کشمیری جنگ کے نہیں امن کے داعی ہیں ٗبھارت کا انجام بہت بھیانک ہوگا ٗ سردار مسعود خان

Published on February 25, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 363)      No Comments

8
مظفرآباد( یوا ین پی ) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیری جنگ کے نہیں امن کے داعی ہیں ٗبھارت کا انجام بہت بھیانک ہوگا ٗ کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کے کلیدی اور مرکزی فریق ہیں ٗ مسئلے کا کوئی بھی حل ان کی رضا اور توثیق کے بغیر ممکن نہیں ٗ اقوام عالم اپنا دوہرا معیار ترک کردے اور کشمیر پر اپنا فعال کردار ادا کرے ٗپاکستان کشمیر کے بغیر اور کشمیر پاکستان کے بغیر نامکمل ٗآزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی مضبوط فصیل پاکستان کا دفاع کرتی ہے ٗکٹھن آزمائشوں کے باوجود کشمیر پر پاکستان کے قدم کبھی متزلزل نہیں ہوئے۔ یواین پی کے مطابق ان خیالات کا اظہار نہوں نے گزشتہ روز یہاں میر واعظ میڈیکل کالج مظفرآباد کے ہال میں قائد اعظم محمد علی جناح کے 140ویں یوم ولادت کی مناسب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس کے مہمان خصوصی صدر پاکستان ممنون حسین تھے۔ صدر آزاد کشمیر نے صدرممنون حسین کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ صدر پاکستان اس سے پہلے اکتوبر۲۰۱۶ء میں یہاں تین روزہ دورے پر تشریف لائے تھے ۔آپ نے اس موقع پر ہماری مجلس قانون ساز سے خطاب کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر پر جس جذبے سے ،جس عزم اور ولولے کے ساتھ ، گفتگو کی تھی، اس سے آپ نے کشمیریوں کے زخموں پر مرہم بھی رکھا ، ان کی تحریک کو تقویت بھی دی اور ان کے حوصلے بڑھائے ۔اس دورے اور اس خطاب کے لیے ہم اہل جموں وکشمیر آپ کے بے حدشکر گزار ہیں۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح پاکستان کے بانی ، جنوبی ایشیاء کے مسلمانوں کے رہنما ، اور دنیائے اسلام کے ایک ہیرو ہیں۔ صرف برصغیر میں ہی نہیں ،قائد اعظم کا شمار دنیا کے عظیم ترین سیاسی مدبرین اور قائدین میں ہوتا ہے ۔ وہ ایک بے مثال شخصیت کے حامل تھے۔ ان کی منفرد شخصیت کو امریکی مصنف سٹینلے والپرٹ نے ان الفاظ میں سمویا ہے ’’بہت تھوڑے لوگ تاریخ کا رخ بدلتے ہیں ، ان میں سے کم ہی دنیا کا نقشہ بدل پاتے ہیں ،اور شاید ہی کسی کو ریاست تخلیق کرنے کا اعزازحاصل ہو۔ محمد علی جناح نے یہ تینوں کارنامے کر دکھائے۔‘‘ برطانوی ہفت روزہ اکانومسٹ نے قائداعظم کے بارے میں لکھا تھا کہ ’’ محمد علی جناح دنیا کے انتہائی متحرک اور کامیاب ترین سیاسی رہنماؤں کی صف میں کھڑے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نے ایک لیڈر کے لیے جن خصوصیات کا ذکر کیا ہے وہ قائد اعظم محمد علی جناح کی شخصیت میں تمام کی تمام موجود تھیں۔سردار مسعود خان نے کہا کہ قائد اعظم نے ناممکن کو ممکن بنایا۔ مسلمانان ہند کی صفوں میں اتحاد پیدا کیا۔ انہیں مایوسی اور پستی کے اندھیروں سے نکال کر ایک نیا حوصلہ اور جذبہ دیا۔ اہل پاکستان کو نئی ریاست دی، ایک نیا تشخص دیا، ان کے سروں پر امت مسلمہ کی قیادت کی دستار باندھی۔قائد اعظم کی قیادت اور پاکستان کے ظہور کے نتیجے میں دیگرمحکوم مسلمان قوموں کے بھی حوصلے بلند ہوئے اور انہوں نے بھی اپنی جدوجہد کو تیز تر کر کے آزادی حاصل کی۔فلسطین ، مراکش، الجزائر اور کئی مسلمان ممالک کی آزادی کی تحریکوں میں پاکستان نے ان کی سفارتی مدد کی۔جس پر وہ آج بھی پاکستان کے شکر گزار ہیں۔