تحریر۔۔۔ مقصود انجم کمبوہ
مسلح افواج کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل محمد اسلم بیگ نے آنے والے چار ہفتوں کو پاکستان کے جمہوری مستقبل کے حوالے سے نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور بھارت افغانستان میں اپنی شکست کے بعد پاکستان کو چین سے ملکر اکنامک کو ریڈور پر دستخط کرنے کی سزا دینے پر تُلے ہوئے ہیں اگر اس مقصد کے لئے پاکستان کا گھیرا تنگ کرنے کے ساتھ ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ اور پاکستان کے اندر سیاسی گولہ باری کے واقعات ایک ہی سلسلہ کی کڑی ہیں ان کا مقصد یہاں سے جمہوریت کا بستر گول کرنا اور مرضی کی حکومت لانا ہے خدا نخواستہ اسلام آباد کی بندش کا مذموم منصوبہ کامیاب ہوگیا تو پاکستان کے لئے دنیا اور دنیا کے لئے پاکستان بہت کچھ بندہوجائے گا وہ گذشتہ روز ایک قومی اخبار کے ایڈیٹر سے بات چیت کررہے تھے انہوں نے کہا کہ امریکہ کا بڑا مسئلہ علاقائی صورتحال میں بھارت کی بالا دستی ہے اور اس میں سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان ہے لہٰذا پاکستان کو مزہ چکھانے اور جھکانے کیلئے ایک جانب ورکنگ باؤنڈری لائن پر فائرنگ اور تیسری جانب اندر سے انتشارو افتراق کو ہوا دینا ہے جس کانوٹس پاکستانی عوام کو از خود لینا چاہئیے انہوں نے کہا کہ عمران خاں دانستہ یا نا دانستہ طور پر اس سازش کا حصہ ہیں مگر وہ یہ مت بھولیں کہ انہیں کچھ ملے گا اور انہوں نے کہا متنازعہ خبر گریٹ گیم کا حصہ تھی دشمن کا مقصد غلط فہمی پیدا کرنا تھا انہوں نے کہا کہ اس مشکل اور گھمبیر صورتحال سے اگر پاکستان نکل گیا تو بھارت کو پتہ ہے کہ یہ ہاتھ نہ آئے گا اور پاکستان اس خطہ کی اہم اقتصادی اور ناقابل تسخیر قوت بن جائے گا علاوہ ازیں ملک کے نامور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خاں نے بھی اسی نوع کے خطرات کا اظہار کیا ہے انہوں نے وزیر اعظم میاں نواز شریف پر زور دیا ہے کہ وہ استعفیٰ نہ دیں اور ڈٹ جائیں کیونکہ ملک میں انتشار پیدا ہونے کا اندیشہ ہے اور سی پیک منصوبہ متاثر ہو نے کا خطرہ ہے یہ تو سچی حقیقت ہے کہ میاں نواز شریف کو پارلیمنٹ نے بھی ڈٹ جانے کا مشورہ دیا ہے اور انکی پشت پر کھڑا رہنے کا عہد کیا ہے چند ایک کے سوا سب نے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو پاؤں پر کھڑا رہنے کا کہا ہے لہٰذا وہ مان گئے ہیں اور اس فیصلے پر قائم ہیں کہ وہ عدالت عظمیٰ میں اپنا دفاع کریں گے اور جے آئی ٹی کی رپورٹس کو ٹھس کروا کے چھوڑیں گے جبکہ وہ جے آئی ٹی کی رپورٹس کو پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں اپوزیشن کے بعض حلقوں نے بھی استعفیٰ کے مسئلہ پر نرمی برتنے کا اظہار کیا ہے جبکہ پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ بضدہیں کہ وزیر اعظم استعفیٰ دے کر عدالت عظمیٰ میں اپنا دفاع کریں ا س بات میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ جب سے پانامہ کیس سامنے آیا ہے ملک میں سیاسی افراتفری اور انتشار نے جنم لیا ہے مارکیٹیں مندی کا شکار ہیں دفاتر میں سوائے بحث و مباحثہ کے اور کوئی کام نہیں ہورہا سرکاری و غیر سرکاری دفاتر میں پانامہ کیس کے بارے میں ہونے والے بحث و مباحثہ سے سائل کے مسئلے مسائل کا حل پس پشت چلا گیا ہے جہاں تک کہ دفا تر میں غیر متعلقہ لوگ بھی آکر افسروں اور ملازموں کی بحث میں حصہ لیتے نظر آتے ہیں میں سابق آرمی چیف محمد اسلم بیگ اور نامور سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر کے درج بالا فلسفے اور نظریہ سے اتفاق نہیں کرتا میں سمجھتا ہوں کہ 12اکتوبر کو جب ریٹائرڈ آرمی چیف پرویز مشرف نے میاں نواز شریف کی جمہوری حکومت کا تختہ اُلٹا تھا تو اس وقت امریکہ افغانستان کی بجائے پاکستان کو الیون ستمبر کے معاملے کی آڑ میں تہس نہس کرنا چاہتا تھا کارگل کے مسئلہ نے بھارتی حکمرانوں اور افواج کو جذباتی بنا رکھا تھا مگر کچھ بھی نہ ہوا پاکستان نے خوب مقابلہ کئے رکھا اور بھارتی افواج کو سرحد کے اندر ایک قدم بھی رکھنے کی جرات اور ہمت نہ ہوئی میں نہیں سمجھتا کہ میاں نواز شریف کے استعفےٰ سے کوئی زلزلہ آئے گا سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے بھی اپوزیشن کو دھمکایا تھا کہ اگر وہ وزیر اعظم نہ رہے تو “ہمالیہ “روئے گا پھر ہمالیہ رویا اور نہ ہی بھارتی سورناؤں کو پاکستان کو گزند پہنچانے کی جرات ہوئی بلکہ مرحوم جنرل ضیاء الحق نے سویت یونین کے ساتھ جنگ کے دوران بھارتی سوماؤں کو سرحد پر روکے رکھا میرے محب ا لوطن لیڈر وکرب و ابتلا میں مبتلا ہونے کے بجائے “کرپٹ مافیا “کے خلاف ہونے والی عدالتی تحریک کا ساتھ دیجئے تاکہ ملک اس دلدل سے نکل جائے اور ترقی و خوشحالی کے ثمرات سے ملک و قوم استفادہ کر پائے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف سازش ہورہی ہے انہوں نے ایک پائی کی بھی کرپشن نہیں کی اور نہ ہی ملک و قوم کی دولت خرد برد کی ہے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف قرآن پر ہاتھ رکھ کر وزیر اعظم میاں نوز شریف کے بارے میں کہہ رہے ہیں کہ وہ دیانتدار اور ایماندار ہیں اگر ایسا ہی ہے تو پھر جے آئی ٹی کی رپورٹس سے خائف ہو نے کی ضرورت نہیں وہ سپریم کورٹ میں اس کا بھر پور انداز میں دفاع کریں اگر وہ سرخ رو ہوئے تو صدا بہار عوامی لیڈر ہونگے اور کوئی طاقت انکے اقتدار کو ٹھیس نہیں پہنچا سکے گی مودی سرکار تو فکر مند ہوگئی ہے جب سے میاں نوا ز شریف کے خلاف احتجاجی تحریک زور پکڑتی جارہی ہے وہ سمجھتا ہے کہ میاں نواز شریف کے جانے بعد بھارت کے اندر انتشار فروغ پائے گا نئی حکومت کے اقتدار میں آنے سے بھارت کے معاملے میں سخت پالیسیاں جنم لیں گی جمہوری نظام کو کوئی خطرہ نہیں پاکستان ایٹمی قوت ہے اب کسی دشمن کو جرات و ہمت ہوگی کہ وہ پاکستانی سا لمیت کو زک پہنچائے اب 1971والا پاکستان نہیں بھارت کو اچھی طرح اس امر کا ادراک ہو چکا ہے وہ ایسی حماقت نہیں کر پائے گا ۔