افطارکٹ: غریبوں کی امداد یاتذلیل

Published on June 8, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 380)      No Comments

عبدالخالق القاسمی
مدرسہ طیبہ منت نگر مادھوپور مظفرپور
رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اپنی تمام تر رحمتوں، برکتوں، نعمتوں، نوازشوں، کے ساتھ سایہ فگن ہے،اس مبارک مہینہ میں ہر مسلمان اپنی وسعت و طاقت کے مطابق،جہاں اپنے دسترخوان کو وسعت دیتا ہے وہیں کچھ لوگ جن کو اللہ نے دولت و ثروت سے نوازا ہے امت مسلمہ کے غریب،مسکین،بیوہ اوریتیموں کو نوازتے ہیں،اور اللہ کی نعمتوں سے اپنے دامن مراد کو بھرتے ہیں،ان میں سے بعض لوگ تو وہ ہیں جنکا دریاے سخاوت اس مبارک مہینہ کے آتے ہی جوش مارنے لگتا ہےاور وہ خوب بڑھ چڑھ کرفقراومساکین کی امدادمیں حصہ لیتے ہیں،اور اس طرح دیتے ہیں کہ کسی کو پتہ بھی نہیں چلتا،ایسے ہی لوگ اجرو ثواب کے مستحق ہیں ـ
البتہ دور حاضر میں رمضان کٹ کی تقسیم کے نام پرمختلف سماجی تنظیموں اوراداروں کی جانب سے اسٹیج کیاجانے والاتشہیری ڈرامہ امت مسلمہ کے لئے ایک المیہ اور لمحۂ فکریہ ہے ، بعض اہل ثروت حضرات بھی اپنی شہرت اور واہ واہی لوٹنے کے لئے رمضان پیکیج بناتے ہیں، جس کے تحت پورے مہینہ کا راشن، افطار کا سامان اور دیگر چیزیں مہیاکی جاتی ہیں،جب ہم ان چیزوں کو بانٹنے کے لئے اس امت کے غریب مسکین مرد، عورت،بوڑھوں،بوڑھیوں کو قطار میں کھڑا کرتے ہیں،وہ بھی ایسے وقت میں جب سخت چلچلاتی ہوئی دھوپ یو تو ایسا محسوس ہوتاہے کہ اس امت مسلمہ کے غرباء کے ساتھ ایک مضحکہ خیزکھیل کھیلا جارہا ہے،کتنی ماں اور بہنیں اپنے بچوں کی خاطر اپنی عزت و ناموس کی پرواہ کئے بغیر قطار میں کھڑی اپنی باری کا انتظار کرتی نظر آتی ہیں ،کیا اس طرح سے رمضان کٹ لوگوں میں تقسیم کرنا شریعت میں روا ہے؟میں نے قطار میں ایسے ایسے لوگوں کو کھڑا دیکھا ہے، جن میں چلنے کی قوت نہیں وہ اپنے لڑکھڑاتے پاوں پر کھڑے ہیں، اس امت مسلمہ کے مالداروں کی حیا کہاں کھوگئی، ان کے اندر سےادب واحترام اوردوسروں کی عزتِ نفس کوملحوظ رکھنے کا جذبہ کیوں مفقود ہوگیا؟کیا یہ نبی کا فرمان بھول گئے کہ اس طرح دو کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہوکہ دائیں ہاتھ نے کیادیاہے،آج امت مسلمہ کی کتنی مائیں اور بہنیں ہیں جو اپنے بچوں کی خاطر در در کی ٹھوکریں کھاکر چند ٹکوں کے لئے مالداروں کے گھروں کی چکر کاٹ رہی ہیں،کبھی دروازے سے دھتکاری جاتی ہیں تو کبھی انکی تذلیل و تضحیک کی جاتی ہے انہیں قطار میں لگاکر رمضان کٹ کے ساتھ ان کی تصویریں لیکراخبارات میں اشتہارات کے لئے پیش کیا جاتا ہے،رمضان کٹ دیتے ہوئے ان بے کسوں کی ایک بھیڑ اکٹھا کرکے تصویریں لینا ،ان کو دیے جانے والے رمضان کٹس اور دیگر اشیاء پرکسی متعینہ ادارے کا اسٹیکر یا مہرلگاکر دنیا کو یہ بتلانا کہ یہ لوگ زکوةخیرات پر پل رہے ہیں،کتنی مذموم حرکت ہے ـ یقین جانیے یہ لوگ خیرات تقسیم نہیں کررہے ہیں بلکہ اس امت کی ماؤں اور بہنوں کی عزت و ناموس کا خون کر رہے ہیں،کسی غریب کی غریبی کو اپنی عزت و شہرت اور واہ واہی لوٹنے کا ذریعہ بناکر اسے رمضان کٹ دینا خیرخواہی یرگز نہیں کہلاسکتا، اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جو اپنے لئے پسند کرو وہی دوسرے مسلمان بھائی کے لئے بھی پسند کرو، اگر ہم اپنے رویے کا سنجیدگی سے جائزہ لیں تو کتنے لوگ ہیں جو نبی کے اس فرمان پر کھرے اترتے ہیں ـ اس لیے اس مبارک ومقدس مہینے میں غریبوں کی امدادومعاونت کرتے ہوئے خداراان دردکے مارے مسلمانوں کی عزتِ نفس کابھی خیال رکھیں، آپ کی جتنی وسعت ہے اتنی ہی مددکیجیے؛ لیکن کسی کی غریبی کامذاق تونہ بنائیے ـ اللہ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائےـ آمین

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Weboy