قطرے کے شہزادے کا خط پیش کرنا’’آ بیل مجھے مار‘‘ کے مترادف،اس سے کئی شکوک و شہبات نے جنم لیا،خورشید شاہ
Published on November 16, 2016 by admin ·(TOTAL VIEWS 528) No Comments
اسلام آباد(یوا ین پی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پانامہ کیس میں حکومت کی طرف سے قطر کے شہزادے کا خط پیش کرنا ’’آ بیل مجھے مار‘‘ کے مترادف،اس سے کئی شکوک و شہبات نے جنم لیا ہے ،یہ معاملہ پارلیمنٹ میں ہوتا تو دودھ کا دودھ اور پانی پانی کا ہوجاتا ، شہزادہ حمد بن جاسم کے خط کا چکر سیف الرحمان نے چلایا ہوگا،عمران خان کا ترک صدر کے خطاب کا بائیکاٹ سمجھ سے باہر ہے،ہم مودی سے مل سکتے ہیں تو اردوان سے کیوں نہیں۔ان خیالات کا ظہار انھوں نے بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں کیا ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ پاناما پیپرز کے معاملے پر بیٹھے بیٹھے قطر سے بھی لیٹر آگیا، یہ آبیل مجھے مار والا کام ہے کیونکہ اس کاغذ نے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے، وزیر اعظم نے قوم اور پارلیمنٹ سے خطاب میں اس دستاویز کا ذکر کیوں نہیں کیا۔انھوں نے کہا کہ احتساب الرحمن اب قطر منتقل ہوگیا ہے، سیف الرحمن کی شریف خاندان سے پہلے ناراضگی تھی تاہم اب معاملات ٹھیک ہو گئے ہیں اور قطر سے آنے والا کاغذ اسی کا کارنامہ ہے یہ چکر سیف الرحمان نے ہی چلایا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ نے مزید کہا کہ یہ کونسی منطق ہے کہ الزامات جھوٹے لگے تو جواب بھی جھوٹ سے دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے طیب اردوان کو خوش کرنے کے لئے پاک ترک اسکولوں پابندی لگائی، ترک فاونڈیشن کے معاملے پر حکومت کو دیکھنا چاہیے اور ترکش اساتذہ کو پاکستان سے نکالنا نہیں چاہیے کیونکہ سیاست اور تعلیم الگ الگ چیزیں ہیں۔خورشید شاہ نے کہا کہ ایشوز سے بچنے کے لئے پی اے سی کا اجلاس ان کیمرہ رکھا گیا،ہم نے پارلیمنٹ پر اعتماد کیا ، پارلیمنٹ ہی سپریم ہے اور پارلیمنٹ سے احتساب کرانے کا رضا ربانی کا موقف خوش آئند ہے۔نامہ لیکس کا معاملہ پارلیمنٹ میں ہوتا تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جاتا۔خورشید شاہ کو پانامہ لیکس میں قطری شہزادے کے نئے کردار سے ہنگامہ بڑھنے کا خدشہ نطر آنے لگا۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ سے متعلق تحریک انصاف کے موقف پر خورشید شاہ نے کہا کہ ہم سیاستدان مودی سے مل سکتے ہیں تو پھر ترک صدر سے کیوں نہیں، ترک صدر کا بائیکاٹ سمجھ سے بالاتر ہے۔ یہ عجیب فیصلہ ہے۔
:اسی سے منسلک خبریں جو آپ پڑھنا چاہیں گے
Post Views: 110
Related
WordPress Themes