ویانا(یوا ین پی) آسٹریا مسلمان خواتین کی جانب سے عوامی مقامات پر نقاب لینے پر پابندی عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات آسٹریا کی اتحادی حکومت کی طرف سے بتائی گئی۔ آسٹریا کی حکومت کی طرف سے انتہائی دائیں بازو کی جماعت فریڈم پارٹی (ایف پی او) کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا راستہ روکنے کے لیے مختلف پالیسیوں کا اعلان کیا گیا ہے، جن میں مسلمان خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ گزشتہ کئی ماہ سے آسٹریا کی فریڈم پارٹی عوامی جائزوں میں مقبولیت کے حوالے سے سرفہرست ہے۔ اس جماعت کی بڑھتی مقبولیت کی ایک وجہ یورپ کو درپیش مہاجرین کا بحران بھی ہے۔ گزشتہ ماہ اس جماعت کے امیدوار صدارتی انتخابات جیتنے کے کافی قریب پہنچ گئے تھے۔ آسٹریا میں نئے پارلیمانی انتخابات آئندہ برس ہونا ہیں۔ اس تناظر میں اعتدال پسند بائیں بازو کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی او) سے تعلق رکھنے والے آسٹریا کے چانسلر کرسٹیاں کیرن ان کوششوں میں ہیں کہ وہ اپنے قدامت پسند اتحادی پارٹنرز کے ساتھ مختلف معاملات پر اتفاق رائے پیدا کریں۔ ان میں تعلیم سے لے کر مہاجرت تک کے معاملات شامل ہیں۔اتحادیوں کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدے میں کہا گیا کہ ہم کھلے معاشرے پر یقین رکھتے ہیں، جس کا انحصار رابطوں میں آزادی پر بھی ہے۔ عوامی مقامات پر پورے جسم کا پردہ اس میں حائل ہوتا ہے اور اسی وجہ سے اس پر پابندی ہو گی۔ زیادہ تر کیتھولک مسیحی آبادی پر مشتمل یورپی ملک آسٹریا میں قریب چھ لاکھ مسلمان آباد ہیں۔ آسٹریا کی کْل آبادی 87 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