سیالکوٹ (رپورٹ عبدالکریم سیال ) منفی سیاست کے باوجود بھی ہم پاکستان کو آگے بڑھانے میں کامیاب ہوئے، دھرنوں کی وجہ سے چینی صدر 6 ماہ تاخیر سے پاکستان آئے، اگر یہ 6 ماہ ضائع نہ ہوتے تو سی پیک کا کام اس سے کافی آگے ہوتا جتنا آج ہے۔ مخالفین کی کارستانیوں کی وجہ سے کراچی اسٹاک ایکسچینج 10ہزار پوائنٹس نیچے گرا، ایسی کارستانیاں کرنے والوں کا گریبان کون پکڑیگا۔ 2017 کا پاکستان 2013 سے بہتر ہے یا نہیں اور کیا اس پر ہمیں شاباش ملنی چاہیے، پچھلی حکومت میں ملک اندھیروں میں ڈوب گیا تھا اور اب اندھیرے دور ہورہے ہیں۔یو این پی کے مطابق ان خیالات کا اظہار وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں محمد نواز شریف نے ایوان صنعت وتجارت سیالکوٹ میں صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقعہ پر وفاقی وزیر دفاع و بجلی پانی خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر صنعت وتجارت انجینئر خرم دستگیر خاں، طارق محمود پاشا چےئرمین ایف بی آئی، وفاقی وزیر پلاننگ احسن اقبال، سیالکوٹ چیمبر آف کامرس انڈسٹری کے صدر ماجد رضا بھٹہ،سیالکوٹ انٹرنیشنل ائیر پورٹ کے چےئرمین خاور انور خواجہ، ریاض الدین شیخ، میاں عمران اکبر ،میاں محمد خلیل وموجود تھے۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ مخالفین جتنی مرضی چاہیں الزام تراشی کرلیں لیکن انہیں عوام آئندہ بھی ووٹ نہیں دیں گے، 2014 سے شروع ہونے والا کھیل آج بھی کسی نہ کسی شکل میں جاری ہے تاہم مخالفین ڈگڈی بجاتے رہیں گے اور ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اورملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں گے۔ ملک بھر میں موٹرویز کا کام شروع ہوچکا ہے2014 سے شروع ہونے والا گیم کسی نہ کسی شکل میں جاری ہے تاہم ڈگڈگی بجانے والے بجاتے رہیں گے اور ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں یہ جو مینا بازار لگا ہوا ہے یہ پاکستان کو کس طرف لیکر جائے گا، ہم نے 4 سال گزارے لیکن کرپشن کا ایک دھبہ نہیں لگا لیکن ہم سے اب 44 سال کا حساب مانگا جارہا ہے اور یہ کس چیز کا احتساب ہورہا ہے کچھ تو پتا چلے۔ سی پیک منصوبہ پاکستان کی ترقی وخوشحالی کاضامن ہے لیکن مخالفین سیاسی محاذ آرائی کرکے اس تاریخی اہمیت کے حامل منصوبے کو خراب کرنے کی کوششیں کررہے ہیں لیکن انہیں ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملے گا کیونکہ ہمیں پاکستان کی ترقی وخوشحالی زیادہ عزیز ہے اور پاکستانی ترقی وخوشحالی کی راہ میں رکاؤٹ بننے والوں کا اصل چہرہ قوم نے دیکھ لیا ہے انہوں نے کہا ہر گزرتے وقت کے ساتھ بجلی کے کارخانوں کا افتتاح ہورہا ہے اور کچھ کارخانوں نے پیداواری عمل بھی شروع کردیا، اب بجلی وافر مقدار کے ساتھ ساتھ سستی بھی ملے گی۔ ہم نے بجلی کے منصوبوں میں قوم کے 168 ارب روپے بچائے اور انشاء اللہ 2018 میں ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیا جائے گا۔۔ نواز شریف نے کہا کہ ہم نے بجلی کی فی یونٹ پیداواری لاگت 10روپے فی یونٹ سے کم کر 10روپے فی یونٹ کی ہے جو جلد ہی 8روپے فی یونٹ ہو جائے گی جس سے بزنس کمیونٹی کی کاروباری اور پیداواری لاگت میں بھی کمی واقع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک میں تین مختلف پاور پلانٹس لگا کر 16ارب روپے کی ریکارڈ بچت کی ہے۔ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا کہ خدارا اپنے یہ سیاسی تماشے بند کر دو۔ عوام اب ان سیاسی شعبدہ بازوں کا بھی احتساب کریں۔ پاکستان کی مسلح افواج نے دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بد قسمتی ہے کہ ملک میں منفی سیاست نے ہمیشہ معاشی ترقی کا راستہ روکا ہے۔ عوام ان سیاسی لٹیروں کا بھی گریبان پکڑیں وزیراعظم نے کہا کہ سیالکوٹ کے ایکسپورٹرز سالانہ 2ارب ڈالرز کا قیمتی زرمبادلہ کما کر ملکی معاشی استحکام میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ سیالکوٹ کے برآمد کنندگان ملکی معیشت کے ماتھے کا جھومر ہیں جنہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت سیالکوٹ انٹرنیشنل ائیرپورٹ اور دیگر میگا منصوبے مکمل کر کے قابل فخر کارنامے سر انجام دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بزنس کمیونٹی کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور ان کے حل کے بزنس کمیونٹی کو اعتماد میں لے کر موثر اقدامات کر رہی ہے۔