گذشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی پاکستان پبلشرز اور بک سیلرز ایسوسی ایشن نے نیشنل بک فاؤڈیشن کے الحاق سے ایکسپو سنٹر میں ۵ تا ۹ دسمبر ۲۰۱۳ء تک انٹرنیشنل کتاب میلہ منعقد کیا۔اس میں سنگا پور ،بھارت اور پاکستان کے تقریباً۱۵۰ سے زائد بک پبلشرز اور کتابیں فروخت کرنے والے اداروں نے شرکت کی یہ قومی خدمت ہے جس میں کراچی کی غم زدہ دکھیا عوام کو کتابوں کی طرف راغب کیا گیا جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ یہ نیک کام پاکستان پبلشرزا ور بک سیلرز ایسوسی ایشن کی سالوں سے کر رہی ہے ایکپو سنٹر میں اسٹیڈیم روڈ سے داخلے ، پارکنگ اور انٹرنس پر سکورٹی چیکنگ کے بعد استقبالیہ کاونٹر لگایا گیا جس پر گذشتہ سالوں کی طرح اس سال کا تیار کردہ سوینر طلب کرنے پر دیا گیا اس میں تمام تفصیلات درج ہیں انتطامیہ کمیٹی کی تفصیل ،بک میلے پر کنوینراورساوتھ زون کے پیغامات کے ساتھ گذشتہ سالوں کی تصویری کلپز بھی کچھ صفحات پر پرنٹ کیے گئے ہیں ایک صفحہ پر ۲۰۱۲ء کتاب میلے کے متعلق قومی اخبارات میں شائع خبروں کو بھی دیکھایا گیا کتاب میلے میں شریک بیرونی اور پاکستان کے بک پرنٹرز اور بک فروشوں کی تمام تفصیل درج کی گئیں جس سے معلومات میں قابل قدر اضافہ ہوا۔کراچی ایکسپو سنٹر نزد حسن اسکوئر کے قریب اس کا انتظام کیا گیا اسٹالز کو تین حالز ،دائیں ، بائیں اور سامنے میں تقسیم کیا گیا ہر حال کے اوپر حصے میں ریفریشمنٹ کے اسٹالز بھی موجود تھے ہر حال کے باہر اسٹالز کی فہرست لگائی گئی تھی تاکہ عوام کو اسٹال پر جانے کی سہولت ہو اِس سے ہم نے بھی فائدہ اُٹھایا ہم نے ایک دن پہلے ہی اپنی پسندیدہ اکیڈمی بک سنٹر کے منتظمین سے حال نمبر اور اسٹال نمبر معلوم کر کے اتوار کے دن اپنے بچوں کے ساتھ سیدھے اسٹال پر پہنچ گئے اور دوسری کتابوں کے علاوہ ان کی بچوں کے لیے تیار کردہ اسلامی ہیروز کی کہانیوں کی چھے سی ڈیز خریدیں ۔بچوں کا ذہین تبدیل کرنے کی بھارت نے اپنے ٹی وی پو گو چینل پر(بیم) کے کارٹون کا پروگرام صبح ۹ بجے سے رات ۹ بجے تک جاری کیا ہوا ہے جس سے وہ اپنے تہذیب کو بچوں میں پھیلا رہا ہے جس گھر میں جاؤ بچے بیم بیم کی رٹ لگاتے ہیں ہماری معلومات کے مطابق ڈاکڑ ذاکر نائیک کے پیس ٹی وی کے علاوہ ہمارے ملک میں کسی نے بھی اس کا مقابلہ کرنے کے لیے بچوں کے پراگرام ترتیب نہیں دیے شاید اکیڈمی بک سنٹر کی اس کوشش سے ہمارے بچے مستفیض ہو سکیں اس کتاب میلے میں عام کتابوں کے ساتھ ایجوکیشن کتابوں میں میتھ،سائنس، نصابی اور اسلامی کتابیں فروخت کے لیے پیش کی گئیں اس سال خوبصورت جلد والے قرآن پاک کے اسٹالوں پر رش دیکھا گیا اس سے عوام اور اسکولز کی انتظامیہ اور چھوٹے کتاب فروشوں کو کتب پرنٹرز اور کتب فروشوں سے برائے راست رابطے کے موقعہ ملاتا ہے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی کثیر تعداد میں مرد، خواتین، بچوں اور بوڑھوں نے اس کتاب میلے میں شرکت کی اور اپنی اپنی پسند کی کتابیں خریدیں ایک خاص بات جو ہم نے نوٹ کی اس میں اسلامی رنگ زیادہ تھا باپردہ عورتوں کی کثیر تعداد شریک تھی جن کی اسٹالز پر رش کو دیکھ کر ان کا کتابوں سے محبت کا رنگ جہلک رہا تھا۔
صاحبو! جب تک مسلمان کتابوں سے لگاؤ رکھتے تھے تو اُن کے لیے ترقی کی راہیں کھلتیں تھیں دنیا ہمارے طرف رجوح کرتی تھی ثمر قند اور بخارہ اور اسلامی دینا کی دوسری اسلامی یونیوسٹیوں کی طرف رجوح تھا ابن سینا،البیرونی، حیان اور دوسرے مسلمان اقابرین کی کتابوں سے انسانیت نے بہت فائدہ اُٹھایا ایک واقعہ جو علامہ اقبال ؒ فلسفی شاعر کا یاد آیا جب وہ لندن لائبیریری میں کتابوں کو دیکھ رہے تھے تو غش کھا کر گر پڑے جب ہوش آیا تو کہا کہ کوئی اور وجہ نہیں ہے مجھے اپنے آباواجداد کی علوم کے بارے میں بنیادی کتابوں کا ذخیرے کو دیکھ کر غشی آ گئی کہ کس طرح دنیا نے اس فائدہ اُٹھا کر ترقی کی منازل طے کی ہیں اور مسلما ن اس سے پیچھے رہ گئے ہم تفریحی میلے ٹھلوں کی بجائے پاکستان کے تمام بڑے شہروں ایسے کتاب میلوں کے انعقاد کی انتظامیہ سے درخوست کرتے ہیں ہم نے یہی گزارش پچھلے سال کتاب میلے کے انعقاد پراپنے کالم میں کی تھی اور اب بھی یہی کرتے ہیں ایک خاص بات اس میلے کو منعقد کرنے والے ادارے کے چیئرمین چڑیا والے صاحب ہی ہیں ان کی چڑیا صرف خبر کی تلاش میں ہی نہیں رہتی بلکہ کتابوں سے بھی برابر کی محبت کرتی ہے اس کا اپنا ادارہ وینگارڈبک( پرئیویٹ ) ہے اس ادارے کی سنٹرل کمیٹی کے علاوہ ساؤتھ اور نادرن زونز میں تقسیم کیا گیا ہے اس طرح پورے پاکستان کا نمائندہ ادارہ ہے۔
قارئین! لوگ تفریح کے ساتھ ساتھ خود اور اپنی فیملی کو اس بک فیر میں شریک ہونا چاہے تاکہ کتابوں سے لگاؤ بڑھے اور مطالعے ستے ترقی کی نئی راہیں کھلیں۔