معصومیت

Published on December 26, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 448)      No Comments

 zakeerتحریر زکیر احمد بھٹی

انسان جب سے پیدا ہوا ہے ہمیشہ سے بس ایک ہی خواہش رہی ہے کہ اس جہاں میں سب کچھ ہمارے پاس ہو دنیا میں سب سے زیادہ امیر ہم ہی ہوں دنیا کی ہر چیز ہمارے پاس ہو ہم جو چاہیے اپنی زندگی میں خرید سکیں جس طرف بھی ہماری نظر جائے سب سے زیادہ خوشیاں ہمیں ہی ملے مگر افسوس ہے کہ انسان اپنی سوچوں سے باہر نکل کر کبھی نہیں سوچتا اور نہ ہی یہ دیکھنا گوارا کرتا ہے کہ ہمارے آس پاس کیا ہو رہا ہے لوگ کیسے زندگی گزارنے پر مجبور ہے کس طرح لوگوں کی زندگی گزر رہی ہے آج انسان زندگی کے اس موڑ پر پہنچ گیا ہے اسے دنیا تو بہت دور اپنے گھر کے آس پاس رہنے والوں کی بھی خبر نہیں ہے کہ کون کون اور کیسے کیسے لوگ ہمارے آس پاس رہتے ہے ان گھروں میں لوگوں کی زندگی کیسے گزر رہی ہے مجھے ایک بات ہمیشہ یاد رہتی ہے اور وہ وقت میں جب بھی یاد کرتا ہوں تو میری آنکھوں میں آنسو بھر جاتے ہے گرمی کا موسم تھا اور میں کسی کام سے کہیں جا رہا تھا گرمی اس قدر تھی کہ برداشت سے باہر تھی روڈ خالی تھی بہت کم لوگ تهے جو آتے جاتے دیکهائی دے رہے تهے تو میری نظر ایک چھوٹی سی معصوم سی بچی پر پڑی جو روڑ کے ساتھ چل رہی تھی جب میری نظر اس پر پڑی تو میں نے دیکھا کہ اس کے پیروں میں جوتے بھی نہیں تھے اور اس کے کپڑے بھی بہت پرانے تھے جیسے کئے دن سے کیا کئی ماہ سے نہ کپڑے دھوئیں ہوں اس کے معصوم سے چہرے پر غریبی کے آثار صاف دیکهائی دے رہے تھے میں نے اپنی گاڑی کو روڈ کے ایک طرف روک لیا اور گاڑی سے باہر نکل کر اس بچی کی طرف چلتے ہوئے اس کے پاس جا پہنچا اور اس سے کچھ بات کرنا چاہی مگر وہ روڈ کے دوسری جانب چلی گئی مجھے یہ سب بہت عجیب سا لگا میں سوچنے لگا کہ یہ کیا ہے میں تو اس بچی سے بات کرنا چاہتا ہوں اس کی مدد کرنا چاہتا ہوں مگر وہ روڈ کے دوسری طرف چلی گئی میں نے اس آواز دی تو اس نے بس میری طرف ایک نظر دیکھا اور چلتی ہوئی کچھ ساپر کو اکٹھا کرتی ہوئی اپنے چھوٹے سے ہاتھوں میں پکڑی ایک بوری میں ڈالنا شروع کر دیا جب زمین پر پڑے کچھ ساپر اکهٹے کرکے بوری میں ڈال لیا تو واپس میری طرف آئی اور میرے نزدیک آ کر روک گئی میں اس کی طرف مسلسل دیکھ رہا تھا جب میں نے اس بات کی تو وہ بچاری معصوم سی بچی کچھ نہ بولی تو میں نے اس سے اس کے حالات کے بارے بات کی تو اس بچی کا جواب سن کر میرا دل کر رہا تھا کہ میں اپنی گاڑی کو آگ لگا دوں اور اتنی اونچی اونچی آواز میں چلانا شروع کر دوں کہ میری آواز حکومت تک پہنچ جائے بچی اپنی توتلی سی زبان میں بول رہی تھی جب بچی نے کہا کہ انکل میرے ابو اس دنیا میں نہیں ہے میری امی بہت بیمار ہے اور ایک چھوٹا سا بھائی ہے جب اسے بھوک لگتی ہے تو وہ بہت روتا ہے ہمارے گھر میں کھانے کو کچھ نہیں ہوتا تو میں روڈ سے سارا دن یہ پرانے ساپر اکهٹے کرکے ایک انکل کے پاس لے جاتی ہوں وہ مجھے تھوڑے سے پیسے دے دیتا ہے تو میں بھائی کے لئے اور امی کے لئے روٹی لے کر گھر چلی جاتی ہوں تو بھائی روٹی کها کر چپ ہو جاتا ہے جب میں نے اس بچی سے اس کے پیروں میں جوتوں کے بارے پوچھا تو اس نے کہا انکل میری امی کہتی ہے کہ جب میں ٹھیک ہو جاوں گی تو اپنی پری کو نئے جوتے لے کردوں گی ابھی ایسے ہی گزرا کر لے میری بچی.. اس کے جواب نے میرے دل کو ہلا کر رکھ دیا بچی کو جب میں نے کہا کہ میرے ساتھ میری گاڑی میں چل میں تجھے نئے جوتے بھی لے کر دیتا ہوں اور آپ کی امی کی دوائی بھی لے کر دیتا ہوں مگر اس بچی نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انکل میری امی نے منع کیا ہے کہ روڈ سے دوسری طرف نہیں جانا اور نہ ہی کسی کی گاڑی میں بیٹھنا ہے اور نہ ہی کسی کے گھر جانا ہے میں یہ بات سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ اب میں کیا کروں میری دماغ میں بس یہی بات آئی کہ میں گاڑی کو یہاں ہی رہنے دوں اور اس بچی کے ساتھ اس کے گھر جاوں ایسا کرنے کے علاوہ میرے پاس کوئی حل بھی نہیں تھا گاڑی کو لاک کرنے کے بعد میں بچی کے ساتھ اس کے گھر چلا گیا تو اس بچی کی ماں سے ملا تو اس نے گھر کی کچھ صورتحال بتائی کہ میرے شوہر کے انتقال کے بعد خاندان نے ہم کو الگ کر دیا میرے پاس تعلیم نہیں جس کی وجہ سے میں کسی جگہ کام بھی نہیں کر سکتی اور بیماری کی وجہ سے کوئی گھر میں کام دیتا نہیں جس کی وجہ سے میری معصوم سی بچی دن بھر روڈ سے کچھ ساپر جمع کرکے فروخت کرکے کچھ پیسے گهر لے آتی ہے جس سے ہم لوگ اپنے پیٹ کی آگ کو بجھانے میں کامیاب ہو جاتے ہے ان کی باتوں سے میری آنکھیں مسلسل آنسوؤں سے بھر گئی اور جو بھی میرا سے ہوا وہ کرکے واپس اپنی راہ پر چلنے لگا یہ سب دیکھنے کے بعد میری ان امیروں سے درخواست ہے کہ ان سب کو چاہیے کہ ہم زیادہ نہیں تو کم از کم اپنے اردگرد کے لوگوں کا ہی خیال رکھے تاکہ ہمارے ملک سے غربت کا خاتمہ ہو سکے اللہ پاک نے اگر دیا ہے تو ہمیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ بھی کرنا چاہیے

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress Blog