تحریر۔۔۔ ڈاکٹر شمائلہ خرم
رب کائنات نے بنی نوع انسان کی بھلائی کے لئے کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار سے زائد انبیاء کرام بھیجے تمام انبیاء کرام نے اپنے اپنے زمانے میں بھٹکے ہوئے لوگوں کو صراط مستقیم کا راستہ دکھلایا حضرت آدم علیہ اسلام پہلے نبی اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں جہاں ماہ شعبان اور ماہ رمضان کو بڑی اہمیت حاصل ہے وہاں ربیع الاول کے بابرکت مہینہ کو بھی بڑی ہی فضیلت حاصل ہے ربیع الاول عالم اسلام میں پیغمبر انسانیت،رسول رحمت ،جانِ ایمان،شانِ کائنات،فخرِ موجودات،سراپا نور،نورعلی نور،حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کا مہینہ ہے ربیع الاول کو دوسرے لفظوں میں عید میلادالنبی کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ 571ہجری12ربیع الاول بروز پیرحضرت عبداللہ اور بی بی آمنہ کے گھر رحمت العالمین آقا جی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا میں تشریف آوری سے جہالت کا خاتمہ ہوا ،بت پاش پاش ہوگئے،لوگوں نے بتوں کی پوجا چھوڑ کر اللہ کی وحدانیت کو تسلیم کیا ،قیدیوں کو رہائی ملی12ربیع الاول کوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابو لہب نے اپنی لونڈی ثوبیہ کو ولادت کے وقت بی بی آمنہ کے گھر بھیجاولادت باسعادت کے بعد ثوبیہ بھاگتی ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابو لہب کے پاس آئی اور کہا کہ ’’ آپ کے بھائی کے گھر بیٹا پیدا ہوا ہے ‘‘تو ابو لہب نے سنتے ہی اس خوشی میں ہاتھ کی دو انگلیوں کے اشارہ سے لونڈی ثوبیہ کو ہمیشہ کے لئے آزاد کر دیا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والدماجد حضرت عبداللہ کی وفات کے بعدبارہ ربیع الاول کوہوئی ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حلیمہ سعدیہؓ کے پاس چارسال تک پرورش پائی اس کے بعداپنی والدہ محترمہ کے پاس آگئے ۔مقام ابواء پرآپﷺکی والدہ بیمارہوئی اوروہیں انتقال فرماگئیں۔آپصلی اللہ علیہ وسلم چھ سال کی عمرمیں ماں اورباپ دونوں کی محبت وشفقت سے محروم ہوگئے ۔والدہ کے انتقال کے بعد داداحضرت عبدالمطلب نے پرورش کی ۔داداکی وفات کے بعدآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش کاذمہ جناب ابوطالب نے لے لیاپچیس سال کی عمر میں جناب ابوطالب کی اجازت سے حضرت خدیجہؓ سے نکاح ہوااسوقت حضرت خدیجہؓ کی عمرچالیس سال تھی۔چالیس سال کی عمرمیں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اعلانِ نبوت کیا۔ 63سال کی عمرمبارکہ پانے کے بعد اس دنیاسے ظاہراًپردہ فرماکرخالق حقیقی سے جاملے
ربیع الاول کا مہینہ عالم اسلام کے مسلمانوں کے لئے مسرتوں کا پیغام لے کر آتا ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خوشی میں مسلمان ربیع الاول کے مہینہ میں اپنے گھروں میں چراغاں کرتے ہیں گلیوں بازاروں کو دلہن کی طرح سجایا جاتا ہے ،جشن منایا جاتا ہے میلاد النبی کی روحانی محفلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے 12ربیع الاول کی اس سہانی صبح کی بابرکت اور باسعادت گھڑی میں چمکا جب طیبہ کا چاند ،اس دل افروز ساعتوں پہ لاکھوں ،کروڑوں ،اربوں نہیں بلکہ کھربوں درود و سلام ، سرکار کی آمد مرحبا،مکی کی آمد مرحبا،مدنی کی آمد مرحبا کے نعرے فضاؤں میں گونجنے لگتے ہیں گھروں کو سجانا،گھروں میں چراغاں کرنا،میلادالنبی کی محفلیں کرنا،نعت شریف پڑھنا،یا رسول اللہ کے نعرے بلند کرنا یہ سب جائز ، مستحب اور محبت رسول ہیں آقا جی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ ہم سب مسلمانوں کے لئے راہ ہدایت ہے کیونکہ اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں کے لئے سراپاہدایت اور رحمت العالمین بناکر بھیجا ہے
قرآن مجید میں ارشاد ہے
وماارسلنک الا رحمۃ للعلمین
ترجمہ’’ اور ہم نے (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم)آپ کو تمام عالمین کے لئے رحمت بنا کر بھیجا‘‘ (آیت نمبر 107سورۃ الانبیاء)۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔’’لَقَدْکَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃ’‘حَسَنَۃ’‘۔ ترجمہ:’’بے شک تمہیں رسول اللہﷺکی پیروی بہترہے ‘‘۔سورۃ الاحزاب
آقا جی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ ہمارے لئے صراط مستقیم اور مشعل راہ ہے جو عمل مبارکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئے وہ سنت کہلاتے ہیں ،سنتوں پہ عمل کرکے ہم دنیا اور آخرت دونوں کو سنوار سکتے ہیں رب کائنات ہمیں دنیا اور آخرت دونوں کو سنوانے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین
نثارتیری چہل پہل پر ہزار عیدیں
سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی خوشیاں منا رہے ہیں