تحریر ۔۔۔ ڈاکٹر بی اے خرم
جہاں ہر پندرہ روز بعد حکومت کی جانب سے بے چاری عوام پہ پٹرول بم گرائے جارہے ہیں وہاں ملک دشمن عناصر بھی خم ٹھونک کر سامنے آچکے ہیں سارا ملک پیارا پاکستان دہشت گردوں کے نشانے پہ ہے یکے بعد دیگرے ماہ فروری میں ہونے والے دھماکوں کی ہولناک گونج نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے عوام الناس میں خوف کی ایک لہر سرایت کرتی جا رہی ہے ملک دشمن عناصر ایک مرتبہ پھر سرگرم عمل ہو گئے ہیں اور یہ انتہائی صبر آزما صورتحال ہے پانچ دنوں میں مسلسل آٹھ دھماکے ہوئے پنجاب کا صوبائی دارالحکومت لاہور ہویا بلوچستان کا صوبائی شہر کوئٹہ،خیبر پختون خواہ کا پشاور ہو یاپھر سندھ کا سیون شریف تخریب کاروں کے نشانے پہ بے گناہ شہری لقمہ اجل بن رہے ہیں دہشت گرد عناصر نے اب روحانی درگاہوں کا رخ کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا ابھی تیرہ فروری کولاہور میں ہونے والے دھماکے کے زخم تازہ ہی تھے کہ وادی سندھ کے مشہور و عظیم صو فی بز رگ حضرت سیدمحمدعثمان مروندی المعروف حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار کے احاطے میں خود کش بمبار نے خودکو دھماکے سے اڑا لیا ، 80 افراد شہید اورخواتین و بچوں سمیت 250سے زائد زخمی ہوگئے،زخمیوں میں 50کی حالت نازک، زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جمعرات کے باعث زائرین کی بڑی تعداد مزار میں موجود تھی، دھماکے کے بعد بھگڈر مچ گئی، درجنوں افراد کی حالت ابھی تشویشناک بتائی جاتی ہے، طبی سہولیات اور ایمبولینسوں کی کمی کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے امدادی کارکنوں اور ایمبولینسوں کی کمی کے باعث شہری اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اٹھاتے رہے، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ لعل شہباز قلندر کے مزار پر جمعرات کے باعث خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں زائرین درگاہ میں موجود تھے، مغرب کے وقت دھمال ڈالی جا رہی تھی کہ زور دار دھماکہ ہوگیا جس کی آواز پورے شہر میں سنی گئی، واقعے کے بعد علاقے میں بھگدڑ مچ گئی۔ سیکیورٹی فورسز، مقامی انتظامیہ اور ریسکیو کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچیں اور امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا جگہ، ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی قلت کے باعث زخمیوں کو دیگر شہروں میں منتقل کیا گیاکئی زخمی راتے ہی میں دم ٹوڑ گئے کتنے ستم کی بات ہے سیہون اور دادو کی عوام نے تین وزیر اعلی دیئے لیکن کسی نے بھی ڈھنگ کا ہسپتال نہ بنایا،آئی ایس پی آر کے مطابق پاک افغان بارڈر غیر معینہ مدت کیلئے بند کردیا گیا ، بارڈر سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر بندکیاگیاکیونکہ دہشت گردی کے تانے بانے سرحد پار افغانستان سے ملتے دکھائی دیتے ہیں ۔لعل شہباز قلندر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ،داعش نے دعوی کیا ہے کہ عثمان انصاری نے خود کش حملہ کیا ہے ۔یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں درگاہ شاہ نورانی میں بھی زور دار بم دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 52 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔واضح رہے کہ تیرہ سالوں میں مزاروں پہ دس بار دھماکے ہوئے۔
