جھنگ (یواین پی ) دولت کی ہوس کے پجاریوں کے سامنے ملک وقوم رشتے ناطے پیارومحبت بھائی چارہ مذہب انسانیت قانون حب الوطنی اور جذبہ ایمانی ذرہ بھر بھی کوئی حیثیت نہیں رکھتی درحقیقت تو یہ ہے کہ یہ وہ ناسور ہیں جو ڈریکولا کا روپ دھار کر ملک وقوم کے ساتھ ساتھ اپنے خونی رشتوں کا بھی خون چوس کر اعتماد اور یقین کی عظمت کو پامال کر رہے ہیں تعجب خیز بات تو یہ ہے کہ اس ملک کا قانون صرف اور صرف غریب اور بے بس افراد پر لا گو ہے جبکہ ان ناسوروں کے گھر کی لونڈی بن کر رہ گیا ہے ان خیالات کا اظہار سابق ای ڈی او ہیلتھ جھنگ ڈا کٹر حبیب اللہ خان سیال نے یو این پی ایک خصوصی ملاقات کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ میرا بڑا بھائی ممتاز علی خان ولد دلمیر خان جو کہ جھنگ بار کونسل کا ممبر ہے پر اعتماد اور یقین کر نا میں اپنا فرض عین سمجھتا تھا لیکن افسوس کہ وہ دولت کی ہوس کا پجاری بن کر اپنے خونی رشتو ں کو بھول کر میرے معذور معصوم بچوں کی وراثتی زمین جو کہ کروڑوں روپے مالیت کی ہے پر غیر قانونی قابض و مالک بن بیٹھا ہے یہی کافی نہیں وہ اس قدر ناسور ہے کہ وہ پنجاب یونیورسٹی سے جو ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی ہے جعلی ثابت ہو جانے کے باوجود تاحال عوام اور عدلیہ کو دھو کہ دے رہا ہے جس کی اطلاع پنجاب بار کو نسل لاہور کے صدر کے علاوہ چیف جسٹس آف ہائیکورٹ لاہور کو بمعہ ثبوت دے دی گئی ہے جو نجانے کس مصلحت کے تحت خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے میں مصروف عمل ہیں جس سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس ملک کا قانون صرف اُ ن غریب افراد پر لاگو ہے جو بھوک سے نڈھال ہو کر کسی ہوٹل سے دو روٹیاں چوری کرتے ہیں جبکہ یہی قانون ان ناسوروں کے گھر کی لونڈی بن کر رہ گیا ہے انہوں نے مذید کہا کہ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جب میں پنجاب بار کو نسل لاہور کے صدر کو ملکر اس گھناؤنی صورتحال سے آگاہ کیا تو اس نے بڑے طنزیہ لہجہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو صرف ایک وکیل کے جعلی اسناد کی بات کر رہے ہو یہاں تو ملک بھر میں بیس پرسنٹ وکلا ایسے ہیں جو جعلی اسناد پر ملک وقوم کی تقدیر سے کھیل رہے ہیں جس کی ان باتوں کو سننے کے بعد میں سوچوں کے سمندر میں ڈوب کر یہ سوچنے لگ گیا کہ مجھ جیسا بااثر شخص اس ملک میں اس قدر بے بس اور لاچار ہو کر رہ گیا ہے تو پھر غریب افراد کا کیا ہو گا لہذا اس وقت ملک وقوم کو ایسا مسیحا چاہیے جو ان ناسوروں کی سر پرستی کر نے کے بجائے انھیں اذیت ناک سزا دے سکے