اسلام کیا تعمیری تفریح کی اجازت دیتا ہے

Published on December 18, 2013 by    ·(TOTAL VIEWS 350)      No Comments

\"ateeq
بین الاقوامی اسلامی کے شعبہ سیرت و تاریخ(فیکلیٹی آف اصول الدین) کے طلبہ ، اساتذہ کے ہمراہ تعلیمی و تربیتی اور تفریحی یک روزہ دورہ پر ٹیکسلا میوزیم،بودھ ازم کی درس گاہ،مالٹوں کے باغ اور خانپور ڈیم گئے۔ جس میں اساتذہ نے طلبہ کو تفریح سے متعلق اسلامی آداب و اخلاق کے لوازمات اور ادیان باطلہ کے باقی ماندہ نقوش سے عبرت حاصل کرنے اور دین اسلام( جو کہ تا قیامت تک کی انسانیت کے لیے ضابطہ حیات ہے )کے علمبردار ہونے پراللہ تعالی کے شکرگذاری کا احساس اجاگر کرنے کی اہمیت پر گفتگو کی ۔ڈاکٹر عبدالمعزفضل نے طلبہ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اسلام تعمیری تفریح کی چنداں نفی نہیں کرتا بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس تفریح کو بھی اسلامی کی جانب سے دی گئی اجازت اور بیان کردہ حدود و قیود میں محدود کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ شعبہ سیرت و تاریخ کے طلبہ جن میں چائنہ ،انڈونیشیا ،افغانستان ،پاکستان اور مصر و شام کے اساتذہ کا ایک ساتھ سفر کرنا مسلمانوں کے مابین اخؤت و مودت کا روشن مظہر ہے۔اسلام نے تمام مسلمانوں کو باہم بھائی بندی کا حکم دیا ہے اور مسلمانوں کو ایک جسد کی مانند کہا ہے جس کا واضح ثبوت بلاکسی امتیاز و تفریق کے آج کے اس تفریحی وتربیتی دورہ میں باہم مشترک و یک جان ہونے سے ثابت ہورہاہے۔ڈاکٹر احمد عبدالقادر نے بودھ ازم کی درس گاہ کے دورہ کے موقع پر طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک مسلم امر ہے کہ جن اقوام کا کسی دور میں سکہ چلتا تھا وہ اب ملیامیٹ ہوچکی ہیں ان کے باقی ماندہ آثار ان کی بے بسی و بے کسی کو بیان کرتے ہیں۔جیسے کہ اشوک کے زمانے میں ٹیکسلا میں گندھارا سٹیٹ قائم تھی اوراس وقت کی حکومت بودھ ازم کی دعوت کو فروغ دینے کے لیے تمام تر صلاحیتیں صرف کردی تھیں ،اور بودھا کے خاکے بنواکر اس کی پوجا و پرستش کرائی جاتی تھی مگر اب ان کے باقی ماندہ آثار و نشانات بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں تو لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم مسلمان ان آثار قدیمہ کو دیکھ کر ان سے عبرت حاصل کریں اور ادین اسلام کی آغوش میں پناہ مل جانے پر اللہ کی شکر گذاری کرتے ہوئے اس کی اطاعت وبندگی میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کریں۔ڈاکٹرعلی عبدالحفیظ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ بودھ ازم کی درسگاہ کے مشاہدے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ باطل ادیان تعلیم کی اہمیت و افادیت کے معترف تھے اور تعلیم کے شعبہ کو استوار کرنے کے لیے بھر پور اہتمام بھی کرتے تھے اس امر کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں پر لازم ہوتاہے کہ دین اسلام کی حقانیت و صداقت کو جانتے ہوئے (جس کی پہلی وحی میں ہی تو پڑھ کا حکم دیاگیاہے)کہ وہ تعلیم میں بلاکسی تقسیم و تفریق کے بہتر سے بہتر تر کام کریں اور اس میں جدید علوم میں اپنی صلاحیتوں کو پیش کریں۔