اسلام آباد(یو این پی)مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وفاقی حکومت اور چاروں وزرائے اعلیٰ نے 15مارچ 2017ء سے مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے مردم اور خانہ شماری دو مراحل میں ایک ساتھ شروع کی جائیں گی ۔ سی سی آئی اے نیشنل فاریسٹ پالیسی کی اصولی منظوری دے دی ۔ نیشنل سیکورٹی فنڈ کے قیام کا معاملہ نیشنل فنانس کمیشن کو بھجوا دیا گیا ۔وزیر اعظم نوازشریف کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی،وفاقی وزیر خزانہ اسحاقڈار، وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ، وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف، وزیربین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ، وزیرقانون زاہد حامد سمیت وزیر پلاننگ احسن اقبال اور وزیر مذہبی امور نے بھی شرکت کی۔اجلاس کے دوران شرکا نے 9 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا،نیپرا کے اختیارات میں کمی کے لئے نیپرا ایکٹ میں ترمیم، پنجاب کو پن بجلی پر 82ارب روپے خالص منافع دینے کی سمری، مردم شماری مارچ میں کرانے کے اقدامات کے جائزے سمیت فلڈ کمیشن اور اقتصادی راہداری کی سیکیورٹی کے فنڈ کی تشکیل کے نکات شامل تھے۔اجلاس میں ملک بھر میں مردم شماری 15 مارچ 2017ء سے کرانے کافیصلہ کیا گیا ہے سی سی آئی اے نے پندرہ مارچ سے ملک میں نئی مردم شماری شروع کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ مردم شماری اور خانہ شماری کا عمل ایک ساتھ شروع کیا جائے گا ، مردم شماری دو مراحل میں مکمل کی جائے گی ، ہر مرحلہ چاروں صوبوں میں ایک ساتھ شروع کیا جائے گا ۔ مشترکہ مفادات کونسل نے مردم شماری سے متعلق اقدامات پر موثر انداز میں عملدرآمد کیلئے سیکرٹری شماریات کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ کمیٹی میں چاروں چیف سیکرٹریز بھی شامل ہوں گے ۔ سی سی آئی نے نیشنل سیکورٹی فنڈ کے قیام کا معاملہ نیشنل فنانس کمیشن کو بھجوا دیا ۔ اس کے علاوہ اجلاس میں قومی جنگلات پالیسی کی بھی منظوری دی گئی تاہم پالیسی پر عمل درآمد کے لیے صوبوں سے مشاورت کی جائے گی۔