تحریر۔۔۔انعام الحق۔ جرمنی
دُنیا بھر میں بسنے والے مسلمان چاہے وہ پاکستانی،افغانی،بنگالی ہوں،عرب ممالک میں رہنے والے ہوں ، افریکی ممالک میں رہنے والے یاپھر انڈیا میں رہنے والے ہی کیوں نہ ہوں سبھی یہ سمجھ رہے ہیں کہ اپنے اپنے فرقہ میں رہتے ہوئے سب سے بہترین وہی ہیں اور اُن کے علاوہ باقی سب جہنمی ہیں۔جبکہ اگر ان مسلمانوں کو قریب سے دیکھیں تو انتہائی گھناؤنے جرائم،ظالمانہ روئے،بدعات پیدا کرنے کے اڈے،رسومات کی تعلیمات دینے کے مدارس،قتل و غارت کا جہاد سیکھانے والے،ایک دوسرے کو نئے نئے انداز سے لُوٹنے والے،سودی نظام،شراب و کباب،جوئے خانے اور یہاں تک کہ تمام غیر اسلامی حرکات میں پیش پیش مسلمان ہی ہیں۔موجودہ دور میں اگر مسلمانوں کی بربادی اور ناکامی کی وجوہات پر غور کریں تو پس پردہ حقائق جان کر ہم ضرور چونک جائیں گے کیونکہ مسلمانوں کی تباہی اور ناکامی کے پیچھے بھی مسلمان ہی ہیں۔اپنی صفوں میں کھڑے ہوئے منافق تک تو پہنچان نہیں سکتے جبکہ پوری دُنیا فتح کرنے کا ارادہ بنائے ہوئے ہیں۔گروپ بازیاں اور جھوٹی ضمانتیں،گواہیاںاوروعدے کروانے ہوں تو علماء ڈھونڈتے پھرتے ہیں جبکہ مغرب کو پیچھے چھوڑنے کے بول بولتے ہیں۔
مغرب میں مسلمانوں کے حالات کی بات کریں تو پرانے رہنے والوں میں ایسے ایسے لوگ بھی ہیں جو اپنی زندگیاں وہاں گزار چکے ہیں جن کے بچے نسل در نسل مغربی ممالک میں آباد ہیں لیکن پھر بھی قانون توڑنے سے اور داؤ لگانے سے باز نہیں آتے۔بنگالی لوگ جو مغرب کی بجائے عرب ممالک میں محنت کرنے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں ۔عرب میں اس قدر بدنام ہیں کہ عرب شیوخ بھی بنگالیوں سے شدید نفرت کرتے ہیں۔عرب ممالک میں بنگالی چھوٹے سے چھوٹے کام پر محنت کرتے دیکھائی دیتے ہیں اس کی یہی وجہ ہے کہ ہاتھ کی صفائی اور کام چوری میں ماہر سمجھے جاتے ہیں۔مغرب میں دیگر ممالک کے مسلمانوں پر نظر دوڑائیں تو افریقی چوریوںاور مختلف جرائم اور نشہ بیچنے میں مشہور ہیں،ایشیائی قانون توڑنے اور منافقت میں مشہور ہیں،عرب فضول خرچی اور عیاشی کرنے میں مشہور ہیںاور یہاں تک کہ کوئی بھی مسلمانوں کا فرقہ ایسا نہیں جو کسی دوسرے فرقہ کے ساتھ یکجا یت کی بنیاد پر کسی بھی ملک میں زندگی گزارنے کے لئے تیار ہو۔علماء ہیں تو وہ بدنام زمانہ ہوتے جا رہے ہیں۔کئی علماء ہیں جن کے مغرب میں داخلے پر پابندیاں عائد ہیں اور کسی ایک ملک نہیں بلکہ کئی کئی ملکوں نے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
اپنے ممالک میں رہتے ہوئے مسلمانوں کو شراب حرام لگتی ہوگی اپنے ملک سے باہر قدم رکھتے ہی سبھی کو شراب ،زنا،جواء،بدنظری اور دیگر تمام برائیاں حلال لگنے لگتی ہیں۔کیونکہ علماء نے گناہوں کو بخشوانے کے لئے سینٹر قائم کر رکھے ہیں،ایک بار جاؤ، حاضری لگاؤ ،بھاری نظرانہ دو اور سابقہ گناہ معاف!!!۔ مساجد میں بیٹھ کو فتوئے فروخت کرنے والے،بہتان لگانے والے،گالیاں دینے والے یہ سمجھتے ہیں کہ گناہ بخشوانا اتنا ہی آسان ہے جتنا گناہ کرنا۔ہر عالم جن نکالنے،فتویٰ دینے،تعویز بیچنے،روحانیت کی پڑیاں بانٹنے اور گناہ بخشوانے کی گارنٹی فروخت کرنے کے لئے تیار بیٹھا ہوا ہے۔عجیب و غریب رسومات تیزی سے جنم لے رہی ہیں جن سے مسلمانوں کی نسلیں برباد ہو رہی ہیں۔مغرب میں مسلمانوں نے اپنا اخلاقی خاکہ اس قسم کا بنا لیا ہے کہ مسلمانوں کو دیکھتے ہی فرنگی یہ سمجھتے ہیں کہ اس کے پاس کہیں بم ہی نہ ہو۔یہاں تک کہ مسلمان خواتین مغربی ممالک کے بڑے بڑے شاپنگ سٹوز میں چوری کرتی ہوئی پکڑی جاتی ہیں اور اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نام نہاد حجاب کی آڑ میں چوریاں کرنے والیوں کے ساتھ ساتھ شرفاء کو بھی تلاشی بھگتنا پڑتی ہے جو ایک قابل ندامت عمل ہے۔لیکن پھر بھی ہمارے علماء مسلسل مسلمانوں کو غلط فہمیوں میں دھکیلتے چلے جا رہے ہیں کہ ہم ہی اچھے ہیں،ہم ہی جنتی ہیں،ہم ہی دُنیا پر فاتح ہونے والے ہیں،ہم ہی اسلام کو دُنیا پر پھیلانے والے ہیں۔اللہ مسلمانوں کو ان غلط فہمیوں کے پنجرے سے آزاد کروائے۔آمین