عمران خان کا دھرنوں اور احتجاجوں سے وزرات عظمیٰ کا خواب کبھی بھی پورا نہیں ہوگا
لائن آف کنٹرول پر کشیدہ حالات میں عمران خان کا اسلام آباد بند کرنا کسی طور مناسب نہیں
دنیا کو قوم منقسم ہونے کا پیغام جائیگا ‘معلوم نہیں کہ عمران خان کس کے ایجنڈے پر عمل کررہے ہیں ‘پوری قوم ایک طرف اور عمران خان دوسری طرف ہیں
تین چیف سیکرٹری تبدیل کیے گئے ہیں‘ بنی گالہ اور وزیر اعلی سے مختلف حکم نامے ملنے پر چیف سیکرٹری حیران اور پریشان ہوتے ہیں کہ کس کی مانیں اور کس کی نہ مانیں‘
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر امیرحیدرخان ہوتی کا شمولیتی تقریب سے خطاب
نوشہرہ(یوا ین پی )عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر امیرحیدرخان ہوتی نے کہا ہے کہ عمران خان 30اکتوبر کو اسلام آباد بند کرنے اور دھرنا دینے کی بجائے سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کیس میں وزیراعظم پاکستان محمد نوازشریف کے خلاف ثبوت پیش کریں‘ عمران خان دھرنوں اور احتجاجوں پر اپنا اور قوم کا وقت ضائع نہ کریں‘ عمران خان کا دھرنوں اور احتجاجوں سے وزرات عظمیٰ کا خواب کبھی بھی پورا نہیں ہوگا‘ عمران خان کو دوسروں کی کرپشن نظر آ رہی ہے وہ مجھے بتائیں کہ میں نے 2013 ء میں بھرا ہوا خزانہ چھوڑا تھا‘ اب پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت مالی ، انتظامی، اور سیاسی بحرانوں کا شکار ہے اورلگتاہے کہ صوبائی حکومت نے صوبے کا خزانہ دھرنوں اور ریلیوں پر خرچ کردیا ہے کیونکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ترقیاتی سکیموں کے لیے خزانے میں رقم نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار امیرحیدرخان ہوتی نے رسالپور میں ممبر کنٹونمنٹ بورڈ محمد اسلم اور ان کے خاندان اور ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی سے مستعفی ہوکر اے این پی میں شمولیت کے اعلان کے موقع پر جلسے سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ جلسے کی صدارت ضلعی صدر ملک جمعہ خان نے کی۔ جلسے میں سابق ایم پی اے پرویز احمدخان، ضلعی جنرل سیکرٹری خوشحال، حاجی شیرزادہ خان ، ملک افتاب ، محمد آیاز امیر بھی موجو دتھے۔انہوں نے کہاکہ ایسے حالات جب ایک طرف پاک بھارت لائن آف کنٹرول پر تعلقات کشیدہ ہوچکے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک عروج پر ہے عمران خان کا دھرنا اور اسلام آباد بند کرنا دنیا کو یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ قوم تقسیم ہوچکی ہے اور معلوم نہیں کہ عمران خان کس کے ایجنڈے پر عمل کررہے ہیں‘ پوری قوم ایک طرف اور عمران خان دوسری طرف ہیں۔ لیکن اگر خدا نخواستہ پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی تو ملک کی دفاع اور سالمیت کی خاطر پوری پختون قوم اور اے این پی حکومت وقت اور پاک فوج کے شانہ بشانہ ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ تمام پڑوسی ممالک خصوصاً افغانستان چین ایران سے تعلقات کو بہتر بنایا جائے ‘ افغانستان اور پاکستان کے مابین خود اعتمادی کی فضا فوری طور پر قائم کی جائے۔ امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت صوبے کی تاریخ کی سب سے نااہل حکومت ہے‘ صوبے کاخزانہ خالی ہے‘ صوبے کے پاس دوماہ کی تنخواہوں کے پیسے نہیں اور وہ عمران خان اور پرویز خٹک جو بیرونی قرضوں کے مخالف تھے‘ اب خود قرضہ لینے پر مجبور ہیں‘یہ تبدیلی تھی کہ آج پوری پختون قوم تبدیلی خان سے نالاں ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ انتظامی بحران کا اس لیے شکار ہے کہ تین چیف سیکرٹری تحریک انصاف کی حکومت تبدیل کراچکی ہے کیونکہ بنی گالہ سے ایک حکم نامہ اور وزیر اعلی سے دوسراحکم نامہ ہوتا ہے‘ چیف سیکرٹری حیران اور پریشان ہوتے ہیں کہ کس کی مانیں اور کس کی نہ مانیں۔صوبائی چیف سیکرٹری کو ہر پانچ ماہ بعد تبدیلی کیا جاتا ہے۔ پرویز خٹک کو تب پتہ چلے گا جب وہ اقتدارکی کرسی سے نیچے اتریں گے۔ انہوں نے کہاکہ صوبے میں کوئی ترقیاتی کام نہ ہوسکا‘سیاسی بحران یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے ارکان صوبائی اور قومی اسمبلی اپنی ہی پارٹی کے خلاف بغاوت کرچکے ہیں یہ تحریک انصاف کی مرکزی اور صوبائی پالیسی کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان اور پرویز خٹک ہرکسی سے حساب لے رہا ہے آج میں ان سے حساب لینا چاہ رہا ہوں کہ خیبرپختونخوا کا خزانہ کیسے خالی ہوا کیونکہ میں نے جاتے ہوئے خزانے کو بھرا چھوڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا صوبہ تو کیا اپنے حلقے میں بھی کوئی میگا پراجیکٹ شروع نہ کرسکا ۔ انہوں نے کہاکہ وہ اس وقت اقتدار کے نشے میں ہے اور احتساب کے نام پر سیاسی مخالفین اور بیوروکریٹ کو کچلنے کا سلسلہ شروع کرچکا ہے لیکن جب ان کے اور ان کے وزراء کی باری آئی تو پہلے ڈی جی کو ہٹایا پھر خود اور اپنے ساتھیوں کو بچانے کیلئے احتساب قوانین میں ترامیم کرکے بے اثر کردیا۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں کو خیبرپختونخوا میں ضم کیاجائے ۔انہوں نے کہاکہ عوامی نیشنل پارٹی کی جنگ پختون قوم کے اتحاد بقاء اور سالمیت کی ہے۔انہوں نے محمد اسلم اور ان کے ساتھیوں کو اے این پی کی ٹو پیا ں پہنا کر پارٹی میں خیر مقد م کیا اور کہاکے پارٹی میں ان کا جائز مقا م دیا جائے گا اور وہ اپنے فیصلے سے ما یوس نہیں ہونگے۔