پنجاب حکومت نے کپاس کے عمدہ بیج کی فراہمی کیلئے 5ارب روپے مختص کئے ہیں؛نعیم خان بھابھہ

Published on January 15, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 745)      No Comments


وہاڑی (یو این پی)صوبائی وزیرزراعت محمد نعیم خان بھابھہ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے کپاس کے عمدہ بیج کی فراہمی کیلئے 5ارب روپے مختص کئے ہیں ضلع وہاڑی سمیت جنوبی پنجاب میں کپاس کی کاشت کو پھر سے عروج تک پہنچانے کے لیے سنجیدہ اقدامات جاری ہیں یہ بات انہوں نے وہاڑی میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سب کیمپس ریڈک میں کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی صوبائی وزیر نے کہا کہ کسان حالات کے ہاتھوں مجبور ہوچکے ہیں بچوں کی شادیوں کے لیے پہلے کسان فصل اٹھنے کا انتظار کرتا تھا اب زمین فروخت کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ میں کسان کا بیاٹا ہوں مجھ سے بہتر کسان کی حالت کون جان سکتا ہے اب سفید پوشی برقراررکھناممکن نہیں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کے صوبائی رہنماء اور وزیر اعلی پنجاب نے کسی مل مالک کی بجائے میرا بطور وزیر زراعت انتخاب کسان پس منظر میں کیا ہے تاکہ کسان کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی کی جا سکے انہوں نے کہا کہ کبھی ضلع وہاڑی کاٹن کنگ کہلاتا تھا اب اس علاقہ کے کسا ن متبادل فصلوں کی کی طرف مائل ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کے افسران اور عملہ کسان تک جدید زراعت کا پیغام پہنچانے میں ناکام ہیں جب تک کسان کی ذات کو محکمہ زراعت اپنی سرگرمیوں کا محور نہیں بنائے گا کسان خوشحال نہیں ہو گا زراعت افسران کی مشاورت اجلاسوں اور ڈرائنگ روموں تک محدود رہتی ہے لیکن اب انشاء اللہ تبدیلی آئے گی نعیم خان بھابھہ نے کہاکہ مختلف موسمیاتی خطوں میں درجنوں فصلات کاشت کرنے کے لئے سازگارماحول دستیاب ہے لہٰذا ہمیں کسان کو مخصوص فصلات کی بجائے طرز کاشتکاری میں جدت لاتے ہوئے متنو ع اورمنافع بخش فصلات کی کاشت کی طرف لانا ہوگا انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کا کسانوں کو 100ارب روپے کے بلاسود قرضے فراہمی کا اقدام زرعی انقلاب کی جانب اہم پیشرفت ہے جبکہ یونین کونسل کی سطح پر زرعی آلات کی فراہمی بھی یقینی بنائی جا رہی ہے انہوں نے بتایا کہ اڑھائی ارب روپے سے کسانوں کو سمارٹ موبائل فونز صرف ایک سو دس روپے فی موبائل فون سیٹ فراہم کئے جائیں گے جن کے ذریعے تازہ ترین موسمی حالات اور مختلف علاقوں کے زمینی تجزیئے کی روشنی میں کھادوں کی موزوں ترین مقدار کے حوالے سے کسان کی رہنمائی کی جائے گی اسی طرح کسانوں کو منڈیوں کے تازہ ترین نرخ بھی فراہم کئے جا ئیں گے انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کی طرف سے کھادوں پر سبسڈی کے خاتمہ پر وزیراعلی پنجاب کی سربراہی میں چند گھنٹوں بعدہی موثر دلائل اور وکالت کے ساتھ سبسڈی دوبارہ بحال کروائی گئی انہوں نے زرعی سائنس دانوں اور حکومتی ذمہ داران پر زور دیا کہ ملکی سطح پر زرعی اجناس کی ضرورت کومدنظر رکھتے ہوئے کسانوں کی رہنمائی کی جائے تاکہ زیادہ پیداوار کی صورت میں اسے مارکیٹ کے استحصال سے بچایا جا سکے انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی قیادت میں محکمہ زراعت اور سائنسدان محض باتوں کے بجائے عملی طورپر کسان کی دہلیز پر جا کر انکے مسائل حل کریں گے۔