اسلام آباد(یو این پی)ملک کی سب سے بڑی عدالت نے قتل کے الزام میں قید ملزم کو 24 سال بعد انصاف دے دیا ،سپریم کورٹ نے ملزم مظہر فاروق کو عدم ثبوتوں کی بنیادپربری کرتے ہوئے فوری رہائی کا حکم دے دیاہے۔جمعہ کوجسٹس آصف سعیدخان کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس طارق مسعود پر مشتمل عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ سنایا،ملزم پر 1992 میں قصور میں ایک شخص کے قتل کا الزام تھاٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزائے موت کا حکم سنایا تھاہائی کورٹ نے بھی ملزم کی سزائے موت کا حکم برقرار رکھا۔عدالت عظمی نے قراردیا کہ میڈیکل رپورٹس اور گواہان کے بیانات میں تضاد ہے،جبکہ استغاثہ ملزم کے خلاف شواہد پیش کرنے میں بھی ناکام رہا ہے،سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ برآمد ہونے والا پستول بھی ملزم کا نہ تھا،اس لئے ناکافی شواہد کی بنا پر ملزم مظہر فاروق کو رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