بھارت میں چھیڑ چھاڑ کی مزاحمت پر سرعام خاتون پر لاٹھی سے وار

Published on December 23, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 338)      No Comments

6
منی پور(یوا ین پی) سیکولرازم اور مساوی حقوق کے نام نہاد علمبردار بھارت میں عورت کو ماتا کو درجہ دیا جاتا ہے، تاہم وہاں آج بھی صنفی امتیاز برتا جاتا ہے اور خواتین کے ساتھ زیادتی کے کئی واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔ انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق شمالی بھارت کی ریاست اتر پردیش کے ضلع مین پوری میں بھرے بازار میں اوباش لڑکوں نے میاں بیوی پر اس وقت حملہ کیا جب ان دونوں نے چھیڑ خانی کو روکنے کی کوشش کی۔ اس پورے واقع کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی گردش کر رہی تھی، جس میں دیکھا گیا کہ کچھ مرد ایک خاتون پر ڈنڈے سے حملہ کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ دونوں میاں بیوی اپنی بیٹی کے ساتھ بازار میں موجود تھے، اس دوران ایک شخص نے اس خاتون کا دوپٹہ کھیچنے کی کوشش کی،7 جب خاتون نے اس چھیڑ خانی کی مزمت کی تو اس کے سر پر ڈنڈے سے حملہ کردیا، جس کے بعد اس کے سر سے خون بہنے لگا، اس واقعے کے دوران اس خاتون شوہر پر بھی تشدد کیا گیا۔ پولیس کے موقع پر پہنچنے کے بعد خاتون نے دھمکی دی کہ اگر ان غنڈوں کو گرفتار نہیں کیا گیا تو وہ خود کو گولی مار لے گی۔ پولیس اہلکار لکشمن سنگھ کے مطابق تین افراد کے خلاف شکایت درج کی جاچکی ہے، جن میں سے ایک آنند یادو نامی شخص کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے، باقی دونوں ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ واضح رہے کہ ہندوستان میں خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقعات میں گزشتہ کچھ سال میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا، خاص طور پر 2012 میں ہندوستان کے دارلحکومت نئی دہلی میں ایک طالبہ کو بس میں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا، بعد ازاں اس کو قتل کر کے بس سے پھینک دیا گیا تھا، جس کے بعد ملک بھر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا، جس میں اس قسم کے واقعات کی روک تھام کیلئے موثر قانون بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ ہندوستان میں خواتین کے ساتھ خراب برتاو کے حوالے سے اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ دارالحکومت دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجروال نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر ان کی بیٹی کو آئی آئی ٹی کیمپس سے دیر ہوجائے تو وہ اور ان کا خاندان اس وقت تک پریشان رہتے ہیں، جب تک کہ وہ گھر لوٹ نہ آئے۔‘ اروند کیجری وال نے مزید کہا کہ اگر وہ بحیثیت وزیراعلیٰ ایسا محسوس کرتے ہیں تو دیگر لوگوں کا حال کیا ہوگا۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Themes