لاہور (یو این پی) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ جنوری کا مہینہ پاکستانی سیاست کے لئے بہت اہم ہے، پانامہ کیس کا فیصلہ انصاف پر مبنی آگیا تو ملک میں ساری عمر کے لئے طالع آزمائوں کا راستہ رک جائے گا۔ڈیوس روڈ پر عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گینڈا پور کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ کرپٹ سیاستدانوں کے احتساب کے لئے نا صرف عدالتوں بلکہ چوکوں اور چوراہوں میں بھی جائیں گے، نواز شریف کو 2018ء میں نہیں دیکھ رہا، عمران خان کو جاوید ہاشمی کی باتوں کا نوٹس ہی نہیں لینا چاہیے تھا۔شیخ رشید نے کہا کہ میاں براداران پانامہ لیکس میں رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں، ان کا شجرہ نسب ہی کرپشن ہے، جب تک بڑوں کا احتساب نہیں ہوگا، غریب اسی طرح سڑکوں پر رلتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ جنوری کا مہینہ پاکستانی سیاست کے لئے بہت اہم ہے میں نے پانامہ کیس میں مریم نواز کی مے فیئر فلیٹس کی بنفیشری کے ثبوت جمع کروا دیئے ہیں، اگر عدالت نے پوچھ لیا کہ مریم نواز مے فیئر فلیٹس کی بنفیشری ہیں یا ٹرسٹی ہیں تومجھے یقین ہے کہ یہ کیس جنوری میں ہی انصاف پر مبنی فیصلے پر پہنچ جائے گا۔ پاکستان عوامی مسلم لیگ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور پورے بنچ پر اعتماد کا اظہار کرتی ہے جو بھی فیصلہ ہوا ہم قبول کریں گے چاہے ہماری حمایت میں آئے یا خلاف میں اس کیس نے پاکستان کی تاریخ کا فیصلہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر لٹیروں، چوروں، ڈاکوئوں اور کمیشن خوروں کو سزا نہیں دی جانی تو ہمارا مطالبہ ہے کہ قتل، اغواء اور زنا کے سوا جیل میں قید تمام ملزمان کو آزاد کر دیا جائے۔ یہ کیس ایک بہت بڑا امتحان ہے، اگر اس کیس کا فیصلہ انصاف پر مبنی آگیا تو اس ملک میں ساری عمر کے لئے طالع آزمائوں کا راستہ رک جائے گا۔ ساری دنیا کرپٹ سیاستدانوں سے نجات پا لے گی، ہمارا وکیل اللہ ہے اور ہم اللہ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو 2018ء میں نہیں دیکھ رہا، وہ ملک کیلئے سکیورٹی رسک ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ کرپٹ سیاستدانوں کے احتساب کے لئے نا صرف عدالتوں بلکہ چوکوں اور چوراہوں میں بھی جائیں گے، جب کوئی پارٹی حکومت کے خلاف سڑکوں پر آکر مرے، مارے اور لڑے گی تو ہی اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے، ورنہ ہم اپنے تحفظات رکھتے ہیں اور فیصلہ محفوظ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان میرے دوست اور بھائی ہیں انہیں جاوید ہاشمی کی باتوں کا نوٹس ہی نہیں لینا چاہیے تھا، میں نے آج تک جو ڈیشل مارشل لاء کا لفظ نہیں سنا اور نہ ہی میرے سامنے ایسی کوئی سازش ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول پر زرداری بھاری ہو گیا ہے، اگر وہ بلاول کو کھلا چھوڑ دیتے تو شاید لوگ اس کی طرف دیکھتے اور لوگوں کو انتخابات میں نوجوانوں کے جو ڈوکراٹے دیکھنے کو ملتے۔انہوں نے کہا کہ پلی بارگیننگ نہیں ہونی چاہیے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جسٹس ثاقب نثار کی تصویر کا پراپیگنڈا ایک مہینہ تک چلتا رہا لیکن حکومت کے کان تک جوں تک نہیں رینگی۔