تحریر : رانا اعجاز حسین
اس میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ پندرہ سالوں کے دوران تاریخی شہر ملتان کی آبادی تقریباً دوگناہ ہوچکی ہے ۔ ویسے بھی ملتان جنوبی پنجاب کا اہم ترین شہر ہے جہاں ڈیرہ غازی خان، لودھراں، وہاڑی ، خانیوال، بہاولپور، رحیم یار خان، راجن پور سمیت صوبہ بلوچستان اور صوبہ سندھ کے عوام کی کثیر تعداد صحت اور تعلیم کی سہولیات سے استفادے کے لیے رخ کرتے ہیں۔ ملتان میں بڑھتی آبادی کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل میں بھی بے پناہ اضافہ ہواہے ، مگر ماضی میں ان مسائل کے حل کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔ شہر یوں کو اربن ٹرانسپورٹ میں سفر کے دوران بے شمار مسائل کا سامنا رہا، شہری غیر معیاری بسوں، ٹوٹی پھوٹی ویگنوں، تانگوں اور چنگ چی رکشوں میں سفرر کرنے پر مجبور تھے، محض چند کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنے کے لئے کئی کئی گھنٹے وقت ضائع کرنا پڑتا۔ان حالات میں ملتان میں میٹرو بس منصوبہ شہریوں کے لئے کسی تحفے سے کم نہیں ۔2015 ء میں جب اس منصوبے کے باقائدہ آغاز ہوا توشہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ، اور آج جب ملتان میٹرو بس منصوبہ پائیہ تکمیل کو پہنچ گیا ہے ،اور میٹرو ٹریک پر 35 جدید ترین ائیر کنڈیشنڈ بسیں آزمائشی طور پر رواں دواں ہیں، ایسے میں ملتان کے شہری میٹرو بس میں سفر کرنے کے لئے بے چین نظر آتے ہیں۔
28 ارب روپے لاگت سے 18.5 کلو میٹر طویل ملتان میٹرو بس پروجیکٹ بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی سے براستہ چونگی نمبر9، دولت گیٹ ، چونگی نمبر14، ممتاز آباد، بی سی جی چوک، جنرل بس سٹینڈ ، شاہ رکن عالم تا چوک کمہارانوالہ تعمیر کیا گیا ہے۔اس منصوبے کا 12.5 کلو میٹرحصہ فلائی اوور جبکہ 6.23 کلومیٹر حصہ گراؤنڈ پر ہے۔ میٹرو روٹ پر کل 21 اسٹیشن تعمیر کئے گئے ہیں،جس میں سے 14اسٹیشن فلائی اوور اور 7زمین پر ہیں۔ ملتان میٹرو بس اسٹیشنز پر عام زینے، جدید ترین لفٹ اور یورپ سے درآمد شدہ جدید برقی زینے (ایسکالیٹر) لگا ئے گئے ہیں۔ اور ہر برقی زینے پر سینسر نصب ہے جو کہ کسی رکاوٹ یا خاتون کا دوپٹہ الجھنے پر یہ آٹو میٹک رک جائے گا۔ بس کے مسافروں کے لیے پیسنجر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تحت بس میں آنیوالے اسٹیشن کا نام کمپیوٹر ریکاڈنگ کے ذریعے پکارا جاتا ہے۔ اور بس میں مختلف جگہ اسٹیشنوں کے نام ترتیب وار خوبصورت تحریری انداز میں لکھے گئے ہیں۔ میٹرو بس سسٹم میں سیکورٹی کا جدید نظام موجود ہے ، اس کے علاوہ کیمرہ سرویلنس سسٹم خاص طور پر میٹرو بس کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اور تمام اسٹیشنوں پر کیمرے نصب کیے گئے ہیں ، کنٹرول مرکز سے تمام اسٹیشنوں کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر نظر رکھی جاسکے گی۔ بس میں سفر کرنے والے افراد کو ذاتی سواریوں کی پارکنگ کے لئے میٹرو بس روٹ کے ساتھ پارکنگ کی سہولت دینے کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔
