رپورٹ: راشد علی راشد اعوان
جماعت اسلامی ضلع مانسہرہ میں ایسی شخصیات جلوہ افروز رہی ہیں جن کی یادیں اور جن کی باتیں آج بھی تابندہ و شاد ہیں،ان ہی عظیم شخصیات میں ایک نام محترم یونس خٹک صاحب کا بھی ہے جنہوں نے اپنی ساری زندگی جماعت کیلئے وقف کر رکھی تھی،شرافت،دیانت اور پاکیزگی کی علامت یونس خٹک صاحب کو ہم سے بچھڑے تین سال بیت چکے ہیں، یونس خٹک صاحب کی وفات بلاشبہ جماعت اسلامی ضلع مانسہرہ ہی کیلئے نہیں مانسہرہ کی عوام کیلئے بھی ایک عظیم نقصان ثابت ہوئی ہے،ضلع مانسہرہ کے عوام ایک ایسے رہنما سے محروم ہوئی جو درحقیقت ان کی امنگوں کے ترجمان تھے، وہ ایک ایسے رہنما تھے جو امت مسلمہ کا درد رکھتے تھے اور جن کی وحدت کے لیے وہ تمام عمر سرگرم رہے،یونس خٹک پاکیزہ اور مسنون سیاست کی ایک مسلسل اور بے نظیر مثال تھے، انھوں نے اپنے عمل،کردار اور شخصیت سے ایسی سیاسی اور دینی خدمات سرانجام دیں جو ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، ان کی ہمت، جوش و ولولہ، خلوص اور مقصد سے لگن قابل رشک اور کارکنوں کے لیے مثال تھی،انھوں نے کبھی بھی اپنی عمر اور بیماری کو مقصد میں رکاوٹ نہ بننے دیا، وہ اسلام کے داعی اور سچے عاشق رسولﷺ تھے، ضلع مانسہرہ کا ہر مکتبہ فکر اور ہر انجمن سے لیکر ایک ریڑھی بان تک بھی ان کا قدردان تھا، لاری اڈہ میں ویگن اونرز ہوں یا پھر بلدیہ کے خاکروب سب طبقات اس پیارے انسان کی شخصیت کا سحر اب تک دل سے اتارنے کی ناکام کوششں کر تے چلے جارہے ،تین برس کوئی تھوڑا عرصہ نہیں ہوتا ،اس کشاکش کی دنیا میں تو آج کوئی مرا کل دوسرا دن اور پھر دنوں کی گنتی بھی کوئی شمار نہیں کرتا اور اسے بھول ہی جاتے ہیں، انسان انسانوں کو یوں بھول جاتے ہیں جیسے ان کا کبھی وجود تھا ہی نہیں مگر محترم یونس خٹک صاحب کی شخصیت کی جاذبیت دلوں پر دیر پا نقوش ثبت کر گئی ہے،16 دسمبر 2013 ان کا یو م وفات ہے ،یہ دن ہم پاکستانیوں کے لیے ویسے بھی ایک سیاہ دن رہا ہے، ہمارا مشرقی بازو ہم سے جدا ہو یا استعمار نے جدا کردیا ، اس جدائی کے وقت جن لوگوں نے پاکستان کے جسد کو سلامت رکھنے کے لیے جدوجہد کی اس کی پاداش میں وہ اس وقت مقتل آباد کیے بیٹھے ۔ درجن بھر کے لگ بھگ اپنی سیری پوری کر کے مقام شہادت پر فائز ہوچکے دیگر زندانوں میں دار کی جانب خراماں خراماں چلنے کے منتظر ہیں،اسی طرح سانحہ پشاور بھی 16دسمبر ہی کو پیش آیا جب قوم کی کلیاں بے رحم دشمن نے بری طرح مسل کر قوم کو للکارا،محترم یونس خٹک مرحوم فرشتہ صفت، مرد قلندر اور درویش منش انسان تھے جو اول و آخر، ظاہر و باطن میں جماعت اسلامی کے درخشاں تھے، انہوں نے ضلع مانسہرہ میں جماعت اسلامی کی تنظیم نو اور استحکام کیلئے دن رات ان تھک کام کیا، وہ نظریہ پاکستان پر غیرمتزلزل ایمان رکھتے تھے،یونس خٹک کو تعلیم کے شعبے سے خصوصی دلچسپی تھی،وہ سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے اور یہاں تک کے اپنی وصیت کے مطابق اپنا سب کچھ جماعت اسلامی اور سماجی کاموں کے نام وقف کر گئے،محترم یونس خٹک ایک سادہ مزاج اور کفایت پسند انسان تھے، ان کی ساری زندگی طویل سیاسی جدوجہد میں گزری، انہوں نے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، یونس خٹک سیاسی اختلافات کے باوجود تمام حلقوں میں اپنے ذاتی اوصاف کی وجہ سے ہمیشہ عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے، سادگی اور خلوص ان کی شخصیت کی نمایاں خصوصیات تھیں،خوشخطی ، خوش الحانی، اور ہر خوبی کے قدردان تھے، تعریف کرنا اور کسی کو ذرے سے آفتاب کرنا انہیں آتا تھا،کتنے خاک کے ذروں کو انہوں نے پر لگا کر ہماری آنکھوں کے سامنے نیلگوں آسمان پر اڑایا تھا،جب وہ مائیک سنبھالتے تھے تو ان کی زبان سے لفظ نہیں موتی بکھرتے تھے،انہوں نے کبھی بھی کسی کے بارے میں بد شگونی نہیں کی،مخالفین کیلئے بھی دعا کرتے اور ان کیلئے راہ ہدایت طلب کرتے ان کی محفل میں بیٹھنے والے جانتے تھے کہ انہوں نے کتنے کند ذہنوں کے دماغ کی بتی روشن کی تھی،ان کی بزم میں بیٹھنے کا شرف حاصل کرنے والے جانتے ہیں کہ یونس خٹک واقعی فرشتہ صفات کے انسان تھے انہوں نے اپنی باتوں کی خوشبو سے ماحول کو معطر کیا،حکمت و تدبر اُن کے ہاں ملتا تھا وہ اصولوں کے پکے اور بردبار شخصیت کے مالک تھے۔
مقدور ہو تو خاک سے پوچھو کہ اے لعیم
تو نے وہ گنج ہائے ، گراں نمایاں کیا کئے۔
تین سال قبل مانسہرہ میں منعقدہ ایک جرگہ میں وہ عوامی مسائل کے حوالے سے بات کر رہے تھے کہ ان کی زبان سے افسوس کا اظہار ہوا اور انہوں نے لاری اڈہ کے ایک ٹھیکے سے متعلق سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور اسی دوران انہیں اسی بھری محفل میں دل کا دورہ پڑا اور انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکے اور راستے میں ہی اپنے خالق حقیقی سے جا ملے،اللہ تعالی ان کی قبر کو روشنیوں سے بھر دے اور انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔۔۔
اللھم اغفر لہ وارحمہ وادخلہ الجنۃ الفردوس یا رب العالمین ۔آمین ثم آمین