لاہور(یو این پی ) معروف استاد و ممتاز شاعر احسان دانش کی 35ویں برسی آج 22 مارچ کو انتہائی عقیدت و احترام سے منائی جاء گی۔ مرحوم کا اصل نام احسان الحق تھاجو ضلع مظفر گڑھ (کاندھلہ ) کے محلہ ” مولانان” میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔انہوں نے اپنی ادبی زندگی کا آغاز شاعری سے کیااور نظم و نثر دونوں میں طبع آزمائی کرتے ہوئے ہر صنف ادب کا پورا پورا حق ادا کیا۔احسان دانش کے شعری مجموعے حدیث ادب، درد زندگی ، نفیر فطرت، نوائے کارگر ، چراغاں، آتش خاموش ، مقامات شیرازہ ، جادہ نو، زخم مرہم ، گورستان ، میراث مومن ،کلیات دانش جبکہ نثری تخلیقات میں لغات الاصلاح ،دستور اردو ، طبقات روشنیاں، خضر عروض ، اساس الا مسال ، اردو مترادفات آئینہ ،تذکیر و تانیث ، اردو تذکیر و تانیث، توضیع غالب ، رموض غالب اور فرہنگ دانش قابل ذکر ہیں۔ احسان دانش نے دانش گاہ کے نام سے ایک مدرسہ قائم کر کے عظیم اصلاحی کارنامہ سر انجام دیا جبکہ ان کا سب سے اہم ادبی کارنامہ جہان دانش ہے جو دو حصوں پر مشتمل ہے۔احسان دانش 22مارچ 1982ء کو ہمیشہ کیلئے جہان ادب سے رخصت ہو گئے مگر جاتے جاتے شعر و ادب کا ایسا گرانقدرذخیرہ چھوڑ گئے جو اہل ادب کی تشنگی کیلئے ہمیشہ سامان مہیا کرتا رہے گا۔