استنبول:(یو این پی) سرکاری طور پر سیکولر ملک ترکی کی فوج نے خواتین فوجی افسران پر اسلامی سکارف پہننے کی تاریخی پابندی کو ختم کر دیا۔ رپورٹس کے مطابق یہ اقدام وزارتِ دفاع کے حکم پر اٹھایا گیا جبکہ اس کا اطلاق جنرل سٹاف، کمانڈ ہیڈ کوارٹرز اور اس کے ماتحت شعبوں میں تعینات خاتون فوجی افسران پر ہوگا۔ ترک سرکاری میڈیا کے مطابق خاتون افسران اپنی کیپ یا بیرٹ کے نیچے سکارف پہن سکتی ہیں تاہم اس کا رنگ یونیفارم کے رنگ جیسا ہونا چاہیئے جبکہ اسکارف پہننے کی صورت میں چہرہ چھپنا نہیں چاہیئے۔ مذکورہ حکم کا اطلاق سرکاری رسالے میں اس کی اشاعت کے بعد ہوگا۔ خیال رہے کہ حکم نامے میں یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کومبیٹ آپریشن میں مصروف اور خواتین کیڈٹس کے لیے بھی یہ پابندی ختم کر دی گئی ہے یا ان پر پابندی کا اطلاق بدستور رہے گا۔ ترکی کی حکمراں جماعت کی جانب سے طویل عرصے سے خواتین کے سکارف پر عائد پابندی ختم کیے جانے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ گذشتہ چند سال کے دوران ترکی میں سکارف پر عائد پابندیاں ختم کرنے کے لیے مختلف سطح پر اقدامات کیے جاتے رہے ہیں، 2010 میں ترکی میں یونیورسٹی کیمپس میں اسکارف پہننے پر پابندی ختم کی گئی تھی، 2013 میں ریاستی تعلیمی اداروں میں طالبات کو اسکارف پہننے کی اجازت دی گئی جبکہ 2014 میں ہائی اسکولز میں اسکارف پہننے کا اجازت نامہ جاری ہوا۔ ترک صدر کے ناقدین ان پر جدید ترکی کے سیکولر ستونوں کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں، جبکہ ترک حکومت ان کی تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے اصرار کرتی رہی ہیں کہ ان اقدامات کا مقصد تمام ترک شہریوں کو اپنے عقیدے کے مطابق طرز زندگی کی آزادی فراہم کرنا ہے۔ پولیس فورس میں اسکارف کی پابندی ختم کرنے کے تنازع پر بھی حکومت کے اتحادی میڈیا کی جانب سے متعدد مغربی ممالک کی نشاندہی کی گئی، جہاں پولیس کی خواتین افسران کو اسکارف پہننے کی آزادی حاصل ہے۔