یہ روایت قائداعظم کی دین تھی۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم قابل تقلید رہبر ہیں ، لیکن انہوں نے اپنے لیے او رمسلمانوں کے لیے صرف اور صرف حضور ﷺ کو رہبر کامل قرار دیا اور اسوہ حسنہ پر چلنے کی تلقین کی۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ قائداعظم نے کشمیر کے چار دورے کیے۔1936ء میں انہوں نے اہلیان جموں وکشمیر سے یہ کہا تھا ’’ ہمارا اللہ ایک ہے ، ہمارا نبیؐ ایک ، ھمارا قرآن ایک ۔ اس لیے ھماری آواز بھی ایک ہونی چاہیے۔صدر آزاد جموں و کشمیر نے کہا کہ 1944ء میں قائداعظم کے دورۂ کشمیر کا ایسا سحر تھا کہ استقبالیہ جلوس کا دو گھنٹے کا سفر گیارہ گھنٹوں میں طے ہوا۔ سیاسی حریف ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھے۔ ہزاروں لوگ ننگے پاؤں ،پھٹے پرانے کپڑوں میں پہاڑیوں اور وادیوں کو عبور کر کے قائداعظم کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے آئے تھے۔ ہزاروں لوگوں نے نئے اور اجلے کپڑے پہنے تھے جیسے عید کا سماں ہو۔ کسی نے اس وقت قائداعظم سے سوال پوچھا کہ اگر پاکستان بن گیا توکیا وہ معاشی طور پر پسماندہ نہ ہو گا۔ قائداعظم نے کہا پاکستان میں ایک جھونپڑی میں رہنا ، ہندوستان میں ایک بنگلے میں رہنے سے بہتر ہے۔ہمیں امن اور سکون نصیب ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ 1944 ؁ء کے دورے میں قائد اعظم نے اہل کشمیر کو جو صلاح دی تھی ، اگر اس پر منحرف کشمیری سیاسی قوتیں بھی عمل کرتیں ، تو آج ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ کشمیر کی آزمائشوں کی لمبی اور اندھیری رات ختم ہو چکی ہوتی اور جموں وکشمیر کی پوری ریاست پاکستان کا حصہ ہوتی۔ اس وقت تاریخ کا فطری دھارا جو پاکستان کے ساتھ الحاق کی طرف بہہ رہا تھا افسوس ہندوستان اور برطانیہ کے حکمرانوں ، مہاراجہ کشمیر اور کچھ کشمیری سیاسی قوتوں کی ملی بھگت اور جارحیت نے اس دھارے کو روک دیا ، جس کی وجہ سے کشمیری آج بھی اپنے سیاسی تشخص سے محروم ہیں۔سردار مسعود خان نے کہا کہ قائد اعظم کا فرمان کہ’’ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے‘‘ زبان زد عام ہے اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ا س قول کی حقیقت اور بھی واضح ہو رہی ہے۔ پاکستان کا دفاع ،سلامتی ، اور خوشحالی سب کشمیر سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کشمیر کے بغیر اور کشمیر پاکستان کے بغیر نامکمل ہے۔آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی مضبوط فصیل پاکستان کا دفاع کرتی ہے ۔ پاکستان کے سارے پانی کشمیر سے بہہ کر جاتے ہیں اور خیبرپختونخوا ، پنجاب ، سندھ اور بلوچستان کی زمینوں اور کھیتیوں کو سیراب کرتے ہیں۔اور اب چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری کی شریان بھی خطہ کشمیر سے گذر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کے لیے ناگزیر ہے۔ ہمارے تو رشتے ناطے ایک دوسرے کے ساتھ تھے ، اور ہیں۔ ہماری سب سڑکوں کا رخ پاکستان کی طرف تھا ، اور ہے۔ہمارے تجارتی رستے اور منڈیاں سب مشترک تھیں ، اور ہیں۔ ہمیں جغرافیہ جوڑتا ہے اور تاریخ نے ہر دور میں ہمیں ایک دوسرے کے قریب تر کیاہے۔ہمیں کیسے جدا کیا جا سکتا ہے؟ سردار مسعود خان نے کہا کہ قائداعظم نے 1947-48ء میں پاکستانی افواج کے انگریز کمانڈر انچیف کو حکم دیا کہ وہ اہل کشمیر کے دفاع کے لیے فوج بھیجے لیکن اس نے حکم عدولی کی اور اس طرح جموں سے مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ شروع ہوا جو آج تک مقبوضہ کشمیر میں جاری ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ آج قائداعظم کے پاکستان اور کشمیر کا ایک مرتبہ پھر امتحان ہے۔ آج ایک بار پھر کشمیریوں پر وحشی ہندوستانی قابض فوج کی یلغار ہے ، آج پھر ہندوستان نے پاکستان میں دہشت گردی اور درپردہ جنگ کے ذریعے پاکستان کے شہریوں کو نشانہ بنایاہے۔ یہ غیر اعلانیہ نہیں ، اعلانیہ جنگ ہے۔ آج پھر دشمن پاکستان کی شہ رگ کاٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔آج پھر اہل پاکستان اور اہل کشمیر کے صبر اور عزم کا امتحان ہے۔انشاء اللہ ہم اس امتحان میں ضرور کامیاب ہوں گے۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ پچھلے چھ ماہ میں ہمارے کشمیری بہنوں اور بھائیوں نے اپنے خون سے تحریک آزادی کو ایک نیا رنگ دیا ہے اور اپنی آنکھوں کا نذرانہ دے کر جذبہ حریت کو ایک نئی روشنی دی ہے۔ ہزاروں کشمیری زخموں سے چور چور ہیں۔ اپنی ہی سرزمین پر غیر ملکی فوجی کشمیریوں کو چن چن کر مار رہے ہیں۔ ہم انہیں ، ان کے جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں اور سلام پیش کرتے ہیں سید علی شاہ گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق ، یاسین ملک، شبیر شاہ ، مسرت عالم ، آسیہ اندرابی اور ہزاروں نوجوانوں کو ، جو آگ اور خون کے دریا میں بھی آزادی کا علم تھامے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم قائداعظم کے پاکستان کی شہ رگ کی حفاظت کریں گے۔ یہاں آزادکشمیر میں ہم عہد کرتے ہیں کہ پاکستان کو مضبوط دفاعی اور معاشی طاقت بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ یہ دھرتی ترقی کے زینے طے کر کے صنعت ، تجارت ، توانائی اور تعلیم کا مرکز بنے گی۔ یہ پاکستان کے لیے ڈھال بھی ہے اور تلوار بھی۔ہماری جنگ اخلاقی ، سفارتی اور سیاسی جنگ ہے۔ آزادی کشمیر کے لیے ہماری جدوجہد کامیاب ہو گی۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ نہتے ہیں۔ ان کے پاس کوئی ہتھیار نہیں ہے۔ ہاں ایک ہتھیار ان کے پاس بھی ہے اور وہ ہے جذبہء آزادی اور حق خود ارادیت کی جستجو۔ ان کی طرف سے کوئی دہشت نہیں۔ دہشت گردی تو صرف ہندوستانی ریاست کی طرف سے ہے۔ جو ان پر ہر روز نازل ہوتی ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے اہل پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کٹھن آزمائشوں کے باوجود کشمیر پر پاکستان کے قدم کبھی متزلزل نہیں ہوئے۔ ہم شکر گزار ہیں وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے جنہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر جرات اور بے باکی سے پیش کیا۔ اور نئے سیکرٹری جنرل انٹونیو گٹے رس کو حال ہی میں کشمیر کی تشویش ناک صورت حال سے آگاہ کیا۔ کشمیریوں کے لیے آزادی اٹل ہے۔ اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ کشمیریوں کو محکوم رکھا جائے ، ایسا ہو نہیں سکتا۔ ہم حق پر ہیں اور خدا ہمارے ساتھ ہے۔ہمارا جذبہ مضبوط ، حوصلہ بلند ، عزم پختہ ہے ۔ ہمیں اللہ پر پورا بھروسہ ہے وہ ہماری ضرور سنے گا اور ہماری ضرور مدد کرے گا۔صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ تحریک تکمیل پاکستان قائد اعظم کے حکم کی تعمیل ہے۔ ہم اس عہد پر قائم ہیں۔ میں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں ان بیواؤں اور یتیموں کو اور شہداء کے خاندانوں کو ، جنہوں نے اتنے صبر اور ہمت سے سنگینوں کے سائے میں آزادی کی شمع کو روشن رکھا ہے۔ تقریب سے صدر پاکستان ممنون حسین، وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور قائد اعظم محمد علی جناح کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Free WordPress Themes