تحریر:۔ شفقت اللہ
ایک بھارتی ٹی وی چینل عوام خاص طور پر خواتین میں بہت زیادہ مقبول ہے اور بھارت میں تو درجہ اول پر ہے کیونکہ اس پر صرف ڈرامہ سیریل دکھائے جاتے ہیں ۔ان ڈراموں کی کہانی ایک ہی طرز کی ہوتی ہے کردار اور ڈراموں کا نام ہی تبدیل ہوتا ہے ۔ان تمام ڈراموں کی کہانی کو صرف ایک ہی لائن میں بیان کیا جا سکتا ہے اور وہ یہ کہ ہندو بنیوں کا کردار زندہ رکھا جائے جیسے وہ اپنے ہی آپ میں بہت زیادہ عقلمند بنتے تھے اور سود کھاتے اسی طرح ان ڈراموں میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ چال بازیاں اور مکاریاں سکھائی جاتیں ہیں اس ٹی وی چینل اور ان ڈراموں کی مقبولیت کی وجہ ہی یہی ہے کہ ناظرین کی تربیت انکی تہذیب کے مطابق ہوتی ہے۔یوں کہا جا سکتا ہے کہ ہندوؤں کا مذہب ہی ان باتوں کی تعلیم دیتا ہے کہ وعدہ خلافی کی جائے،پیٹھ پیچھے وار کیا جائے،سود کھایا جائے،جھوٹ بولا جائے،مکاریوں اور چال بازیوں سے لوگوں کا حق غصب کیا جائے ،انسانیت پر ظلم و بربریت ڈھایا جائے،خواتین کی عصمت دری کرنا اور انہیں عریاں کر کے دنیا کے سامنے نچایا جائے اور دل میں کینہ و بغض رکھاجائے جس سے دوسرے تمام انسانوں کی دل آزاری ہوتی رہے انہیں تمام باتوں کی وجہ سے پہلے بھی نریندر مودی کو اسلام کی دعوت دے چکا ہوں کیونکہ یہ تمام باتیں صرف اسی شخص میں ہو سکتی ہیں جو دنیاوی اور مذہبی لحاظ سے نا مکمل ہو۔کیونکہ دین اسلام ان تہذیبوں کے برعکس اور قدرے بالا تر ہے کہ جس کی تعلیمات میں حسد ،بغض و کینہ نہیں بلکہ لوگوں کی مدد کرنا ہے ،سود حرام ہے اور عورتوں کی عزت کی حفاظت کرنا سب سے بڑا ثواب ہے جھوٹ گناہ کبیرہ ہے اور کسی ایک انسان کی جان بچانے کا مطلب پوری انسانیت کی جان بچانے کے مترادف ہے۔پاکستان معاشی اور دفاعی طور پر مستحکم ہونے جا رہا ہے جس کی بڑی وجہ نہ صرف ملک بھر سے بلکہ خطے سے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ملنے والی بڑی کامیابی اور پاک چین اقتصادی راہ داری منصوبہ ہے ۔لیکن یہ منصوبہ اور پاکستان سے دہشتگردی کا خاتمہ اب ہمارے روایتی حریف اور ہمسایہ ملک بھارت کیلئے گلے کی ہڈی بن چکا ہے اور کسی جانور کے جیسے اس ہڈی کو نکالنے کیلئے جگہ جگہ سر پٹک رہا ہے ،کبھی سارک کانفرنس میں شرکت سے انکار تو کبھی مسئلہ کشمیر پر بات چیت سے انکار،کبھی جنرل اسمبلی میں شامل نہ ہونا تو کبھی پاکستان آ کر مذاکرات کی بات کئے بغیر ہی واپس لوٹ جانا،کبھی کبوتر پر جاسوسی کا الزام لگا کر پورا دن بھارتی عوام کو بیوقوف بنائے رکھنا تو کبھی پٹھان کوٹ حملے کا الزام اور اب عالمی دباؤ سے بچنے کیلئے اڑی سیکٹر پر حملے کا الزام لگا کر ثبوت کے طور پر پاکستانی بسکٹس کا ریپر بھارتی عوام کو دکھا کر بیوقوف بنایا گیا ۔جب کسی طور کام نہیں بنا تو وہی بزدلوں والا پرانا پینترا دکھایا کہ آدھی رات سوئے ہوئے شیروں پر حملہ کر کے شکار کیا جائے لیکن شیر تو پھر شیر ہی ہوتا ہے چاہے سویا ہو یا جاگ رہا ہو۔