واقعہ کے بعد چمن سے پاک افغان سرحد بند ،دو دیہاتوں میں مردم شماری کا عمل روک دیا گیا ،افغان سفیر کی طلبی کا امکان
شہید ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ،زخمیوں میں 6بچے اور چار ایف سی اہلکار بھی شامل،شدید زخمی کوئٹہ منتقل
افغا ن حکام کو مردم شماری ٹیموں کے کام کے حوالے سے پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا،آئی ایس پی آر،
پاک فوج کی جوابی کارروائی میں تین افغان چوکیاں تباہ ہو گئیں ،ذرائع
کوئٹہ/چمن (یوا ین پی) چمن میں سرحد پار سے افغان فورسز کی دہشت گردی نے تمام حدیں پار کرلیں، مردم شماری ٹیم پر اندھا دھند فائرنگ سے شہید افراد کی تعداد9 ہوگئی، جب کہ حملے میں جب کہ 4 ایف اسی اہلکاروں سمیت اڑتالیس افراد زخمی ہوگئے، ایف سی کی جوابی کارروائی میں متعدد افغان فوجی مارے گئے،شہید ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ،زخمیوں میں دو بچے اور چار ایف سی اہلکار بھی شامل،شدید زخمی کوئٹہ منتقل ،پاکستان کا شدید احتجاج ،افغان سفیر کی دفتر خارجہ طلبی کا امکان۔تفصیلات کے مطابق چمن میں سرحد پار سے افغان فورسز نے علاقے میں مردم شماری میں حصہ لینے والی ٹیم پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کی زد میں آکر9افراد شہید اور 28زخمی ہو گئے ہیں۔مردم شماری کی ٹیمیں ود سرحدی دیہات میں کام میں مصروف تھیں اور اس ضمن میں افغان حکام کو پہلے سے آگاہ کر دیا گیا تھا۔ افغان فورسز کی جانب سے داغے گئے گولے گلدار باغیچہ اور اڈہ کہول میں دو مکانات پر گرنے سے 4پاکستانی شہری شہید جب کہ چار ایف سی اہلکاروں ، 6 بچوں اور 3 خواتین سمیت 48 افراد زخمی ہو گئے۔ پاکستانی فوجی کے شبعہ تعلقات عامہ کے ڈی جی میجر جنرل آصف غفور نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ افغان سرحدی فورس نے چمن سرحد کے قریب ایک گاؤں میں مردم شماری کی سکیورٹی پر تعینات ایف سی کے اہلکاروں پر فائرنگ کی۔ٹویٹ کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں ایک شہری ہلاک اور چار ایف سی اہلکاروں سمیت 48 افراد زخمی ہوئے ہیں۔شبعہ تعلقات عامہ کے مطابق افغان حکام کو سرحد پر منقسم دیہات کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں مردم شماری کے بارے میں پیشگی طور پر سفارتی اور فوجی چینلز سے آگاہ کر دیا گیا تھا تاہم افغان سرحدی فورس 30 اپریل سے مردم شماری کی راہ میں رکاٹیں ڈال رہی ہے۔۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فائرنگ کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے اور چمن پر پاک افغان سرحد کوہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند دیا گیا ہے۔ ان دونوں دیہاتوں میں مردم شماری کا عمل بھی روک دیا گیا ہے۔ پاک فوج کے ترجمان نے افغان فورسز کی جانب سے مردم شماری میں مصروف عمل ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنانے کے اقدام کو انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے۔کلی لقمان اور کلی جہانگیر منقسم دیہات ہیں جو کہ سرحد کی دونوں جانب واقع ہیں۔چمن کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر اختر نے یوا ین پی کو بتایا کہ 18 میں سے چار شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر اختر کے مطابق پاک افغان سرحد پر فائرنگ سے خاتون سمیت3 پاکستانی شہید ہوئے، شہدا کی لاشیں سول اسپتال چمن پہنچا دی گئی ہیں۔ افغان فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، فائرنگ کے واقعہ کے بعد کوئٹہ کے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔بعد میں ایک اور زخمی دم توڑ گیا اور ہلاکتوں کی تعداد چار ہو گئی۔دوسری جانب زخمیوں کو چمن کے سول اسپتال منتقل کیاگیا ہے جن میں خواتین اوربچے شامل ہیں، شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔انتظامیہ کے اہلکار کے مطابق افغانستان کی جانب سے فائر کیئے جانے والے اس گولہ باری سے سرحدی علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔پاک فوج کی جوابی کارروائی میں افغان سرحدی فورس کی تین چوکیاں تباہ کئے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔پاکستان نے واقعہ پر شدید احتجاج کیا ہے اسلام آباد میں افغان سفیر کی دفتر خارجہ طلبی کا بھی امکان ہے۔چمن کوئٹہ شہر سے اندازا 120 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال میں واقع ہے۔یہ پاکستان اور افغانستان کے دوسرے بڑے شہر قندہار اور دیگر جنوبی علاقوں کے درمیان اہم گزرگاہ ہے۔واضح رہے کہ کچھ عرصے قبل بھی پاک افغان سرحد پر کشیدگی کے باعث پاکستان نے افغانستان سے ملحقہ چمن اور تورخم بارڈر کو ایک ماہ تک بند کئے رکھا تھا اور پھر افغان حکام کی جانب سے تعاون کی یقین دہانی کے بعد وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر سرحدوں کو کھولا گیا تھا۔