تحریر:۔۔۔ حفظہ ریاض
ان آنکھوں نے کیا کیا تماشہ نہ دیکھا
حقیقت میں جو دیکھنا تھا نہ دیکھا
آج کل دیکھا جائے تو معاشرہ اندھیرے کا شکار ہو چکا ہے ۔نوجوان طبقے نے معاشرے کی بڑھتی ہوئی اپنوں کو بہت خوشی سے تسلیم کر لیا ہے اور آنکھیں بند کر کے اس اندھیرے میں گم ہوں گئے جس مین انہیں اپنی عمر کا بھی اندازہ نہیں ہوتا اور وہ ان سب صورتحال میں وہ حرکات کر بیٹھتے ہیں جن سے ان کی پوری زندگی تبہ ہو جات یہے غاس سب میں برا ہاتھ سوشل میڈیا کا ہے کہ اس سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو ختم کر دیا ہے اور ایک نوجوان اپنا اچھا برا نہیں سمجھ سکتے اور اس کو برائی کو امید کا اسی سے تشبیہ دیتے ہیں خاص طور پر لڑکے اور لڑکیوں کے درمیان موجود اس رشتے کو کلاس اسٹیٹس کا نام دیتے ہیں اور اسی کے دیکھا دیکھی باقی نوجوان بھی اس سب کاموں میں پڑھ جاتے ہیں ۔ کچھ عرصے کے دوران بہت سے ایسے واقعات ہوئے ۔ جس میں نوین کلاس کے طلب علموں نے اپنی جان دے دی اس سے نہ صرف ایک لڑکی یا لڑکے کی زندگی تباہ ہوتی ہے بلکہ ان کے خاندان بھی متاثر ہوتے ہیں یہ ایک بہت برا علمیہ ہے کہ آنے والی نوجوان نسل کو اس چیز کے متعلق آگاہ کیا جائے انہیں درست اور غلط میں فرق بتایا جائے فروری نہیں جو چیز انسان دیکھے یا سنے اسی طرح وہ بھی اس پر عمل کرے اس کی سب سے بری وجہ یہ ہے کہ وہ زیادہ تر وقت اپنے دوستوں اور سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے گزارتا ہے اور وہ اپنے خاندان اور ماں باپ ، بزرگوں کے ساتھ بیٹھنا پسند نہیں کرتا ۔ جس طرح پہلے نوجوان اپنے بزرگوں کے ساتھ بیٹھ کر مختلف قسم کی باتیں اور محفلیں کرتے تھے اور اسی وجہ سے اس دور میں پاکستان میں بہت سے نامور شخصیات سامنے آئی لیکن کچھ عرصے سے معاشرہ عجیب انتشار کا شکار ہے اور ان نوجوانوں کی زندگی کا کوئی مقصد نہیں رہا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی آنے والی نوجوان نسل کو ٹیکنالوجی کو درست طریقے سے استعمال کرنا سیکھا ئے اور اس زندکی کے انس مرحلے میں رہنمائی فراہم کرے اس مین والدین اپنا کردار ادا کریں تاکہ معاشرے مین مودو اس مسئلے پر قابو پایا جائے اور اپنی آنے والی نئی نسل کو اس ٹیکنالوجی کے ذریعے سے تعلمی اور دوسرے ترقی کے کاموں کی طرف رافب کر ئیں تاکہ معاشرے میں پھیلی یہ موجودہ کشمکش کی صورت حال کو قابو میں لا جا سکے ۔ نوجوان نسل کو ایک طرح سے تصویر کا دوسرا رخ دیکھا جائے کہ اصل میں ان کی زندگی کا مقصد کیا ہے کس طرح سے وہ انس فضولیات سے بچ کر معیشر میں اکی بلند مقام حاصل کر سکتے ہین اور ہی تمام ترچیزیں ان کی آنیوالی زندکی کو کیسے متاثر کر سکتی ہیں ان کو زندگی گزرانے ک اصول بتائے جائیے معاشرے کی اصل تصویر سامنے لائی جائے کہ جس میں انسان کو خود کوشش کر کے اپنی زندکی کی ضروریات کو حاصل کر نا ہوتا ہے اس میں آج کے دور میں کوئی دوسرا انسان اس کی مدد نہیں کرتا اس لیے وہ ان تمام غلط کاموں سے نکل کر اپنی زندکی کو بامقصد بنائے ۔