ینگون: (یواین پی) میانمار کی جمہوری رہنما آنگ سان سوچی نے معروف مسلمان وکیل کونی کی دن دیہاڑے ہونے والی ہلاکت پر اپنی ایک ماہ کی خاموشی توڑتے ہوئے اس قتل کو ملک میں جمہوریت کے فروغ کی کوششوں کے لیے ایک ’بڑا نقصان‘ قرار دے دیا ہے۔ انتیس جنوری کو ہلاک کیے جانے والے کونی نہ صرف حکمران جماعت نیشنل فرنٹ کے اعلیٰ رکن تھے بلکہ وہ سوچی کے ایک اہم مشیر بھی تصور کیے جاتے تھے۔ اتوار کے دن ینگون میں کونی کی یاد میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں سوچی بھی شریک ہوئیں۔ اس موقع پر سوچی نے کونی کی ہلاکت پر اپنے پہلے عوامی بیان میں کہا کہ یہ ایک ’سیاسی قتل‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دراصل یہ نیشنل لیگ کی پالیسیوں کے خلاف ’ایک دہشت گردانہ حملہ‘ ہے۔