پانامہ کا ہنگامہ ختم ہونے کو۔۔۔ سپریم کورٹ: پانامہ کیس کا فیصلہ آج2 بجے سنایا جائے گا

Published on April 20, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 419)      No Comments

55
جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں عدالت عظمی کاپانچ رکنی لارجر بینچ دن 2بجے کیس کا فیصلہ کورٹ روم نمبرایک میں سنائے گا
بینچ میں جسٹس آصف سعید خان کھوسہ، جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجازالاحسن شامل ہیں
سپریم کورٹ میں سکیورٹی کے فول پروف انتظامات،500سے زائد پولیس اہلکار اور رینجرز کی اضافی نفری تعینات
سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے داخلے پر پابندی ، داخلے کیلئے خصوصی پاسز جاری کئے گئے ہیں
ہر سیاسی رہنما کی سیکیورٹی پر 6سے 8پولیس اہلکار مامور ہونگے ،سیاسی کارکنوں کو روکنے کیلئے ریڈ زون کے ناکوں پر بھی اضافی نفری تعینات ہوگی،عدالت کے احاطے میں نعرے بازی کرنے والوں کیساتھ بھی سختی سے نمٹا جائیگا
اسلام آباد(خصوصی رپورٹ ۔۔۔ ڈاکٹر بی اے خرم)سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ کیس کا فیصلہ آج(جمعرات کو)دوپہر2 بجے سنایا جائے گا۔ سپریم کورٹ میں سکیورٹی کے فول پروف انتظامات،500سے زائد پولیس اہلکار اور رینجرز کی اضافی نفری تعینات ، سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے داخلے پر پابندی ، داخلے کیلئے خصوصی پاسز جاری کئے گئے ہیں۔یواین پی کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ کیس کا فیصلہ آج(جمعرات کو)دوپہر2 بجے سنایا جا رہا ہے۔ فیصلے کے موقع پر سپریم کورٹ کے اندر اور باہر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں ۔ خصوصی پاس کے بغیر کسی شخص کو کمرہ عدالت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی ۔ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے سپریم کورٹ میں داخلے پر پابندی ہوگی ۔ سپریم کورٹ کے اندر اور باہر اسی حوالے سے فول پروف سکیورٹی کے انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ داخلے کیلئے خصوصی پاسز جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ عمران خان ، سراج الحق اور شیخ رشید کو خصوصی سیکیورٹی دی جائے گی ۔ مقدمے کے فریقین کو پندرہ ، پندرہ پاسز جاری ہوں گے ۔ فیصلے کے موقع پر سپریم کورٹ میں 500سے زائد پولیس اہلکار جبکہ باہر رینجرز کی اضافی نفری تعینات ہوگی ۔ ہر سیاسی رہنما کی سکیورٹی پر 6سے 8پولیس اہلکار مامور ہونگے ،سیاسی کارکنوں کو روکنے کیلئے ریڈ زون کے ناکوں پر بھی اضافی نفری تعینات ہوگی ۔ عدالت کے احاطے میں نعرے بازی کرنے والوں کیساتھ بھی سختی سے نمٹا جائیگا ۔تفصیلات کے مطابق پاناما لیکس سکینڈل کا23فروری کو محفوظ کیا گیا فیصلہ 57روزبعدآج(جمعرات کو)سنائے گی۔عدالت عظمی کی طرف سے جاری ضمنی کاز لسٹ کے مطابق جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل عدالت عظمی کاپانچ رکنی لارجر بینچ دن 2بجے کیس کا فیصلہ کورٹ روم نمبرایک میں سنائے گا پاناما پیپرز کا انکشاف 3اپریل 2016کو ہوا اس طرح ایک سال15روز بعد پانامالیکس کے معاملہ اپنے منطقی انجام کو پہنچنے جارہا ہے ۔یاد رہے کہ گذشتہ سال تین اپریل کو پاناپا پیپرز کا انکشاف ہوا تو ملکی سیاست میں بھونچال آگیا اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق، سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمدکی جانب سے سپریم کورٹ میں وزیراعظم نواز شریف ، انکے بیٹوں حسین نواز ، حسن نواز، مریم نواز ، کیپٹن صفدر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت چھ افراد کی نااہلی کیلئے آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت درخواستیں دائر کردی گئیں پہلے تویہ درخواستیں رجسٹرار آفس نے اعترضات لگاکر واپس کردیں تاہم بعد ازاں سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اعتراضات ختم کرتے ہوئے ان کوتین رکنی بینچ کے سامنے سماعت کیلئے مقررکردیااورسابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے 20اکتوبرکوپہلی سماعت کی اور درخواستوں میں فریق بنائے گئے تمام افراداوراداروں کو نوٹس جاری کردیئے گئے ۔ ان درخواستوں کی مجموعی طور پر 36سماعتیں کی گئیں جبکہ 28اکتوبر کوسابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی ، جسٹس آصف سعید خان کھوسہ ، جسٹس امیرہانی مسلم ،جسٹس شیخ عظمت سعیداور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل لارجر بینچ تشکیل دے کرمزید سماعت یکم نومبر کو مقرر کردی گئی ۔اس لارجر بینچ نے 9سماعتیں کیں لیکن 09دسمبر2016 کو سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی ریٹائرمنٹ کے باعث کیس کی سماعت نئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثا رکے یکم جنوری2017کو حلف لینے تک ملتوی کردی گئی۔اسی سماعت پر تحریک انصاف پاناما لیکس معاملہ پر عدالتی کمیشن بنانے کے مطالبہ سے منحرف ہوئی تھی۔نئے چیف جسٹس نے حلف اٹھاتے ہی نیا پانچ رکنی بینچ تشکیل دیا جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں بینچ نے پہلی سماعت 4جنوری2017کوکی اور پھر مسلسل 26سماعتیں کرنے کے بعد 23فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا۔یاد رہے کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے 25اگست2016کو آئینی درخواست دائر کی تھی جبکہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے28اگست اور شیخ رشید احمد نے 23ستمبر 2016 اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے سب سے پہلے 14اپریل 2016کو آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔دوران سماعت پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی طرف سے نعیم بخاری ایڈووکیٹ، امیر جماعت اسلامی کی طرف سے توفیق آصف ایڈووکیٹ، شیخ رشید نے خود جبکہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کی طرف سے مخدوم علی خان ، شاہد حامداورسلمان اکرم راجہ سمیت دیگر سینئروکلاء نے دلائل دیئے، اور عدالت نے تمام فریقین کے وکلا کو سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیاتھا۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Themes