قطر (یو این پی) قطر کا شہزادہ شیخ حمد بن جاسم الثانی قومی خزانے کی لوٹ مار، منی لانڈرنگ و دیگر جرائم میں ملوث نکلے، شیخ حمد بن جاسم الثانی کی طرف سے سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کیس میں شریف خاندان کی طرف سے ایک خط جمع کرایا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شریف خاندان نے لندن میں فلیٹس ان کی طرف سے دی گئی رقم سے خریدے اور یہ رقم حمد بن جاسم اور شریف خاندان کے رئیل سٹیٹ کے مشترکہ کاروبار کے اختتام پر شریف خاندان کو دی گئی تھی۔ تفصیلات کے مطابق قطر کے سابق وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ حمد بن جاسم الثانی 1959ء کو پیدا ہوئے۔ شریف خاندان کے حق میں گواہی دینے والے حمد بن جاسم بن جبار الثانی اپریل 2007ء سے 26 جون 2013ء تک قطر کے وزیر اعظم رہے، حمد بن جاسم جنوری 1992ء سے 26 جون 2013ء تک قطر کے وزیر خارجہ رہے، ان کا نام بھی پانامہ لیکس میں آیا ہے۔ پانامہ لیکس کے مطابق قطری شہزادے حمد بن جاسم کی 2 آف شور کمپنیوں میں حصص ہیں، حماد بن جاسم بھی مختلف الزامات کی زد میں رہے ہیں، ان پر منی لانڈرنگ اور رشوت کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں۔ انہوں نے قطر کی ایک اسلحہ ڈیل کے دوران 70 لاکھ پونڈ کی منی لانڈرنگ کی تھی اور سئمز کے ساتھ 500 ملین پاؤنڈ مالیت کی اسلحہ ڈیل میں 7 ملین پاؤنڈ کمیشن ان کی کمپنی کو منتقل کیا گیا جس کمپنی کا شہزادہ حماد بن جاسم بینی فشری تھا۔ حماد بن جاسم کا کمیشن ہیب اور ہوانہ نامی ٹرسٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کرایا گیا، اسلحہ ڈیل کے وقت وہ وزیر خارجہ تھے۔ بی اے ای کی جانب سے ڈیل کی مد میں قطر شہزادے کو 7 ملین پاؤنڈ کا کمیشن دیا گیا تھا۔ شیخ حماد بن جاسم 500 ملین پاؤنڈز کی اسلحہ ڈیل کے وقت قطر کے وزیر خارجہ تھے، 7 ملین پاؤنڈ کا کمیشن شیخ حماد بن جاسم کی نیو جرسی میں آف شور اکاؤنٹس میں بھی جمع کرایا گیا تھا، منی لانڈرنگ روکنے کی مہم کے نتیجے میں نیوجرسی فنانشلز کمیشن نے 7 ملین پاؤنڈز منجمند کئے تھے، نیوجرسی فنانشلز سروِسز کمیشن نے قطر سے آنے والے 7 ملین پاؤنڈ فریز کرنے کے بعد تحقیقات شروع کر دیں۔ حماد بن جاسم نے نیوجرسی کمیشن میں رضاکارانہ تلافی کی مد میں 6 ملین پاؤنڈ کی ادائیگی کی۔ حمد بن جاسم پر قطر کے سابق سرکاری ترجمان فواز العطیہ پر تشدد اور غیر قانونی حراست کا بھی الزام ہے اور ان پر فواز العطیہ نے لندن میں کیس بھی کر رکھا ہے۔ فواز العطیہ نے الزام لگایا ہے کہ شیخ حماد بن جاسم الثانی نے مغربی دوحہ میں 20 ہزار مربع میٹر زمین خریدنے کیلئے دباؤ ڈالا اور ہراساں کیا۔ علاوہ ازیں عہدے سے علیحدگی کے بعد قطری حکومت نے شیخ حماد بن جاسم کی سرکاری رقوم کی دنیا بھر میں نجی اکاؤنٹس میں منتقلی کی تحقیقات شروع کیں۔ بعد ازاں قطری حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد ان تحقیقات اور مقدمات کو ختم کر دیا گیا تاہم بعد ازاں قطری حکومت نے شیخ حماد بن جاسم پر معاہدے پر عمل نہ کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ شیخ حماد وعدے کے مطابق رقم کی ادائیگی میں ناکام ہو گئے ہیں۔