سیہون میں خود کش حملہ کے بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ان کا کہنا ہے کہ قوم پرسکون رہے ، پاک فوج قوم کے ساتھ کھڑی ہے ،قوم کے خون کے ایک ایک قطرے کا فوری حساب لیں گے ،فوج دشمن قوتوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔ قوم کے نام اپنے پیغام میں آرمی چیف نے کہا کہ ہم اپنی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں پاک فوج قوم کے ساتھ کھڑی رہے گی ،دہشت گردوں سے بھر پور اور فوری انتقام لیں گے ۔ دہشت گردی کرنے والوں اور ان کا ساتھ دینے والوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے ۔ کسی کیلئے بھی گریز کے پالیسی نہیں اپنائی جائے گی ۔ دہشت گردوں کو ہر صورت شکست دیں گے ۔ کسی دہشت گرد کو معافی نہیں دی جائے گی ۔ دشمن ایجنسیاں حملے کررہی ہیں ہم دفاع کریں گے اور جواب دیں گے ۔ ادھر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاہے کہ حالیہ دہشت گردکاروائیاں افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں سے کی جارہی ہیں ۔ دہشت گرد کاروائیاں افغانستان میں موجود دشمن قوتوں کے ایما پر کی جارہی ہیں ہم دفاع کریں گے اور بھر پور جواب دیں گے ۔ خود کش دھماکہ کے بعد سخت ردعمل کے طور افغان سفارتخانے کے حکام کو جی ایچ کیو طلب کیا گیا اور 76 دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کی فہرست دیدی گئی ۔افغان حکام کے ساتھ سخت موقف اپنایا ہے اور ان افغان سفارتخانے کے حکام کو طلب کرکے اس بات کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ مطلوبہ دہشت گردوں کے خلاف افغان حکومت کارروائی کرے اور ان کے ٹھکانوں کو تباہ کرے اگر وہ ایسا نہیں کرسکتے تو پھر ان دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کرے تاکہ پاکستان اپنے قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کرے واضح رہے کہ ممکنہ طور پر پہلی مرتبہ دفتر خارجہ کی بجائے پاک فوج نے افغان سفارتخانے کے حکام کوجنر ل ہیڈ کوارٹر راولپنڈی طلب کیا ہے۔ملک کے مختلف شہروں میں سرچ آپریشن کے ذریعے چالیس سے زائد دہشت گردوں کا خاتمہ کیا گیا
ملک عزیز میں حالیہ دہشت گردی کی نئی لہر وفاقی اور صو با ئی حکو متوں کیلئے سو الیہ نشا ن کے ساتھ ساتھ مکمل ناکا می اور بے حسی کے متر ادف ہے عوام کی جا ن و املاک،مز ارات بز رگا ن دین ، مسا جد و امام با رگاہ، پیر ان عظام ائمہ تصو ف کے تحفظ کے لئے حکومت مکمل نا کا م ہو چکی ہے حقیقت یہ ہے کہ دہشت گر دوں کے ما سٹر ما ئنڈ کے سا منے مر کز ی اور صو با ئی حکو متیں خامو ش ہیں۔مزارات اور خانقاہو ں پر دہشت گر دی ،بم دھما کے کر نے والو ں کوجلد سے جلد پو ری قوم کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔آج مظلو م مسلمان ،بے حمیت مسلم حکمر انو ں کی مصلحت،ضر وریات ،مفا دات ،خواہشا ت کی بھینٹ چڑھ رہا ہے ۔ملک دشمن عناصرمقدس مقامات پر دھماکے کر کے ملک میں عدم استحکام اور انتشارپیدا کر کے اپنے مز موم مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں، ہمیں ان کا مقابلہ باہمی اتحا د ویکجہتی سے کر نا ہوگا، انسانی جا نوں سے کھیلنے والے درندوں کو انسان کہنا انسا نیت کی توہین ہے ملک دشمن طاغوتی قوتیں اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے معصوم بے گناہ عوام کو نشانہ بنا کر بزدلانہ کاروائیاں کررہے ہیں اور ایسے عنا صر کا کوئی مذہب نہیں ہوتاسانحہ سیہون شریف درگا ہ لعل شہباز قلند ر کے سانحہ پر ہر محب وطن کی آنکھ پر نم ہے اور اس مشکل گھڑی میں امت مسلمہ کا ہر شہری ان کے غم میں برابر کا شریک ہے اس وقت پورا ملک حالت جنگ میں لہذا قوم اتحاد ویگانگت کااورصبر تحمل سے کام لے تاکہ ملک میں افراتفری پھیلانے کے دشمن کے مکروہ عزائم خاک میں ملائے جاسکیں آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلانے چلانے والی مقتدر قوتوں کواز سر نو دہشت گردی کیخلاف لائحہ عمل ترتیب دینا ہوگا۔