مقبوضہ کشمیر،بھارتی تحقیقاتی ایجنسی کا کریک ڈاؤن جاری،کنٹرول لائن تجارت نشانے پر،تاجروں کے گھروں پر چھاپے

Published on June 6, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 616)      No Comments


سرینگر /جموں(یوا ین پی) بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے) نے ریاست میں مبینہ حوالہ فنڈنگ کیخلاف اتوار کو دوسرے روز بھی5مقامات پر چھاپے مارکارروائی عمل میں لا کرکئی حریت کارکنان اورتاجروں کے گھروں پر چھاپوں کے دوران کچھ کاغذات اور سعودی عرب،متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے کئی ہزار کرنسی نوٹ ضبط کئے ہیں۔اتوار کو سرینگر میں4 اور جموں میں ایک مقامات پر چھاپے ڈالے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ سرینگر میں دو علیحدگی پسند لیڈروں اور جموں و سرینگر میں تین تاجروں کے گھروں کی تلاشی لی گئی۔معلوم رہے کہ این آئی اے ٹیم نے ہفتہ کو سرینگر، نئی دلی اور ہریانہ میں قریب 23مقامات پر چھاپے مارے تھے اور اس دوران ایک کروڑ سے زیادہ کی رقم ضبط کرنے کے ساتھ ساتھ کئی دستاویزات بھی حاصل کرنے کا دعوی کیا گیا تھا۔ اتوار اور پیر کی درمیانی شب بھی قومی تحقیقاتی ٹیم نے سی آر پی ایف اور ریاستی پولیس کے اشتراک سے سید علی گیلانی کے دو قریبی ساتھیوں اور ترجمان کی رہائش گاہوں پر چھاپے ڈالے۔ این آئی اے ٹیم کے اہلکار قریب 5گھنٹوں تک ملورہ میں ایاز اکبر کے گھر میں موجود رہے جبکہ اس دوران فورسز نے پورے مکان کو محاصرے میں لیکر رکھا تھا اور کسی کو بھی اندر اور باہر آنے جانے کی اجازت نہیں تھی۔ذرائع نے بتایا کہ این آئی اے کی ٹیم نے حریت(گ) ترجمان اور دیگر اہل خانہ سے پوچھ تاچھ کی۔اس دوران معلوم ہوا ہے کہ ٹیم نے بمنہ میں رہائش پزیر ایک کشمیری تاجر کے گھر پر بھی چھاپہ مارا۔اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی چھاپے مارے گئے۔اے این آئی ترجمان نے بتایا کہ سنیچر کو 29 جگہوں پر چھاپہ مار کارروائی عمل میں لائی گئی تھی جس دوران لشکر طیبہ اور حزب محاہدین کے لیٹر پیڈ وں کے علاوہ 2کروڑ کی نقد رقم کے علاوہ 85سونے کے سکے اور 40لاکھ کے زیورات ، فون ڈائیری اورموبائل فون ضبط کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔ترجمان نے کہا کہ اتوار کو جموں میں ایک تاجر کے گھر کی تلاشی لی گئی جو آر پار ٹریڈ سے وابستہ ہے۔ترجمان نے کہا کہ اوڑی اور چکانداباغ تجارتی مراکز کو حوالہ منی کیلئے استعمال کیا جاتاہے اوراس کیلئے کچھ تاجروں کو بھی استعمال کیا جا رہا تھا۔ادھرجموں شہر کے ایک معروف تاجر کی رہائش گاہ اور دکانوں پر چھاپہ مارے گئے۔ذرائع نے بتایا کہ این آئی اے کی ٹیم صبح ہی یہاں پہنچی اور گاندھی نگر علاقہ میں کمل اگروال نامی تاجرکی رہائش گاہ پر دستک دی۔ اسی وقت ایک دوسری ٹیم نے نہرو مارکیٹ کے وئیر ہاؤس میں اگروال کی ہول سیل دکانوں پر چھاپہ مارا جس دوران انتہائی باریک بینی سے دستاویزات کی چھان بین کی گئی۔ این آئی اے کی کارروائی 6گھنٹے سے بھی زیادہ عرصہ تک چلتی رہی،۔ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی اے کو اگروال کی رہائش گاہ سے کئی اہم دستاویزات ملی ہیں۔خیال رہے کہ این آئی اے نے گذشتہ ماہ (مئی) کے تیسرے ہفتے میں علیحدگی پسند رہنماوں بشمول حریت کانفرنس(گ) چیئرمین سید علی گیلانی، نیشنل فرنٹ سربراہ نعیم احمد خان، لبریشن فرنٹ(آر)چیئرمین فاروق احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے اور تحریک حریت لیڈر غازی جاوید بابا کے خلاف باضابطہ طور پر مقدمہ درج کرلیا تھا۔ یہ مقدمہ کچھ علیحدگی پسند راہنماوں بالخصوص نعیم احمد خان کی جانب سے نئی دہلی سے چلنے والی ایک نجی نیوز چینل کے سٹنگ آپریشن کے دوران وادی میں پتھراو، املاک کو نقصان اور سیکورٹی فورسز پر حملوں کے لئے پاکستان سے رقومات حاصل کرنے کے اعتراف کے بعد درج کیا گیا تھا۔ مذکورہ ایف آئی آر میں اگرچہ کسی بھی علیحدگی پسند لیڈر کا نام شامل نہیں کیا گیا ہے۔