اختر سردار چودھری ،کسووال
دل کے( امراض) کے بارے میں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا’’تمہارے جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے، جب وہ تندرست ہو تو سارا جسم تندرست رہتا ہے اور جب وہ بیمار ہوتا ہے تو سارا جسم بیمار ہوجاتا ہے اور یہ لوتھڑا دل ہے ۔ ‘‘(مسلم، بخاری)انسان کی زندگی کا انحصار اسی دل پرہے جب تک یہ دھڑک رہا ہے، زندگی ہے ۔
دل کے امراض کے اسباب میں موٹاپا،ذیابیطس ، ہائی بلڈپریشر، تمباکو نوشی (اس میں ہر طرح کا نشہ شامل سمجھیں )کولیسٹرول کی بلند سطح ،ورزش کی کمی ،ڈپریشن، سماجی تنہائی ،محبت میں ناکامی ،کوئی شدید صدمہ یا ناکامی ،نقصان وغیرہ ان کے علاوہ شدیدغصہ ،بہت زیادہ فکر یا تشویش،شدید گرمی یا سردی میں غیر معمولی جسمانی سرگرمیاں( امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جن لوگوں کو پہلے ہی دل کا دورہ پڑ چکا ہو یا امراض قبل کا شکار ہوں، یا بلڈپریشر، ہائی کولیسٹرول، تمباکو نوشی اور سست طرز زندگی کے عادی افراد کے لیے بھی سردی میںیا شدید گرمی میں مشقت سے دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے )۔
آپ کا دل طاقت کا ایک انمول سرچشمہ ہے۔ جو کہ ہر ایک منٹ میں 5 سے 6 گیلن (20 سے 25 لیٹر) خون آپ کے پورے جسم میں پہنچاتا ہے۔دل کی بیماریوں کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے ہم یہ سمجھیں کہ دل کام کیسے کرتا ہے۔ دل بھی جسم کے دوسرے پٹھوں کی طرح پٹھوں کا ایک مجموعہ ہے، اور اس کو بھی اپنا کام کرنے کے لئے خون، آکسیجن اور قوت بخش غذاکی ضرورت ہو تی ہے۔
دل ایک دن میں تقریباً ایک لاکھ مرتبہ دھڑکتا ہے۔ اور جسم کے خون کے گردشی نظام کو خون پہنچاتا ہے۔ خون کا ہر دور آپ کے پھپڑوں سے تازہ آکسیجن اور جسم کے لئے ضروری مقوی غذا جسم کے ہر گوشے اور ہر خلیے تک پہنچاتا ہے۔ واپسی پر خون اپنے ساتھ ہر خلیے سے نکلا ہو ا فضلہ جیسے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو خلیوں سے دور لے جاتا ہے۔ یہ وہ عمل ہے جس کے بغیر ہمارا زندہ رہنا ناممکن ہے۔
دل کے مرض کی سب سے اہم علامت درد دل ہے ۔یہ درد اتنا شدید ہوتا ہے کہ تڑپا کے رکھ دیتا ہے ۔جیسے دل کو آرے سے چیرا جائے ،جیسے مٹھی میں لے کر دبایا جائے ،جیسے کوئی گرم انگارہ دل پر رکھ دیا جائے ۔درد چھاتی کے درمیان میں سے ہوتا ہے ۔چلنے پھرنے سے درد میں اضافہ ہوتا ہے ۔سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے ۔ٹھنڈے پسینے آنے لگتے ‘ بے قراری‘ گھبراہٹ‘ کمزوری‘ پریشانی اپنی انتہا تک چلے جاتے ہیں۔چھاتی میں محسوس ہونے والا یہ جان لیوا درد عام طور پر ناگہانی طور پر شروع ہوتا ہے اور پھر بڑھتا جاتا ہے ‘ بنیادی طور پر یہ دل کو خون مہیا کرنے والی شریانوں کی بندش ہے ۔دل پورے جسم میں خون سپلائی کرتا ہے اس سپلائی میں بندش یا رکاوٹ کو دل کا دورہ کہتے ہیں ۔اگر رکاوٹ معمولی ہوتو علاج ممکن ہے ورنہ دل کابائی پاس بھی کروانا پڑتا ہے ۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں دل کے امراض کو سب سے بڑے اسباب الموت میں سے ایک مانا جاتا ہے ۔ترقی یافتہ ممالک کے اعداد شمار بھی اس بات کی تائید کرتے ہیں۔ہر سال29 ستمبر کو دل کے امراض کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔اس دن کو منانے کا مقصد امراض قلب کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے،اس بابت احتیاطی تدابیر کو عا م کرنا ہوتاہے۔ ہر سال یہ دن ایک نئے تھیم کے ساتھ منایا جاتا ہے ،اس سال آپ کے دل کی طاقت۔آپ کے پورے جسم کے لئے طاقت ور دل آپ کی زندگی ہے کے تحت منایا جارہا ہے ۔
