخرت میں کامیابی ملے گی۔ اللہ نے مسلمانوں کے لیے دین اسلام منتخب کیا، اس سے سچاکوئی دین نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آج کے دن ہی خطبہ فرمایا۔ اسی دن اللہ نے فرمایا تمہارے لیے دین مکمل ہو گیا۔ اسلام وہ مذہب ہے جس نے لوگوں کو روشن کر دیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عدل و انصاف کے احکامات پڑھ کر سنائے۔ خطبہ حجتہ الوداع میں بنیادی حقوق پیش کیے گئے۔امام کعبہ نے مزید کہا دنیا کے مسلمان ایک جسم کی طرح ہیں۔ آپس میں اتفاق کی ضرورت ہے۔ تمام لوگوں کے حقوق مساوی ہیں، مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے۔ دنیا وقت مقررہ پر ختم ہوجائے گی، آخرت ہمیشہ کے لیے ہے۔ اسلام اللہ کی عبادت اور شرک سے منع کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ خطبہ حج میں مزید کہا گیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوسرے مسلمان کو تکلیف دینے والا ہم میں سے نہیں۔ اللہ سے خوف رکھنے والا اللہ کے سب سے زیادہ نزدیک ہے۔ والدین کے ساتھ احسان کرو، نیکی کرو۔ والدین کی نافرنی نہ کرو، ان کے آگے جھک کر رہو۔ فساد پھیلانے والوں کو فوری طور پر انجام تک پہنچایا جائے۔ سب سے زیادہ حقوق قریبی رشتہ داروں کے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ظلم اور زیادتی سے منع فرمایا ہے۔امام کعبہ نے کہا ایک انسان کو قتل کرنے والے نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔ ایک مسلمان کا خون دوسرے مسلمان پر حرام کر دیا گیا ہے۔ ایک انسان کو بچانے والے نے پوری انسانیت کو بچایا۔ مسجد اقصیٰ ہمارا قبلہ اول تھا، اسکی آزادی کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔ مسلمان بھائی بھائی ہیں ، ایک دوسرے کے دکھ درد کا احساس ہونا چاہیے۔ مسلمان پرمسلمان کی عزت، مال اور خون حرام ہے۔ امت تمام معاملات اپنے ہاتھ میں رکھے، دوسروں کی طرف نہ دیکھے۔ تمام مسلمان ایک جسم کی طرح ہیں۔ دور حاضر میں مسلمانوں کو متحد ہونا ہو گا۔ عدل وانصاف اسلام کے سر کا تاج ہے۔امام کعبہ شیخ عبدالرحمان السدیس نے کہا قرآن واضح کرتا ہے ایک انسان کو بچانا پوری انسانیت کو بچانے جیسا ہے۔ بے شک عدل میں خیر ہی خیر ہے۔ اسلام انصاف اور مساوات کا درس دیتا ہے۔ مسلمان برائیوں کیخلاف جہاد کریں۔ مسلمان حکمران تمام مسائل کا حل بات چیت سے نکالیں۔ مسلم امہ مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو پوری کائنات کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا۔ مسلم امہ ابتلا کے دور سے گزر رہی ہے۔ ہمارے لیے اسوہ حسنہ بہترین نمونہ ہے۔ آج امت مسلمہ مختلف مسائل اور تکالیف کا شکار ہے۔ مسلمان کو چاہیے کہ اسوہ حسنہ سے مسائل کا حل نکالیں۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ نیکی پر جمع ہوں اور برائی سے روکیں۔ مسلمانو تم دین اسلام کے ستون ہو۔خطبہ حج میں واضح کیا گیا کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح کیا کسی گورے کو کالے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں۔ مسلمانو! اللہ نے تمہیں نگہبان بنا یاہے، تم سے ہی پوچھا جائے گا۔ انسان پر واجب ہے اللہ کی عبادت کرے اور والدین سے حسن سلوک کرے۔ اے مسلمانو! اللہ کا ڈر اور خوف پیدا کرو، اسی میں کامیابی ہے۔ وہ رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) تمہیں آیتیں پڑھ کر سناتا ہے، تقویٰ اختیار کرنے کا درس دیتا ہے۔ دین اسلام کو تمام مذاہب پر برتری حاصل ہے۔ مسلمان حکمران احساس ذمہ داری کو سمجھیں۔ لوگوں کو اچھائی کی طرف اچھے طریقے سے بلانا علماءکی ذمے داری ہے۔ دہشت گردی کا اسلام اور امت مسلمہ سے کوئی تعلق نہیں۔ اخلاقیات ختم ہونے سے آج بہت سے معاشرے تنزلی کا شکار ہیں۔ لوگوں کو دہشت گردی سے دور رکھنے کے لیے علماءکردار ادا کریں۔ علماءاسلام کو چاہیے کہ لوگوں کے ساتھ نرمی کا معاملہ کریں۔ علماءکو سخت مزاجی ترک کرکے خوش مزاجی سے لوگوں کو قریب لانا ہوگا۔امام کعبہ نے کہا ہمارا اللہ ایک‘ رسول ایک‘ ہماری کتاب ایک ہے۔ ہمیں فرقہ واریت سے دور رہنا چاہیے۔ فلسطین اور شام امت مسلمہ کے لیے اہمیت کے حامل ہیں۔ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو۔ بیت اللہ امن کی جگہ ہے۔ عالم اسلام اپنے اندر سے فرقہ واریت کو ختم کر کے اتحاد پیدا کرے۔ علماءکرام انبیاءکے وارث ہیں۔ بیت اللہ امن کی جگہ ہے، یہاں آنے والوں کو امن ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ زمین پر عدل وانصاف کا نظام چاہتا ہے۔ اللہ تمام آنے والوں کا حج قبول فرمائے۔ حج سے اللہ آپ کے تمام گناہ دھو دیتا ہے۔ اللہ حدود حرم کی حفاظت فرمائے۔ انسان اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ بے شمار نعمتوں کا شکر ادا کرے۔ عرفات کے میدان میں حاضر ہونے سے تمام عازمین کا حج قبول ہوجاتا ہے۔ میدان عرفات سے عازمین مزدلفہ جائیں گے اور عصر و مغرب ادا کریں گے۔ مناسک حج کی ادائیگی کے وقت سب کا خیال رکھیں، سکون سے مناسک ادا کریں۔ معزز حجاج کرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود پڑھیں، یہ سب سے اچھا عمل ہے۔انہوں نے آخر میں دعا کراتے ہوئے کہا اے اللہ اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما۔ مسلمان کی عبادات کو قبول فرما۔ اے اللہ وفات پانے والے تمام مسلمانوں کی مغفرت فرما۔ مفتی اعظم آل شیخ عبدالعزیز بھی خطبہ حج کے موقع پر موجود تھے۔ انہوں نے پینتیس برسوں میں پہلی مرتبہ اس سال حج کا خطبہ نہیں دیا جس کی وجہ صحت کی خرابی بتائی گئی۔