دو دن قبل بھارتی فوج نے اچانک رات گئے لائن آف کنٹرول کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گولہ باری اور گولیوں کی بوچھاڑ کر دی اس چونکا دینے والے حملے کی وجہ سے دو پاک فوج کے جوان شہید ہو گئے لیکن پاک فوج کی جانب سے حملہ ناکام بنا دیا گیا جوابی کاروائی میں تین بھارتی چوکیاں تباہ ہوئیں جبکہ درجن سے زیادہ بھارتی فوجی زخمی اور دس کے قریب ہلاک ہوئے جس کے بعد بھارتی چیف کی جانب سے پھر سے الزام پاکستان پر لگا یا گیا کہ انہوں نے حملہ کیا ہے اور خود کو اچھا ظاہر کرنے کیلئے مؤقف اپنایا کہ وہاں دہشتگرد تھے جن پر سرجیکل سٹرائیک کیا یہ تو ایک گیدڑ کی سی مثال ہے کہ ایسے کان میں چیخ مار کر بھاگ جانا اور کہنا کہ شیر میرے پیچھے پڑا ہے !!جی بالکل دہشتگرد وہاں موجود تھے لیکن وہ دہشتگرد لائن آف کنٹرول کے اِس پار نہیں بلکہ اس پار بھارتی وردیوں میں ملبو س تھے اور مسلمانوں پر حملہ کر نے کی ناکام کوششوں میں مگن تھے خیر اس بار بھی جب بھارت سے سرجیکل سٹرائیک کے ثبوت مانگے گئے تو بھارتی آرمی چیف سوائے میں! میں! اور آہ !آہ! کرنے کے کچھ نہیں ثابت کر سکا لیکن پاکستانی فوج کی جانب سے اس پورے واقع کی فوٹیج بھی منظر عام پر لائی گئی ہے اور پاکستان نے ثبوت بھی واضح کر دئیے ہیں ۔اس حملے کے بعد بھارتی انتہا پسندی اور ہٹ دھرمی کھل کر سامنے آگئی ہے اور پھراس سے بھی بڑی انتہا پسندی یہ کہ بھارت کے اندر ہی مسلمانوں کو دھمکیاں دی جارہیں ہیں کہ وہ ان کے حق میں بولیں یا ملک چھوڑ دیں !کیوں بھائی! مسلمان ہیں حق کی بات کرتے ہیں سچ کڑوا ہوتا ہے آپ بھی اپنی تہذیب چھوڑ کر ایک مکمل مذہب اپنا لو سچ اچھا لگنے لگ جائے گا !!خیر مستحکم پاکستان اور پاکستان سے دہشتگردی کے ختم ہونے سے صرف بھارت ہی نہیں بوکھلاہٹ سے سر پٹک رہا بلکہ پاکستان مخالف ساری لابی ہی بد ہضمی کا شکار ہے کیونکہ نہ تو وہ کھل کر پاکستان کی مخالفت کر پا رہے ہیں اور نہ ہی ظاہری طور پر بھارت کا ساتھ دے پا رہے ہیں بس روایتی بیانات تک ہی محدود ہیں ۔امریکہ کی جانب سے بار بار دونوں ممالک کو جنگ نہ کرنے کی تلقین کی جارہی ہے لیکن افسوس کہ امریکہ جو ایک باتہذیب اور لبرل ملک سمجھا جاتا ہے نے بھی جانبداری سے کام لیا ہوا ہے اور حق کا ساتھ دینے سے قاصر ہے کیونکہ جب واضح طور پر بھارت کی انتہا پسندی اور دہشتگردی پچھلے ایک سال سے پوری دنیا جان چکی ہے اسکے با وجود بھارت کو آڑے ہاتھوں لینے ،واقعات جن کی پاکستان پر الزام تراشی کی گئی تھی کی تحقیقات کرواتا اور کشمیر کے مسئلہ پر آواز اٹھاتا اب امریکہ کی انسانیت کیوں نہیں جاگ رہی جب پوری دنیا کے سامنے اور ہر آنکھ اشک بار ہے کہ جیسے کشمیر میں بھارتی فوج نے انسانیت سو ز انتہا پسندی جاری رکھی ہوئی ہے ؟یا ہم یوں سمجھ لیں کہ امریکہ نے آج تک چاہتے ہوئے بھی پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا اور اول دن سے ہی ان پراپیگنڈوں میں ملوث ہے؟خیر اقوام متحدہ کے سربراہ بانکی مون کی جانب سے مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی بربریت کی تحقیقات عالمی سطح پر کروانے کا عزم ہماری حوصلہ افزائی کئے ہوئے ہے لیکن اس میں امریکہ سمیت ایران اور افغانستان کو بھی چاہئے کہ وہ مسئلہ کشمیر میں پاکستان کا نہ سہی انسانیت کا ساتھ دیں ۔اور بھارت کی طرف سے مسلسل لائن آف کنٹرول ،سندھ طاس جیسے دیگر معاہدوں کی خلاف ورزی کو ختم کروا کر بھارت کو نکیل ڈالیں تا کہ خطے میں امن و امان کی صورت حال برقرار رہے اور دونوں ممالک سمیت خطے میں استحکام یقینی ہو سکے۔