دل کے ا مراض کی عام طور پر چار بڑی اقسام گنوائی جاتی ہیں ہم نے پانچ لکھی ہیں، مثلاََ فشار دل کی بیماری یہ ہائی بلڈ پریشر یا ہائپر ٹینشن کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ گٹھیا دل کی بیماری یہ دل کے والو کو پہنچنے و الے نقصان سے ہوتی ہے ۔پیدائشی دل کی بیماری یہ بیماری بچے کو والدین سے وراثت میں ملتی ہے ۔دل کے خون کی نالیوں کا بند ہونا اوردل کا ٹوٹنایعنی بیماری دل جس کی بارے ایک مشہور شعر ہے ۔
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
دیکھا اس بیماری دل نے، آخر کام تمام کیا
نبی اکرم ﷺنے دل کی بیماریوں کے علاج اور بچاؤ کیلئے غذا میں ایسے عناصر کی نشاندہی فرمائی ہے، جن کو کھانے سے دل کو تقویت حاصل ہوتی ہے اور اگر وہ بیمار ہوں تو تندرستی حاصل ہوتی ہے، ان غذاؤں میں سب سے اہم جو کا دلیہ ہے ۔جو کا دلیہ نبی اکرم ﷺ نے جو کے فوائد میں دو اہم باتیں ارشاد فرمائی ہیں۔ مریض کے دل سے بوجھ کو اتار دیتا ہے ۔ غم اور فکر سے نجات دیتا ہے ۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ’’دل کے مریض کیلئے تلبینہ تمام مسائل کا حل ہے، یہ دل سے غم کو اتار دیتا ہے‘‘ (بخاری‘ مسلم)جو کا دلیہ پہلے پانی میں پکا لیا جائے پھر ضرورت اور ذائقہ کے مطابق دودھ اور شہد شامل کیا جائے اسے تلبینہ کہتے ہیں۔اس کے علاوہ شہد،کھجور،زیتون کا تیل وغیرہ اہم ہیں ۔
دل کی بیماری کیا ہے ؟دل کی بیماریاں اس وقت شروع ہوتی ہیں جب کولیسٹرول، چربی، اور چونا (کیلشیم) خون کی نالیوں (شریانوں) میں جمنا شروع ہو جاتا ہے۔ کولیسٹرول، چربی اور کیلشیم کے جمنے سے دل کو خون فراہم کرنے والی شریانوں میں خون کے گذرنے کا راستہ تنگ ہوجاتا ہے، اور دل کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں مل پاتی۔ دل کو آکسیجن کی یہ کمی سینے میں درد کا باعث بنتی ہے، اور اس کو انجائنا بھی کہتے ہیں۔دل کی بیماری اور ہارٹ اٹیک دل کو خون فراہم کرنے والی شریانوں میں رکاوٹ دراصل ہارٹ اٹیک کا سبب بنتی ہے۔
جب دل کو خون فراہم کرنے والی شریانوں میں کولیسٹرول، چربی، اور چونا (کیلشیم) کے (آتھیروس کلیروسس) جمنے سے رکاوٹ اس انتہا کو پہنچ جائے کہ وہ شریانوں میں ٹوٹ پھوٹ اور شکستگی پیدا کر دے، تو یہ رکاوٹ دل کو خون فراہم کرنے والی شریانوں میں خون کے خلیوں کے جمنے کی وجہ بن جاتی ہے۔ خون کے یہ منجمد ذرے دل کے پٹھوں کو خون کی فراہمی بند کر دیتے ہیں۔ دل کے پٹھوں کو خون کی فراہمی کا رکنا ہی ہارٹ اٹیک کا موجب بن جاتا ہے۔ اس کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ اچانک دل کی دھڑکن کا رک جانا جو موت کا سبب بن سکتا ہے۔
دل کے دورے سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے چنداحتیاطی تدابیر ، مثلاََصحت مند یا متوازن غذا کا استعمال کریں ،تمباکو نوشی چھوڑ دیں،بلکہ ہر قسم کا نشہ چھوڑ دیں ،اپنے وزن کو ایک مناسب حد تک برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں ،اس کے لیے ورزش کریں ،موٹاپا آج کل دنیا بھر میں ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے جس سے بڑی تعداد میں لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں۔یاد رہے کہ موٹے افراد امراض قلب کے لیے آسان شکار ہیں اپنے دل کا خیال رکھیں اپنے آپ کے لیے اپنے چاہنے والوں کے لیے کیونکہ دل صحت مند ہوگاتوزندگی خوشحال ہوگی۔
ماہرین کے مطابق ایسے افراد کو دل کی بیماریوں سے اس طرح بچایا جا سکتا ہے کہ انہیں صحت مند غذائیں دی جائیں اور جسمانی ورزش پر زور دیا جائے۔کوشش کریں کہ روزانہ کم از کم 30 منٹ تک ورزش کو معمول بنائیں ۔تازہ پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال بھی دل کو صحت مند بناتے ہیں۔اورچکنائیوں سے پرہیز کریں ۔