تحریر: رانا اعجاز حسین
بھارت نے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی صورت میں جارحانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ گذشتہ دنوں بھی بھارتی فوج نے جنگی جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے ایمبولینس اور مسافر کوچ کو راکٹ حملہ کا نشانہ بنا ڈالا۔ جس پر پاک فوج نے اس کی زبان میں دندان شکن جواب دیا تو اس پر مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی اور بھارتی وزیراعظم نے بڑھک مارتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب بہنے والے پانی کی بوند بوند کو روک دیں گے۔ مودی نے اپنے حکام کو ہدف دیا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بہنے والے پانی کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ کس طرح اس پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے اور پاکستان میں جانے سے روکا جاسکتا ہے کیونکہ اس پانی پر بھارت کا حق ہے اور اس کو پاکستان میں نہیں جانے دے سکتے۔‘‘ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے بھارتی ظاہری بیانات اور درپردہ کاروائیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، بھارت کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ پاکستان کبھی ترقی نہ کرپائے۔دوسری جانب چور مچائے شور سے مصداق، آئے روز بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف شور و واویلہ کیا جاتا رہتا ہے، کبھی پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگائے جاتے ہیں تو کبھی ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں حائل کی جاتی ہیں ، کبھی بھارتی خفیہ ایجنسی راکے ذریعے پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیاں کرواکر ملک کو کمزور کیا جاتا ہے۔ کہیں پاکستان کے حصے کے پانی کا حق سلب کیا جاتا ہے تو کہیں بے انتہاء پانی چھوڑ کر پاکستان کے زرعی علاقوں کو ڈبو دیا جاتا ہے۔ گزشتہ دنوں بھی بلوچسان سے گرفتار بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر، اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹ کی گرفتاری عمل میں آئی ہے ، بھارتی ایجنٹ بھوشن یادیو نے دوران تفتیش اعتراف کیا ہے کہ وہ بلوچستان اور کراچی میں علیحدگی اور فرقہ ورانہ فسادات کے ٹاسک پر کام کررہا تھا۔ بھارت نے روایتی دشمنوں سے کہیں زیادہ دشمنی نبھائی ہے جس سے اس کے مکروہ عظائم پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوئے ہیں۔ ایک طرف تو بھارت اپنی ایجنسیوں کے ایما ء پر بلوچستان، کراچی اورملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ کاروائیوں کے زریعہ آگ اور خون کا ناپاک کھیل کھیل رہا ہے تو دوسری جانب پاکستان پر ہی دہشت گردی کے الزامات عائد کرتا رہتا ہے۔ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں اور کراچی میں دہشت گردوں کی پیسے اور اسلحہ سے سرپرستی اب کوئی راز نہیں رہا۔ پاکستان کو را کی مداخلت کے ٹھوس ثبوت مل گئے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج پاکستان میں جہاں کہیں بھی دہشت گردی اور قتل غارت کے واقعات رونماہورہے ہیں ان سب کے پس پردہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘سمیت دیگر ایجنسیاں اور بھارتی فوج، اور خطے کو آگ و خون کی ندی بنانے کا خواب دیکھنے والے بھارتی انتہاپسندجنونی ہندوؤں کی تنظیمیں ہی کارفرماہوتی ہیں۔بھارت جہاں خطہ میں توازن کے بیگاڑ کا بارث بن رہا ہے وہیں پاکستان کی ترقی اسے ایک آنکھ نہیں بھاتی اور محفوظ پاکستان اور پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔
لیکن بھارت یاد رکھے کہ آج پاکستان کا شمار دنیاکی ان عظیم ایٹمی طاقتوں میں ہوتاہے جس کا بھارت کبھی گما ن بھی نہیں کرسکتا، آج اگر پاکستان چاہے تو ایک پل بھی نہ لگے کہ بھارت کا جنگی جنون اورسازشیں سب خاک ہوجائیں مگر پاکستان امن چاہتاہے ۔ پاکستان اعلیٰ درجے کی ایٹمی صلاحیتوں سے مالامال ہوکر بھی خطے میں محبت اور بھائی چارگی اور امن و سکون اورطاقت کے توازن کے دائمی قیام کے خاطر بھارت کی ہٹ دھرمی برداشت کرتا آیا ہے ، بھارت کو چاہیے کہ لائن آف کنٹرول پرجارحیت ،پاکستانی علاقوں سے دراندازی اور اپنی ایجنسیوں کے ایماء پر دہشت گردانہ کاروائیاں فوری طور پر مکمل بند کردے ورنہ وہ یہ بات اچھی طر ح سے سمجھ لے کہ پاکستان نہ تو بھارت سے کسی معاملے میں کم ہے اور نہ ہی کسی میدان میں پیچھے ہے، اگر اس کی برداشت کی حد جواب دے گئی تو بھارت کو خطے میں اپناوجود قائم رکھنابھی مشکل ہوجائے گا۔ پاکستان کی بہادر مسلح افواج اور پاکستان کے عوام نہ کسی طرح سے کمزور ہیں نہ ہی بزدل، اگر بھارت اپنے سیاہ کارناموں سے باز نہ آیا توافواج پاکستان اسے ایسی فاش شکست دے گی جو رہتی دنیا تک مثال ہوگی۔ پاکستان اپنی بقاء اور سا لمیت کے لیے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے بھی قطعاً دریغ نہیں کرے گا۔ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ بھارت کی جارحیت کا نوٹس لے۔ اقوام عالم اور عالمی قیادتوں کو بھی یقیناًاس حقیقت کا ادراک ہے کہ کنٹرول لائن پر بھارتی جارحانہ کارروائیوں سے علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو سخت خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی فوج کی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ آزاد کشمیر کی سول آبادی پر بلاجواز فائرنگ اور گولہ باری کا نوٹس لیا جائے۔