دریں اثناء4 تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کے ذریعے وادی میں علیحدگی پسند لیڈران اور کئی تاجروں کے گھروں پر چھاپے ڈالنے کی کارروائی کیخلاف حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں نے سخت ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے اسے تحریک آزادی کو بدنام کرنے کی سازش سے تعبیر کیا۔ حریت(گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے تحریک حریت کے ذمہ داروں کے گھروں پر چھاپے ڈالنے اور گھریلو سامان کو تہس نہس کرنے،گھروالوں کو خوف وحراس کا شکار بنانے اور بعد ذمہ داروں کو ہمہامہ میں لے جاکر تنگ طلب اور پریشان کرنے کی کارروائیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت جموں کشمیر کے آزادی پسند قائدین کو انتقام گیری کا نشانہ بنارہی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ لوگ اپنی مبنی بر حق تحریک سے دست بردار ہوجائیں۔ گیلانی نے کہا NIAکی اس طرح کی کارروائیاں کھلم کھلا ظلم وبربریت اور انتقام گیری ہے کہ بلا جواز تحریکی گھرانوں پر ظلم وجبر کا شکنجہ کسا جارہا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ یہاں کی مقامی انتظامیہ ایسے ظالمانہ ہتھکنڈوں کو عملانے میں پیش پیش ہیں اور NIA اب چن چن کر تحریک نوازوں کو فرضی کیسوں میں پھنسا کر تحقیقات کے نام پر سزائیں دلوانے کی منصوبہ بند کوششیں کررہی ہیں اور ایک ایک کرکے نشانہ بنانے کے حربے آزمائے جارہے ہیں۔ گیلانی نے کہا کہ اس تصویر کا حیرت ناک پہلو یہ بھی ہے کہ جو لوگ مختلف کیسوں میں سزائیں بھگت چکے ہیں ان کو دوبارہ ان ہی فرضی کیسوں میں پھنسا کر سزائیں دلوانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ گیلانی نے کہا کہ NIAنے اب اپنی تفتیش کے نام پر انتقام کا سلسلہ دراز کرتے ہوئے آزادی پسند لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن بنادیا ہے۔ گیلانی نے ان ظالمانہ ہتھکنڈوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کو فی الفور روک دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی سرکار اگر یہ سمجھتی ہے کہ ظلم واستبداد سے جموں کشمیر کے عوام کی اکثریت اپنے پیدائشی اور بنیادی حق، حقِ خودارادیت کے حصول سے دستبردار ہوجائے گی، تو ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ دریں اثناحریت (ع)نے بھارت کی تحقیقاتی ایجنسی NIA کی جانب سے حریت میڈیا ایڈوائزر ایڈوکیٹ شاہدالاسلام ، دیگر مزاحمتی رہنماں ، اور کئی کشمیری تاجروں کی رہائش گاہوں پربلا جواز شبانہ چھاپوں اور اس دوران خوف و دہشت کا ماحول پیدا کر نے کی کاروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں کا مقصد حریت کانفرنس اور مزاحمتی قائدین کو ڈرا دھمکا کر انہیں اپنے حق و انصاف پر مبنی جائز جدوجہد سے باز رکھنا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایڈوکیٹ شاہد الاسلام کے گھر پر چھاپے کے دوران NIAٹیم کی بھاری نفری صبح 6:00بجے موصوف کے گھر پر آدھمکی اور ان کی اہلیہ اور بچوں کوایک کمرے میں محدود کر کے مسلسل 13گھنٹے تک پوری باریک بینی سے شاہد الاسلام کے رہائش گاہ کی ایک ایک چیز کی چھان بین کی گئی جہاں انہیں گھر کے بینک لون اور گاڑی کے کاغذات اور ان کے اور ان کی اہلیہ کے موبائیل فون کے علاوہ ان کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آیا۔مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک نے اپنے مشترکہ بیان میں حریت قائدین ، کشمیر تاجر برادری اور ان کے رشتہ داروں کے گھروں پر شبانہ چھاپوں اور ہراسانیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ حکومت ہند اور اس کی ایجنسیوں کے ان تازہ ہتھکنڈوں کا مقصد جموں کشمیر کی تازہ ترین خونین اور ابتر صورتحال اور بدترین ریاستی دہشت گردی سے توجہ ہٹا کر بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کے ساتھ ساتھ کشمیر کی تحریک آزادی کو بدنام اور حریت قائدین کی کردار کشی ہے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Premium WordPress Themes