اردوزبان ہماری قومی زبان ہے پاکستان میں8%لوگ ایسے ہیں جنکی مادری زبان اردوہے اردوزبان برصغیرمیں شروع ہوئی۔جس نے بڑی خوبصورتی اورتیزی کیساتھ اپناسفرطے کیا۔اس میں اردوشعراء کرام کابہت بڑاحصہ ہے ورنہ برصغیرکی سرکاری زبان فارسی تھی برصغیرکے حکمران ترک تھے۔برصغیرکے حکمران مغل تھے۔ان کی گھریلوزبان ترکی تھی۔ اردواس وقت مکمل زبان بن چکی ہے۔اب اسکی گرائمربھی ہے قاعدے اور قانون بھی ہیں اردوخودترکی زبان کالفظ ہے۔جس کے معنی ،لشکری کے ہیں اردوہماری قومی زبان ہے دنیاکی ہم وہ واحدقوم ہیں جواپنی دشمن آپ ہیں۔ہم اپنی اردوکے ایسے دشمن ہیں کہ اسے ختم کرنے پرتلے ہوئے ہیں اس میں پوری قوم نے یکجاہوکرایساحصہ ڈالاہے کہ جیسے اردوان کی دشمن ہو اور ترقی میں رکاوٹ بنی ہوئی ہو دنیاکے دانشور مفکرین بتابتاکے تھک گئے ہیں بچوں کوتعلیم مادری زبان میں دو،اگریہ بھی نہیں کرسکتے توکم ازکم قومی زبان میں دو۔ہم نے ہمیشہ سے الٹاکام کرنے کے عادی ہیں اوراسی کی پیروی کرتے ہوئے ہم انگلش میڈیم سکولوں کے پیچھے پڑگئے ہیں۔اسی لیے ہم تعلیمی میدان میں ترقی نہیں کرہارہے۔خیبرپختونوامیں اردومیں تعلیم دی جاتی ہے سندھ میں سندھی اور اردوملائی جارہی ہے پنجاب میں اردو اورانگلش ہے جب انٹرویویاکسی بڑی جاب کیلئے لڑکے ا پلائی کرتے ہیں توانٹرویوانگلش میں لیاجاتاہے۔ جس کی وجہ سے دوسرے صوبے پیچھے رہ جاتے ہیں جیسے خیبرپختونوا،سندھ اور بلوچستان ہیں ۔سی ایس ایس کے امتحانات میں اپرپنجاب کامیاب ہوجاتاہے کیونکہ وہاں پرانگلش مضبوطی کیساتھ موجودہے اورچھے طریقے سے پڑھائی جارہی ہے۔اسی طرح پنجاب اعلیٰ عہدوں پرچلاجاتاہے اورباقی صوبے پیچھے رہ جاتے ہیں پھرپنجاب کے اوپریہ الزام صحیح لگتاہے کہ پنجابی بیوروکریسی ملک پرحکومت کرہی ہے سندھ میں رہنے والاغریب باپ کیسے ترقی کرے گاجس نے اپنے بیٹے یابیٹی مشکل سے ایم اے کروایاوہ کہاں انگلش سکولوں کی فیس پوری کرسکتاہے۔ملک میں یکساں نظام تعلیم نہیں ہے جسکی وجہ سے ملکی نظام مشکلات کاشکارہے تمام صوبوں میں اگریکساں نظام تعلیم ہوگاتوملک بھی ترقی کرئیگا۔اقتدارکی ر سہ کشی بھی نہ ہوگی۔ایک صوبہ کے لوگ جب ملک کے تمام اداروں پرحکمران ہوں گے تووہ کیسے اوروں کوآنے دیں گے صوبائیت،نسل پرستی اور فرقہ پرستی ہمارے دل اوردماغ پرحکمرانی کرتی ہے۔
یکساں نظام تعلیم نہ ہونے کیوجہ سے اردومعدوم ہوتی جارہی ہے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے انگلش زبان میں ،سیاسی لوگوں کے فیصلے انگلش میں مجھے سمجھ نہیں آتی یہ پاکستان کے حکمران ہیں یاانگلش لوگوں کے غلام ۔اردوکی ترقی کیلئے ہم سب کوآگے آناچاہئے اس وقت تمام اداروں کواس بات کاپابندکیاجائے کہ تمام فیصلوں کی کاپیاں اورکاغذات اردومیں ہوں۔اگریہ نہیں کرسکتے تومنافقت کادامن چھوڑیں اوراعلان کردیں کہ اب سے تعلیمی اداروں میں اردونہیں ہوگی۔تاکہ ہم کوپتہ لگے کہ ہم کس سمت جارہے ہیں ہرسال نصاب تبدیل طلبہ اور اساتذہ ذہنی کوفت کاشکارہیں۔
