سیالکوٹ (یو این پی/ عبدالکریم سیال)جسمانی معذوری جرم بن گئی، امتحانی عملہ نے معذوری کا بہانہ بنا کر کمرہ امتحان میں معذور امیدوار سے پیپر چھین کر باہر نکال دیا۔ تفصیل کے مطابق اگوکی کا رہائشی نوجوان یحییٰ سعید احمد جسمانی طور پر معذور ہے اور چلنے پھرنے سے قاصر ہے۔وہ ر ولنمبر 222302کے تحت گورنمنٹ بوائز ہائر سیکنڈری سکول اگوکی میں نہم کلاس کے امتحان دے رہا ہے۔یوا ین پی کے مطابق گزشتہ روزاس کا بائیالوجی کا پیپر تھا۔ وہ کمرہ امتحان میں رکھی گئی ٹوٹی پھوٹی کرسی پر بمشکل بیٹھ کر امتحان دے رہا تھا کہ امتحانی عملہ نے اسے جسمانی معذوری کا طعنہ دے کر کہا کہ تمہاری وجہ سے تمام امیدوار ڈسٹرب ہو رہے ہیں۔ اس دوران اس سے پرچہ اور جوابی کاپی چھین لی گئی۔ ابھی اس نے آدھا پرچہ ہی حل کیا تھا کہ امتحانی عملہ نے کہا کہ آپ معذور ہو اس لئے آپ یہاں امتحان نہیں دے سکتے۔ متاثرہ معذور امیدوار یحییٰ سعید احمد کا کہنا ہے کہ امتحانی عملہ نے پیپر چھین کر اور اسے امتحان دینے کی اجازت نہ دے کر اس کا تعلیمی مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے۔ اس نے وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف، کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن کیپٹن (ر) محمد آصف، ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ڈاکٹر آصف طفیل سے پر زور اپیل کی ہے کہ اسے مذکورہ امتحانی سینٹر میں کلاس نہم کا امتحان دینے کی اجازت دی جائے اور امتحانی سینٹروں میں معذور امیدواروں کے لئے جگہ مخصوص کی جائے۔