تحریر ۔۔۔عقیل خان
کشمیر پاکستان کاحصہ تھا اور حصہ ہے مگر ہندوستان کی شاطرانہ چال اور انگریزوں کی ساز باز نے آج تک کشمیر کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑ رکھا ہے۔کشمیر کی غلامی کی حقیقت سے پوری دنیا واقف ہے مگر انہیں مسلمان ہونے کی سزا دی جارہی ہے ۔تقسیم ہند کے وقت کشمیر پاکستان کے حصے میں شامل تھا مگر ہندواور انگریزوں کی چالاکی اور بے ایمانی سے یہ کشمیر پاکستان کی بجائے ہندوستان میں شامل کردیا گیا مگر کشمیر ی عوام نے آج تک اپنے آپ کو بھارت کا باشندہ نہیں سمجھا۔ کشمیر کو حاصل کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان چارجنگیں بھی لڑی گئیں مگر اس کے باوجود کشمیر کا ابھی تک کوئی حل نہیں نکل سکا۔ کشمیر کی عوام پاکستان کے قیام سے لیکر آج تک پاکستان کو اپنامسیحا سمجھتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے آزادی کے دن وہ بھی یوم آزادی مناتے ہیں مگر بھارت کے یوم آزادی کو آج بھی یوم سیاہ کے طورپر مناتے ہیں۔
بھارت سے آزادی اور پاکستان سے الحاق کے لیے کشمیریوں نے جو قربانیاں دیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ پاکستان کی کشمیر سے محبت بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ پاکستان میں کشمیری عوام کے حق میں اکثر و بیشتر ریلیاں، جلوس اور مظاہرے ہوتے رہتے ہیں۔ ایک دن کشمیر کی سرحد پر لاکھوں افرادکے ہاتھوں کی زنجیر بنانے کا اعلان کیا گیا اوروہ دن 5فروری کا تھا ۔ زنجیر بنانے کا اعلان اس وقت کے امیرجماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے کیا بس پھر اس دن سے آج تک 5فروری کو کشمیر ڈے منایا جاتا ہے۔اس لیے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ کشمیر ڈے(5فروری) منانے کا سارا کریڈیٹ جماعت اسلامی کو جاتا ہے۔ 5فروری1990 کو مجاہد ملت قاضی حسین احمد نے یہ دن منانے کی اپیل کی تھی جس میں تمام سیاسی ،مذہبی،سماجی ،ادبی ،تنظیموں نے بھرپور شرکت کی تھی ۔ اس وقت تک پانچ فروری کو باقاعدہ چھٹی نہیں ہوتی تھی البتہ پاکستانی عوام کشمیری بھائیوں سے اظہاریکجہتی کے لیے ہروقت میدان میں ہوتی تھی کیونکہ پاکستان بھی کشمیر کو اپنی شہ رگ سمجھتا ہے۔
پانچ فروری کو پاکستان میں تمام کاروبارزندگی بند ہو جاتا ہے۔ پوری پاکستانی قوم کو کشمیریوں کی پشت پر لا کھڑا کیا جاتا ہے کہ اہل کشمیر بھارت کے فوجی تسلط کے خلاف اپنی جدوجہد میں تنہا نہیں ہیں۔ مسئلہ کشمیر ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے جسے دنیا کی بڑی عدالت اقوام متحدہ نے متنازعہ تسلیم کر رکھا ہے۔ کشمیر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے اوراپنے موقف حق خود ارادیت کے حصول کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں اور 1947سے اب تک لاکھوں کشمیریوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور لٹی ہوئی عصمتوں کی داستانیں پوری دنیا میں سنائی دی گئی ہیں۔
کشمیر پوری قوم اور پاکستان کے لیے بے پناہ اہمیت کا مسئلہ ہے کشمیری عوام بہادری کے ساتھ اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں آزادی کشمیر کی طویل جدوجہد میں لازوال قربانیاں موجودہ تاریخ کا منفرد باب ہیں ۔اس کی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جوانتفادہ شروع ہے اس کے نئے رنگ اور نئے ہی ڈھنگ ہیں طویل مدت کے بعد پوری کشمیری قوم جو ذہنی طور پر ہندوستان کو قبول کررہے تھے وہ بھی ہندوستان اور نریندر مودی کے خلاف متحد ہوئے ہیں۔ سکول کالجز،یو نیورسٹیاں بند ہیں ۔ کرفیو کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہے۔ پیلٹ گنوں کے ذریعے بڑی تعداد میں لوگوں کو معذور کیا گیا ہے اس کے باوجود نوجوان چھاتی تان کر اس تحریک کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یوم یکجہتی کشمیر مناکر کیا ہمارا فرض پورا ہو جاتا ہے؟ اور گزشتہ چند سالوں میں اس دن کے حوالے سے جو سرگرمیاں ہوئیں ان کے کیا نتائج برآمد ہوئے۔ اگر ہم اس دن پرہم تفصیلی غور کریں تو ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ پاکستان کی سیاسی پارٹیوں نے اس دن کو اس لیے منانا شروع کیا کیونکہ وہ کشمیریوں سے وابستگی کو بنیاد بنا کر اپنے لیے زیادہ سے زیادہ سیاسی حمایت حاصل کی جائے۔
پچھلے کئی سالوں سے ہمارے کچھ نادان کہوں یا دانشمند حکمران بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانے کی کوشش کرتے رہیں ہیں۔ آج بھی کچھ اسطرح کی بازگشت سنائی دی جارہی ہے مگر وہ لوگ ایک بات یاد رکھیں کہ کشمیر کو ایک طرف رکھ کر دوستی نہیں ہوسکتی۔اگر کوئی کشمیرکو چھوڑ کر بھارت سے دوستی کا ماحول پیدا کرتے ہوئے پانی کا مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے جو قطعاً ناممکن ہے۔پانی کا مسئلہ بھی اسی صورت میں حل ہوگا جب مسئلہ کشمیر حل ہوگا اس لیے پالیسی سازوں کو حقائق کا صحیح ادراک کرنا چاہیے۔
اقوام متحدہ کشمیر میں اپنی قرار داد پر آج تک عمل نہیں کراسکی۔ اگر یہی قرارداد کسی غیر مسلم ممالک کے خلاف ہوتی تو اس پر عمل درآمد کرانے کے لیے بہت ممالک اپنا اثرو رسوخ استعمال کرتے اگر پھر بھی عمل نہ ہوتا تو جنگ کی حدتک پہنچ جاتے مگر کشمیر کے نام یہ ممالک خاموشی سے کام لے رہے ہیں۔ غیر ممالک کا گلہ اپنی جگہ ہمارے اسلامی ممالک بھی یکسوئی سے کشمیر کے ایشو پر وہ کام نہیں کررہے جو کرنا چاہیے۔ کب تک ہم اپنے کشمیر بھائیوں کو بھارتی درندوں کے ظلم وستم چھوڑتے رہیں گے؟ اگر ہمارے اسلامی ممالک جو غیر مسلم ممالک کو تیل دے رہے ہیں اگر وہ ایک ماہ کے لیے ان کا تیل بند کردیں تویہ ممالک کشمیر کی حمایت کرنے کے پرمجبور ہونگے۔ اس یوم یکجہتی کشمیر پر اگر ہم محض علامتی حمایت کرنے کی بجائے دبنگ عملی اقدام اٹھائیں تو کشمیر ضرور آزاد ہوگا۔