ان کا کہنا تھاکہ وزیراعلی پنجاب محمدشہباز شریف کی قیادت میں کسان کی فلاح و بہبود کیلئے جتناکام آج ہورہاہے ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی صوبائی وزیرزراعت نے بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک سے زرعی آلات یہاں لائے جا رہے ہیں تاکہ ان کی ریورس انجینئرنگ سے ان کی مقامی تیاری سستی کرکے کسانوں تک پہنچائے جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ ملک ہر سال اربوں روپے کی دالیں درآمد کررہا ہے حکومت کی کوشش ہے موزوں زمینوں اور آب وہوا سے استفادہ کرتے ہوئے دالوں کی مقامی کاشت کو رواج دے کر اربوں روپے کی بچت کو یقینی بنایا جائے انہوں نے یونیورسٹی قیادت پر زور دیا کہ کسانوں کی رہنمائی کے ذریعے ان کی آمدنی میں اضافہ کیلئے کسان میلے اور زرعی سیمینار ان کی دہلیزپر منعقد کئے جائیں تاکہ وہ زرعی ترقی کے ممکنہ اہداف کے حصول میں اپنا حصہ ڈال سکیں اور اس بات کا خاص خیال رکھا جائے جس علاقہ میں جو فصل کی کاشت زیادہ ہو اس علاقہ میں اسی فصل کی مناسبت سے کسان کنونشن منعقد کیا جائے اس موقع پر یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں کمی کی سب سے بڑی وجہ پنک بولورم (گلابی سنڈی) اسی صورت میں پروان چڑھتی ہے جب چنائی کے بعد پودا کھیت میں دیر تک کھڑا رہتا ہے لیکن ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر یونیورسٹی ماہرین نے بھی مختصر عرصہ میں کاشت کی جانیوالی کپاس کی ایسی ورائٹی متعارف کروادی ہے جس کی باقیات کو ایک ہی مرتبہ مشینی چنائی کے بعد کھیت سے ہٹایا جا سکے گا اور صرف اس عمل سے پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ لاگت بھی نصف رہ جائے گی انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے نابغہ روزگار سائنس دانوں کی طرف سے انوکھے بزنس آئیڈیاکی حامل 100ٹیکنالوجیزکی کتاب مرتب کر لی ہے جس سے ہزاروں نئے کاروبار رواج پائیں گے ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی آسٹریلین ماہرین کی مدد سے گندم کی ہائی بریڈ ورائٹی متعارف کروا رہی ہے جس کے ساتھ پیداوار کو دوگنا کیا جا سکے گا۔ اہم زرعی مسائل و مشکلات کا احاطہ کرتے ہوئے ڈاکٹر اقراراحمد خاں نے کہاکہ صوبائی وزیرزراعت کسان کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے زرعی پالیسی سازی کیلئے ہماری رہنمائی کر رہے ہیں اور اس حوالے سے صوبے کے مختلف اضلاع میں 80مشاورتی اجلاس منعقد کئے جا چکے ہیں تاکہ صوبے کے کسان کوایسی قابل عمل اور دیرپا پالیسی دی جائے جس سے کسان کی معاشی حالت میں بہتری سے دیہی نوجوانوں کی شہروں کی جانب نقل مکانی کو روکا جا سکے۔ یونیورسٹی کے سب کیمپس کو وہاڑی و بورے والا کیلئے تحفہ قرار دیتے ہوئے اس کے قیام میں شہر کی سیاسی قیادت کے کردار کو خاص طو رپر سراہتے ہوئے اس عزم کااظہار کیاکہ جلد ہی اسے یونیورسٹی کا درجہ دلوایا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ ملکی زراعت کو 7بڑے مسائل کا سامنا ہے جن میں پانی اور زمین کے کم ہوتے ہوئے وسائل‘ پولٹیکل اکانومی کی وجہ سے ساری زراعت پانچ فصلات کے گرد گھومتی ہے جسے منافع بخش فصلات کے اضافے سے متنوع بنانا ہوگا۔ انہوں نے ملک میں چاول اور گنے کی کاشت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس سے وابستہ کسانوں کو دوسری منافع بخش فصلات کی جانب لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ مارکیٹ میں جملہ استحصالی سسٹم کی وجہ سے کسان کاصبر اور حوصلہ جواب دے رہا ہے لہٰذا اس حوالے سے اس کا ہاتھ تھامنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ2050ء تک ملک کے عمومی درجہ حرارت میں 2درجہ سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوگااور غیرمتوقع بارشوں اور سیلابوں سے زراعت کی تمام حکمت عملی کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر اقرار نے بتایا کہ یونیورسٹی ماہرین مکئی کی تین نئی ہائی بریڈ ورائٹیاں بھی عنقریب متعارف کروانے جا رہے ہیں جن کی مدد سے پیداوار کے ساتھ ساتھ ان میں ضروری غذائی اجزاء بھی خاطر خواہ حد تک موجود ہونگے۔ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر رائے نیاز احمد نے کہا کہ ہمیں یہ سوچنا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک فی ایکڑ پیداوار کے حوالے سے ہم سے آگے کیوں ہیں اور اس حوالے سے ہماری کیاکمزوریاں ہیں۔ ہائیڈروپانک ٹیکنالوجی کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 12کروڑ روپے سے تیار ہونے والا سسٹم ملکی انجینئرزچند لاکھوں میں تیار کر رہے ہیں جس کے ذریعے زمین کے بغیر کئی گنا زیادہ پیداوار کا حصول ممکن ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں نچلی سطح پر زیرو رن آف پر آتے ہوئے مقامی پانی کومقامی سطح پر استعمال میں لانا ہوگا۔ نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر آصف علی نے کہا کہ ڈاکٹر اقراراحمد خاں کی قیادت میں یونیورسٹی نے تمام شعبوں میں مثالی ترقی کی ہے جس کی مثال پورے ملک کی کوئی یونیورسٹی نہیں دے سکتی۔ انہوں نے کہاکہ بورے والا وہاڑی کیمپس نے صرف چار سال کے عرصہ میں شہر کے عوام کو اپنی اہمیت اور افادیت سے آگاہ کر دیا ہے اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ جلد ہی یہ کیمپس مکمل یونیورسٹی کے طور پر ابھر کے سامنے آئے گا۔ ڈائریکٹرجنرل توسیع ڈاکٹر انجم علی بٹر نے کہا کہ وہاڑی کا کاشتکار دوسرے اضلاع کے کسان سے زیادہ پڑھا لکھا اور باشعور ہے جو ان کے مقابلہ میں کئی زائد پیداوار لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب مختلف اقدامات کے ذریعے پیداواری لاگت میں کمی لا رہی ہے جس سے کسان کی معاشی حالت بہتر ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت زرعی مشینری درآمد کرکے نچلی سطح پر اس کے استعمال کی راہ ہموار کررہی ہے۔ سابق ڈائریکٹر جنرل پیسٹ وارننگ ڈاکٹر خالدمحمود نے کہا کہ صوبے میں پنک بولورم سمیت فروٹ فلائی‘ وائٹ فلائی اور سٹریس گریننگ پر تحقیقات میں خاطر خواہ پیش رفت کر رہی ہے اور وہ اُمید رکھتے ہیں کہ جلدہی یونیورسٹی سائنس دانوں کے اشتراک سے قومی ایکشن پلان سامنے لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں کی قیادت میں زرعی پالیسی کوازسرنوترتیب دینے کیلئے جو کمیٹی قائم کی ہے جو اہداف تک پہنچنے میں ضرور کامیاب ہوگی۔تقریب سے ڈائریکٹر کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر صغیر احمد ‘ پرنسپل سب کیمپس بورے والا ڈاکٹر عبدالسلام خاں‘ ڈاکٹر فخر الدین رازی نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں ترقی پسند کاشتکار ممتاز خان منیس ‘ ڈپٹی کمشنر علی اکبر بھٹی‘ چوہدری نذر آرائیں ایم این اے‘ ضلع ناظم غلام محی الدین چشتی، ایم پی اے شمیلہ اسلم ،ایم پی اے میاں ثاقب خورشید،ایم پی اے چودھری یوسف کسیلیہ ،سید آغاز حسین شاہ ، قیوم خان کھچی ، تاج بورانہ، راؤ اسحاق، شفیق الرحمان کمبوہ، ڈائریکٹر رانا احمدمنیر، ڈائریکٹر چودھری مشتاق،چیف کوآرڈنیٹر ریڈک ڈاکٹر غلام عباس،ڈاکٹر جلال عارف، ڈاکٹر آصف خان،ڈاکٹر احمدانجم بٹر سمیت علاقہ کی سیاسی و انتظامی قیادت کے ساتھ ساتھ سائنس دان اور ڈائریکٹرز بھی شریک تھے۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Blog