میں نے بی اے میں اردولٹیریچرکے مضمون کاانتخاب کیاتولوگوں نے مجھے بیوقوف کہناشروع کردیا۔یہ کونسامضمون کاتم نے انتخاب کیاہے۔کیاپڑاہے اردومیں،اردو میں نمبرکم آتے ہیں میرے کالج میں اردوکے4پروفیسرزہیں کسی ایک کوبھی گوارا نہیں کہ وہ اردوپڑھائیں۔پہلے دن جب میں اپنے اردو پروفیسرز کے پاس گیااس نے سیدھے طریقے سے مجھ سے بات نہیں کی۔وہ مجھ پرایسے ناراض تھاجیسے میں نے اس کے منہ سے نوا لاچھین لیا ہو۔ہم70کی تعداد میں ہم لڑکے تھے۔جس میں2لڑکے جنہوں نے اردولٹیرچررکھاہواتھا۔باقی تمام لڑکوں نے ان مضامین کاانتخاب کیا۔جن سے نمبراچھے ائیں اور آگے یونیورسٹی میں داخلہ مل جائے۔ہم لوگوں کامعیارصرف پیٹ بن گیا۔نمبراچھے اجائیں۔نوکری مل جائے کھائیں پئیں۔بچے پیداکریں اوراللہ حافظ۔بقول اکبر الہ آبادی
ْ ہم کیا کہیں احباب کیا کا ر نمایاں کر گئے بی اے ہوے نوکر ہوے پنشن ملی پھر مر گئے
انتہائی نچلے درجے کی سوچ ہے ہماری۔اگلے دن پروفیسرصاحب کے پاس گیاتوجواباًانہں نے ارشاد فرمایاکہ شاہ صاحب اپ نے اردوکیوں رکھی۔اس میں نمبرنہیں آئیں گے۔پھرآپ کوآگے داخلہ نہیں ملے گا۔آپ کونوکری نہیں ملے گی۔اس پروفیسرنے مجھے یہ لیکچردیامیں نے ضدکی اورپوچھاکہ سرمیں نے اردوپڑھی ہے آپ بک کانام بتائیں ظلم کی انتہااس وقت ہوگئی جب اانہوں نے فرمایاکہ مجھے کتاب کانہیں معلوم۔میں نے5سال سے کتاب نہیں دیکھی آپ خودپتہ کرو۔قارئین میں ایک ہفتے تک تمام اردو کے پروفیسراوریچرسے اردوکی کتاب کاپتہ کرتارہا۔اس کانام کیاہے کسی مصنف کی لینے ہے کونسی گئیڈلوں وغیرہ وغیرہ۔سب مجھے حیرانگی سے دیکھتے اور مجھ سے سوال کرتے تم نے اردوکیوں رکھی ہے تم پرانے خیالات کے مالک ہو وغیرہ وغیرہ جب کتاب کاپتہ چلاتوکتاب نہیں مل رہی تھیں بذریعہ ڈاک کتاب ملتان سے منگوائی مگرپروفیسر نے نہ پڑھانے کی قسم اٹھارکھی تھی میں نے دبرداشتہ ہوکرمضمون تبدیلی کی درخواست دے دی۔جب مضمون کی تبدیلی کی درخواست پرنسپل کودی تو اس وقت مرے کالج کے پرنسپل صاحب اوراردوکے پروفیسرصاحب مزاق اڑارہے تھے۔کیا یہ لوگ جنہوں نے طلباء کوتربیت دینی ہوتی ہے بزرگوں کی اچھی روایات اوراقدارکواگلی نسل کومنتقل کرناہوتاہے کیایہ لوگ ملک میں کردارکی تکمیل کریں گے؟ یہ پیٹ کے کردارکوبڑھائیں گے۔تاکہ ملک کامخلص نہیں بلکہ اپنے پیٹ کاہمدرد پیداہو۔