ملتان میٹرو بس کے روٹ پر کئی کالجز، ہسپتال، یونیورسٹیاں، فیکٹریاں اور شاپنگ مال موجود ہیں۔ بوسن روڈ ملتان پر تعلیمی ادارے اور یونیورسٹی ہونے کی وجہ سے شہر کے 50 فیصد طلباء و طالبات بوسن روڈ پر سفر کرتے ہیں ۔ جبکہ شہریوں کو کاروباری سرگرمیوں کی غرض سے اس روڈ پر سفر کرنے میں مسائل کا سامنا تھا۔ میٹرو بس سروس کی تکمیل سے یقیناًٹریفک کے بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے ۔ بزرگ شہری، مائیں، بہنیں، محنت کش، وکلاء، مزدور، افسر و ملازمین اور عام آدمی سب ہی اس سروس سے مستفید ہونگے۔ میٹرو روٹ کی تعمیر کی وجہ سے شہری ٹریفک کے روٹس بھی کشادہ ہوگئے ہیں اس سے شہری ٹریفک کی روانی میں بھی یقیناًبہتری آئے گی ۔ اس کے علاوہ شہریوں کو میٹرو بس اسٹیشنز تک لانے اور لے جانے کی سہولت فراہم کرنے کیلئے ملتان شہر کے 11 روٹس پر ایک سو ایئر کنڈیشنڈ فیڈر بسیں بھی چلائی جائیں گی۔ فیڈر بس کے روٹ ڈیرہ اڈا سے براستہ گھنٹہ گھر تا چوک کمہاراں والہ، 6.8کلومیٹر طویل روٹ پر 17 بس سٹاپ دئیے گئے ہیں۔اسی طرح شجاع آباد کینال سے سورج میانی روڈ اور گھنٹہ گھر کے راستے افشار چوک آنے وال روٹ پر 11،گھنٹہ گھر سے معصوم شاہ روڈ کے راستے کھاد فیکٹری روٹ پر 14،وہاڑی چوک سے شیر شاہ روڈ کے راستے ناگ شاہ چوک روٹ پر10،کینال برج پیراں غائب روڈ سے چوک کمہاراں والا روٹ پر9،خونی برج سے چونگی نمبر14اور وہاڑی چوک کے راستے فاطمہ جناح ٹاؤن روٹ پر 7،دنیا پور بائی پاس سے پیپلز کالونی کے راستے چونگی نمبر14روٹ پر 10،وزیر آباد سے سدرن بائی پاس کے راستے بی سی جی چوک روٹ پر7،ریلوے سٹیشن سے ایل ایم کیو روڈ اورہائی کورٹ کے راستے چونگی نمبر9 روٹ پر11،فیض عام نرسری چوک نواب پور روڈ اورکوٹلہ تولے خان سے گھنٹہ گھر کے راستے افشار چوک روٹ پر 11اور بی سی جی چوک سے ڈبل پھاٹک اور غلہ منڈی کے راستے ریلوے سٹیشن روٹ پر13بس سٹاپ مقرر کئے گئے ہیں۔ ہر سٹاپ پر شہریوں کے لئے خوبصورت انتظارگاہ تعمیر کی جائے گی۔ اور فیڈر روٹس کو ملتان میٹرو بس سسٹم کے 21میٹرو بس سٹیشنز سے لنک کیا جائے گاتاکہ پسنجر باآسانی میٹرو بس اسٹیشن تک پہنچ سکیں۔
میٹرو بس کا کرایہ 20روپے ہوگا، جبکہ ا گر کوئی شہری فیڈر بس میں سفر کرنے کے بعد میٹرو بس میں ٹرانسفر ہوتا ہے تو اسے کرائے کی مد میں صرف 5روپے ادا کرنے ہوں گے۔ اسی طرح اگر ایک پسنجر میٹرو بس میں سفر کرنے کے بعد فیڈر بس میں ٹرانسفر ہوتا ہے تو اسے مجموعی طور پر 20روپے کرایہ کرنا پڑے گا یعنی وہ میٹرو بس کا 20روپے کرایہ ادا کرے گا جبکہ فیڈر بس میں مفت سفر کرے گا۔ اور روزمرہ سفر کرنے والے مسافر میٹرو بس کارڈ پر سفر کرسکیں گے۔ میٹرو بس کارڈ 130روپے قابل واپسی پر پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے سروس سنٹرز اور مقر ر کردہ سیل پوائنٹس سے خریدا جاسکتا ہے۔میٹرو بس کارڈ کو دس روپے سے لے کر ہزار روپے تک ریچارج کرنے کی سہولت حاصل ہے۔ میٹرو بس پروجیکٹ اہلیان ملتان کیلئے ایک عالیشان تحفہ ہے ۔ میٹرو بس سسٹم سے عام شہریوں کے ساتھ ساتھ ملازمت پیشہ مرد و خواتین ،طلباء و طالبات اور روزانہ سفر کرنیوالے افراد کو جدید،آرام دہ،پر سکون اور سستی سفری سہولت میسر آئے گی، اس سے ٹرانسپورٹ کلچر میں تبدیلی اور انسانی رویوں پر خوشگوار اثرات مرتب ہونگے۔ اب شہر کے اندرونی علاقوں میں ایک سے دوسری جگہ جانے والے شہری اور عام لوگ ائر کنڈیشنڈ بسوں پر سفر کرسکیں گے اور اس طرح میٹرو بس سسٹم ملتان شہر کا نقشہ ‘ قسمت او رکلچر بدل کر شہریوں کو ترقی و خوشحالی کی نئی منزلوں سے ہمکنار کرے گا۔ انشاء اللہ