سرینگر(یو این پی) صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ آنے والے پارلیمانی انتخابات میں ہمیں ظلم و جبر اور فسطائیت کے رجحان کا قلع قمع کرنے کیلئے ایک بہترین موقعہ فراہم ہوا ہے، لیکن اس مقصد کے حصول کیلئے ہماری صفوں میں اتحاد و اتفاق کی اشد ضرورت ہے۔ حلقہ انتخاب خانصاب اور عید گاہ میں چناؤی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ آنے والے انتخابات کوئی عام اور معمول کے انتخابات نہیں، اس وقت ہماری ریاست کو دشمنوں کے ذریعے بہت سارے چیلنجوں کا سامنا ہے ، جن میں سے آر ایس ایس کی پیش قدمی سب سے بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کے ذریعے آر ایس ایس یہاں مضبوط ہوئی ، پی ڈی پی نے کشمیر دشمنی کے تمام ریکارڈ مات کردیئے، نہ صرف آر ایس ایس کو یہاں پلیٹ فارم فراہم کیا بلکہ بھگوا جماعتوں کے فرمانوں پر عمل پیر اہوکر کشمیریوں پر ظلم و جبر کی حدیں پار کردیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی نے 2016میں کشمیر میں جو کچھ کیا وہ سب آر ایس ایس کے ڈکٹیشن کی عمل آوری تھی۔ انہوں نے کہا کہ اڑھائی سال کی حکمرانی میں پی ڈی پی نے صرف اور صرف اپنے اقتدار کی فکر کی اور عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ قلم جماعت والوں کا کام صرف اور صرف ان بھگوا جماعتوں کے لیڈران کی خوشنودی حاصل کرنا ہے جو 1947سے ہی جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن، مسلم کردار، آبادیاتی تناسب اور سٹیٹ سبجیکٹ قانون کیخلاف سازشیں رچا تے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے اسی بھاجپا کو جموں وکشمیر میں قدم رکھنے کا موقع فراہم کیا اور پی ڈی پی کے تعاون سے آج وادی میں بھاجپا کے 3ممبرانِ قانون سازیہ (ایم ایل سی) بھی ہیں۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ بھاجپا والے میرے پاس بھی آئے اور حکومت بنانے کیلئے منت سماجت کی لیکن اللہ کا شکر ہے کہ ہم اپنے اصول پر قائم رہے اور بھاجپا کی پیشکش کو ٹھکرایا اور ساتھ ہی پی ڈی پی کو غیر مشروط حمایت دینے کا اعلان کیا تاکہ اس فرقہ پرست جماعت کو اقتدار سے باہر رکھا جائے لیکن پی ڈی پی والے اپنے آقاؤں کو ناراض کرنا گوارا نہیں سمجھا اور ان کیساتھ اتحاد کرلیا۔