نیویارک(یو این پی)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ سربراہی اجلاس نیویارک میں شروع ہو گیا ہے۔ اس اجلاس میں عالمی رہنما شدت پسندی، شامی تنازعے، ماحولیاتی تبدیلیوں اور مہاجرین کے بحران جیسے موضوعات پر بات چیت کریں گے۔ جنرل اسمبلی کے 26 ستمبر تک جاری رہنے والے اجلاس میں اقوام متحدہ کی رکن ریاستوں کے 135 سربراہانِ مملکت و حکومت شرکت کر رہے ہیں، جب کہ 50 ممالک کے وزراء اپنے اپنے ممالک کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اہم بین الاقوامی امور پر اس اجلاس میں عالمی رہنماؤں کی شرکت اور باہمی ملاقاتوں سے مسائل کے حل کی امیدیں زیادہ مگر توقعات کم ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا یہ اجلاس ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے، جب مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ میں شدت پسندی عدم استحکام کا باعث ہے، زمینی درجہء حرارت میں اضافے کا معاملہ عروج پر ہے، جب کہ جنسی امتیاز کے خاتمے اور ہر بچے کو پرائمری تعلیم کا حق دینے جیسے عالمی اہداف اب بھی اپنی جگہ موجود ہیں۔ شا میں اتحادی ممالک کے درمیان ا ختلافات کی خبریں بھی آرہی ہیں اس کے علاوہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی بربریت کی عروج پر ہے اس اجلاس میں منگل کے روز دنیا کے 36 ممالک کے رہنما مختلف معاملات پر اپنے اپنے ملک کے نکتہء نظر کا اظہار کریں گے، جب کہ دو روز قبل نیویارک میں ہونے والے بم دھماکے اور شامی شہر حلب میں ایک امدادی قافلے پر ہونے والے فضائی حملے جیسے معاملات کا اثر بھی رہنماؤں کی بات چیت میں دکھائی دے رہا ہے۔ شام کے موضوع پر ہی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری نیویارک میں اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف سے ملاقات کر رہے ہیں، جس میں شام میں فائر بندی معاہدے کے موضوع پر بات چیت ہو گی۔ ایک ہفتے قبل اس معاہدے کے بعد شام میں پرتشدد واقعات میں نمایاں کمی آئی تھی، تاہم گزشتہ روز امدادی قافلے پر فضائی حملے کے بعد اس معاہدے کی عملی طور پر ناکامی کے باتیں سامنے آ رہی ہیں۔اس بار جنرل اسمبلی کے اجلاس کی ایک اور خاص بات امریکی صدر باراک اوباما اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی اس میں آخری مرتبہ شرکت بھی ہے۔ دو مرتبہ صدر منتخب ہونے والے باراک اوباما جنوری میں اپنے عہدے سے سبک دوش ہو رہے ہیں جب کہ بان کی مون بھی رواں برس 31 دسمبر کے اپنے عہدے کی مدت مکمل کر لیں گے۔ اسی طرح ٹیریسا مے پہلی مرتبہ بہ طور برطانوی وزیر اعظم عالمی اسٹیج پر دکھائی دیں گی۔ وہ برطانوی عوام کی جانب سے یورپی یونین کے اخراج کے فیصلے کے بعد پہلی مرتبہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہو رہی ہیں۔ بہت سے عالمی رہنما اس اجلاس کے آغاز سے قبل عالمی سربراہی کانفرنس برائے مہاجرین میں شرکت کے لیے ایک روز قبل نیویارک پہنچے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت کرہء ارض پر 65 ملین سے زائد افراد بے گھر ہیں اور یہ بحران مشترکہ بین الاقوامی اقدامات کا متقاضی ہے۔ اسی بحران کے حوالے سے امریکی صدر باراک اوباما بھی اپنی تقریر میں عالمی برادری پر زور دیں گے کہ وہ مل کر اس معاملے کا مقابلہ کرے۔ امریکی صدر باراک اوباما کی تقریر ہر بار مرکز نگاہ رہی ہے، تاہم آٹھ برس قبل پہلی مرتبہ بہ طور امریکی صدر باراک اوباما عالمی منظرنامے پر آئے تھے، تو ان سے انتہائی زیادہ توقعات وابستہ کی گئی تھیں، تاہم اس تمام عرصے میں وہ اہم عالمی امور پر اپنے وعدوں کو پورا کرنے کی تگ و دو ہی میں نظر آئے۔