ٹھٹھہ(رپورٹ:حمیدچنڈ) ٹھٹھہ ضلع میں بڑتے ہوے60 موذی مرض تھیلی سیمیامیں مبتلا بچوں کی تعداد بڑھنے لگیآئے روزن ضلع میں کسی نہ کسی ماں کی گوڈ اجڑنے لگی، ہیلتھ ڈپارٹمنٹ اور ضلع انتظامیہ نے منہ موڑ لیا،والدین کی جانب سے اعلیٰ احکام سے مدد کی اپیل،تفصیلات کے مطابق ٹھٹھہ ضلع میں تھیلیسمیا کے مریضوں میں اضافے کے بعدضلع بھر میں سینٹر نہ ہونے کی وجہ سے مریض بچوں اور ان کے والدین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کی تازہ مثال پچھلے دنوں میرپور ساکرو میں دو تھیلیسمیا میں مبتلا بچیاں علاج میسرنہ ہونے کے باعث موت کا شکار ہوگئیں، ایسا ہی ایک کیس لے کر ڈسٹرکٹ پریس کلب مکلی پرتھیلیسمیا میں مبتلا بچے کے والد ٹھٹھہ کے سماجی رہنما محمد ظفر شیخ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میرے چار سالہ بیٹا علی دریا تھیلیسمیا میں مبتلا ہے جس کو ٹھٹھہ میں سہولت نہ ہونے کے باعث کراچی کے اسپتالوں میں دکھا رہا ہوں جہاں میرے بیٹے کو ہر ہفتے خون کی بوتلیں لگتی ہیں اور اس بیماری کی ٹیسٹ بھی بڑی مہنگے ہوتے ہیں،ٹیسٹوں اورادویہ کا ماہانہ خرچہ اسی ہزار روپے ہے، انہوں نے مزید بتایا کے اس وقت میرے بچے کی حالت نازک ہونے کے باعث ڈاکٹروں نے بہرون ملک سے بورن میرو ٹرانسپلانٹیشن آپریشن فوری کروانے کا کہا ہے جس کا 70 لاکھ کا خرچہ بتایا گیا ہے،جس میں متحمل نہیں ہوسکتا میڈیا کی توسط سے وزیر اعظم ،وزیرِ اعلیٰ سندھ،وزارت صحت اورمخیر حضرات سے تعاون کی اپیل ہے