2011ء میں ہمارے پاس بجلی کے منصوبے لگانے کے لئے ایک پیسہ نہیں تھا اور قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ پاکستان ناکام ریاست ہے، کرپشن کی عجب کھانی روز ٹی وی اور اخبارات میں آتی تھیں ۔وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے ڈی جی ایف ڈبلیو او لیفیٹنٹ جنرل محمد افضل کے ہمراہ زیر تعمیر سیالکوٹ لاہور موٹر وے کا فضائی معائنہ بھی کیا۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے سیالکوٹ ایوان صنعت وتجارت کے ساتھ 8منزلہ نیا بزنس اینڈ ٹریڈ سینٹر کا افتتاح کیا۔ اس موقعہ پر ملکی ترقی اور سلامی کیلئے خصوصی دعا بھی کی گئی ۔قبل ازیں وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف نے وفاقی وزیر دفاع ، پانی وبجلی خواجہ محمد آصف کی سیالکوٹ چھاؤنی میں رہائش گاہ پر پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ خدمت کی سیاست کی ہے اور جمہوریت کو فائدہ پہنچایا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں عدلیہ بحالی تحریک میں سب سے اہم کردار وکلاء ، قوم اور مسلم لیگ (ن) نے کیا تھااور ہم نے اس وقت بھی کسی دباؤ میں آئے بغیر عدلیہ بحالی تحریک میں سب سے برا قدم اٹھایا تھااور اللہ تعالی کے فضل وکرم سے عدلیہ بحال ہوئی اورآج پاکستان کی عدلیہ مضبوط ہے اور کوئی عدلیہ کی طرف میلی آنکھ سے بھی نہیں دیکھ سکتا اور نہ ہی ہم کسی کو عدلیہ کے خلاف سازش کسی کو کرنے دیں گے۔ میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ اقتدار کی ہوس نے کئی نام نہاد لیڈروں کی راتوں کی نیندیں اڑاکررکھ دی ہیں اسی وجہ سے مخالفین اقتدار کی خاطر منفی سیاست کررہے ہیں لیکن منفی سیاست کرنے والوں کو کبھی اقتدار نہیں ملے گا کیونکہ انتخابات میں ہمیشہ قوم ہی اپنے ووٹ کی طاقت سے کامیاب کرواتی ہے اور کامیاب ہونے والے ہی اقتدار میں آتے ہیں ا ور ملک وقوم کی خدمت کرتے ہیں ۔وزیرا عظم نے کہاکہ 80لاکھ ڈالر ریلوے کی اپ گریڈیشن پر انویسٹ ہونے جا رہے ہیں، نئے ایئر پورٹ بن رہے ہیں، اسلام آباد ایئرپورٹ تکمیل کے مراحل میں ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ 1970ء سے لواری ٹنل بن رہا تھا ہم نے اس کے لئے 27، 28ارب روپے دیئے، جمعرات کو اس کا افتتاح کرنے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے توانائی کے تین منصوبے لگانے میں 168 ارب روپے کی بچت کی ہے۔لاہور سیالکوٹ موٹر وے کا منصوبہ آئندہ سال مکمل ہو گا، خود اس کے جائزے کے لئے نکلا ہوں، پاکستان کے اقتصادی اعشاریے بہتر ہوئے ہیں جو اگلے سال 6 فیصد تک ہو جائیں گے ۔ وزیر اعظم نے اس عزم کا اظہار کیاکہ ترقی کے سفر میں جن ممالک سے ہم پیچھے رہ گئے ہیں ان کے برابر آئیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں پاکستان سے محبت اور اس کی ترقی سے پیار ہے، کاشتکاروں کی بہتری ، کاروبار کی بہتری ہے اور کھلنڈرے ایسی سوچ نہیں رکھ سکتے ان کا ہدف نواز شریف کو نیچے اتارنا ہے، عوام کے ووٹوں سے وہ ہمیں نہیں ہٹا سکے اب دوسرے راستے تلاش کررہے ہیں، ایک تماشا لگایا ہے یہ پاکستان کے ساتھ اس طرح کا سلوک کررہے ہیں ۔وزیر اعظم نے اس موقع پر شرکاء سے دریافت کیاکہ کیا 2017ء کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے بہتر نہیں ہے جس پر سب نے کہا کہ کہیں درجے بہتر ہے کیا اس پر ہمیں شاباش ملنی چاہیے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم محنت کرتے اور اپنا فرض نبھاتے چلے جائیں گے ، تماشا لگانے والے ڈگڈگی بجاتے رہیں گے۔ پاکستان کو دنیا کے صف اول کے ملکوں میں لائیں گے ۔ وزیر اعظم نے سیالکوٹ ایئر پورٹ بنانے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے وہ کام کیا ہے جو حکومتوں کو کرنا چاہیے تھا ۔انہوں نے شرکاء سے کہاکہ وہ مجھے بتائیں کہ میں ان کی کیا خدمت کرسکتا ہوں ۔