اسلام آباد (یو این پی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پانامہ لیکس کا فیصلہ سناتے ہوئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔ جے آئی ٹی چھ ارکان پر مشتمل ہو گی۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ حسین نواز اور حسن نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ اگر ضرورت ہو تو وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو بھی جے آئی ٹی کے سامنے طلب کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نااہل نہیں ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 540 صفحات پر مشتمل فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ فیصلہ جسٹس اعجاز افضل خان نے تحریر کیا ہے فیصلہ تین، دو سے کیا گیا ہے تین ججز نے وزیراعظم کے حق میں فیصلہ دیا جبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد نے وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کی سفارش کی ہے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ وزیراعظم سفارش کی ہے جسٹس آصف کھوسہ نے اپنے اختلافی نوٹس میں کہا ہے کہ وزیراعظم کا موقف تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے ۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ رقم کی قطر منتقلی کے حوالے سے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی ۔عدالت نے قرار دیا کہ جے آئی ٹی 60 روز میں اپنی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے گی جبکہ عدالت نے قرار دیا ہے کہ جے آئی ٹی دو ہفتے بعد اپنی رپورٹ بینچ کے سامنے پیش کرے گی۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر کی سربراہی میں قائم چھ رکنی جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، آئی بی، ایم آئی، سیکیورٹی ایکس چینج کمیشن آف پاکستان،سٹیٹ بینک آف پاکستان اور نیب کے نمائندے شامل ہوں گے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ فیصلہ کے حق میں تین اور مخالفت میں دو ججز نے رائے دی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ جس جماعت کے بھی حق میں آئے وہ کمرہ عدالت میں کسی قسم کا رد عمل ظاہر نہ کرے جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ قطر کیسے رقم منتقل کی گئی اس کی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب معاملہ کی تحقیقات کے لیے رضا مند نہیں تھے عدالت کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب اپنی ذمہ داریاں انجام دینے میں ناکام رہے ہیں۔عدالت نے قرار دیا ۔ڈی جی ایف آئی اے بھی وائٹ کالر کرائمز کو روکنے اور ان کی تحقیقات کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ جے آئی لندن فلیٹس سمیت تمام بے نامی جائیدادوں کی تحقیقات کرے گی۔فیصلے میں عدالت نے جے آئی ٹی کے سامنے تحقیقات کے لیے 10سوال رکھے ہیں جن کی تحقیقات کی جائیں گی وہ سوال یہ ہیں کہ گلف سٹیل مل کیسے بنی؟ گلف سٹیل مل کیسے فروخت ہوئی؟ اس کے ذمہ جتنی رقم واجب الادا تھی وہ کہاں سے اور کیسے ادا کی گئی؟ 90 کی دہائی کے شروع میں لندن کے فلیٹس کیسے خریدے گئے؟ جدہ فیکٹری کیسے لگائی گئی؟ کیا قطری خط حقیقت پر مبنی ہے؟ آف شور کمپنیوں نیلسن اور نیسکون کا اصل مالک کون ہے؟ فلیگ شپ اور دیگر کمپنیوں کی رقم کہاں سے آئی؟ وزیراعظم نوازشریف کو ان کے بیٹے حسین نواز نے کروڑوں روپے کے تحفے کہاں سے دیئے؟ حسن اور حسین نواز کے پاس کاروبار کے لئے اتنی بڑی رقم کہاں سے آئی؟ عدالت نے کہا ہے کہ ان سوالات کے حوالے سے تفصیلی انکوائری کی ضرورت ہے۔