ڈاکٹر محمود حسن نصار نے خانپور ڈیم کے دلفریب منظرکے مشاہدے پر طلبہ سے کہا کہ اللہ تعالی کی قدرت کے حسین و دلکش اور روح پرور منظر کو صرف آنکھوں کی لذت اور شہوت نفسانی کے ظہوراوردل کی تسکین حاصل کرنے کی بجائے ان اشیا کے خالق کی بڑائی کا اعتراف کیا جائے اور اس کی رضاو منشا کے مطابق زندگی گذارنے کی کوشش کی جانی چاہیے چونکہ جو اللہ اس کائنات کو اس قدر حسین و جمیل بنانے پر قادر ہے وہ اس حسن و جمال کو قبح و بدصورتی میں بدلنے پر قادر ہے ،اس لیے ہمیں دنیا میں مشاہدے کرتے وقت اللہ تعالی کے قادر مطلق ہونے اور اس کے جبار و قہار ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے اس کی نافرمانی و ناشکری سے بچناچاہیے۔ڈاکٹر یسری عبدالعلیم نے مالٹوں کے باغ کی سیر کے موقع پر طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی نے انسانوں کے لیے قسمہاقسم کے پھل پیدا کیے کہ جن کو کھا کر انسان اللہ کو یاد کر کے اس کی شکر گذاری کرے اور اللہ کی منشا کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اپنی زندگی اس خوبصورت دنیا میں جو کہ فانی ہے اپنا وقت بسر کرے اصل انعام اللہ نے اپنے محبوب بندوں کے لیے جنت میں ودیعت کررکھاہے ۔ان انعامات کو حاصل کرنے کی صورت واحدیہ ہے کہ انسان اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کی بجاآوری کرے۔اس تفریحی دورے میں شعبہ سیرت و تاریخ کے طلبہ و اساتذہ جن میں ڈاکٹر خالد فؤاد،ڈاکٹر اکرم البدوی،مجاہد الحوامدہ سمیت شعبہ سیرت وتاریخ اور شعبہ دعوت و اسلامی ثقافت کے طلبہ کی کثیر تعداد شریک تھی۔ اس تعلیمی دورہ کے اہتمام وانصرام میں ڈاکٹر عبدالقادر ھارون (ایڈیشنل سٹوڈنٹ ایڈوائزر)اسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عبدالمعز فضل،شعبہ سیرت و تاریخ کے طلبہ روح اللہ ریحان اور عتیق الرحمن پیش پیش تھے۔ اس تفریحی دورہ میں طلبہ کو باہم بھائی چارگی،مساوات ،حسن اخلاق اور حاصل کردہ تعلیم کو اپنی زندگیوں میں عملاًنافذ کرنے کی تعلیم دی گئی جبکہ تفرقہ بازی و عصبیت و تنگ نظری اور بد عملی و بد اخلاقی اور اللہ تعالی کی نافرمانی سے روکنے کی تعلیم دی گئی۔اس کے ساتھ ہی اس اہم تعلیمی و تربیتی و تفریحی دورہ میں اہم نکات سامنے آئے ،جن میں اسلام تعمیری تفریح کی اجازت دیتا ہے،رسمی تعلیم کے ساتھ ، مبنی بر اخلاق اور تعلیم کی عملی تطبیق کے ساتھ غیرنصابی سرگرمیاں طلبہ کی صلاحیتوں میں نکھار پیداکرنے کا باعث بنتی ہیں۔اللہ تعالی کی تخلیق کردہ حسین و جمیل مناظر کو دیکھ کر اس کی فرمابرداری ۔ تاریخ کے طالب علم پر لازم کہ سابقہ اقوام کی باقیات کے مشاہدوں سے دروس و عبرحاصل کریں۔اللہ تعالی نے دین اسلام کو قیامت تک کے لیے قیادت و سیادت عطافرمائی ہے۔مسلمانوں کو اپنی اس سعادت کے لنے پر اللہ کا شکر گذار ہونا چاہیے شامل ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ طلبہ و اساتذہ کی مثبت سرگرمیوں کو منافع بخش بنائے اور مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق کے وجود میں آنے کا ذریعہ بنائے (آمین)۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Free WordPress Themes