لاہور(یو این پی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی نااہلی کرپشن کے سومنات پر پہلا حملہ ہے۔ بعض لوگوں کا ایجنڈا نواز شریف کو ہٹانے تک ہو گا مگر میرا ایجنڈا ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہے۔ جب تک قومی خزانے کو لوٹنے والا آخری چور بھی پکڑا نہیں جاتا، ہماری تحریک جاری رہے گی۔ کرپشن کے نظام کو ختم کرنے اور ڈاکوؤں کے گروہ کو پکڑنے کے لیے پورے 17 حملے کریں گے۔ قوم لٹیروں کا احتساب چاہتی ہے۔ مختلف پارٹیوں میں چھپنے والوں کو لوگ اچھی طرح پہچانتے ہیں۔ جس نے بھی پاکستان کی عزت و توقیر کو نیلام کیا اور ملک کے وقار کو ٹھیس پہنچائی، سب کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔ پانامہ سکینڈل میں اگر جرنیل اور جج ہیں تو ہم ان کے احتساب کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔ قوم صدیوں سپریم کورٹ کے جج صاحبان اور جے آئی ٹی ممبران کی احسان مند رہے گی۔ اسمبلی میں اگرچہ اکثریت واضح ہے مگر اپوزیشن جماعتوں کو سنجیدگی کے ساتھ کسی ایک امیدوار پر متفق ہو جانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی لاہور کے زیر اہتمام مال روڈ پر عزم احتساب مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ احتساب مارچ سے امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی امیر العظیم، ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ اور عبدالعزیز عابد بھی موجود تھے۔ عزم احتساب مارچ میں جماعت اسلامی کے کارکنان کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پانامہ کیس کی زد میں آنے والے کسی ملک کے سربراہ نے عدالتی فیصلوں پر اعتراض کر کے انہیں بلڈوز کرنے کی کوشش نہیں کی مگر ہمارے حکمران ستر سال میں پہلی بار قانون کی گرفت میں آئے ہیں تو چیخنے لگے ہیں کہ فیصلہ درست نہیں ہوا۔ جب غریب قانون کی گرفت میں آتا ہے تو کہتے ہیں جرم کرنے والے کو سزا ملنی چاہیے اور جب کوئی بڑا پکڑا جاتا ہے تو یہ قانون بدلنے اور عدالتوں کو آنکھیں دکھانے پر اتر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پانامہ کیس سے بہت پہلے کرپشن فری پاکستان تحریک شروع کی اور جب پانامہ کیس میں وزیر اعظم کے خاندان کا نام آیا تو ہم نے پارلیمنٹ میں تین بل پیش کیے تاکہ احتساب کا کوئی قانون بن سکے مگر کسی نے اس پر کان نہیں دھرا۔ اپوزیشن نے متفقہ طور پر چودہ ٹی او آرز بنا کر حکومت کو پیش کیے مگر حکومت نے ان کو درخور اعتنا نہ سمجھتے ہوئے مسترد کر دیا آخر ہمیں سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا تاکہ قومی دولت لوٹنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے من پسند کمیشن بنانے کی کوشش کی جسے عوام اور سپریم کورٹ نے نامنظور کیا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والی جے آئی ٹی نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا اور دو ماہ کی تحقیقات کے بعد ثابت کر دیا کہ وزیر اعظم کے اثاثے ان کے ذرائع آمدن سے ہزار گنا زیادہ ہیں جس پر سپریم کورٹ کے پانچ جج صاحبان نے متفقہ طور پر وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا اور بتایا کہ وزیر اعظم صادق اور امین نہیں رہے۔ اس کے باوجود فیصلوں کو تسلیم نہ کرنا اور عدلیہ اور قانون کی بالادستی کی راہ میں روڑے اٹکانا سمجھ سے بالاتر ہے اور یہ رویہ حکومت کو زیب نہیں دیتا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بعض لوگوں کا ایجنڈا نواز شریف کو ہٹانے تک ہو گا مگر میرا ایجنڈا ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہے۔ ہم نے لینڈ مافیا، شوگر مافیا، ڈرگ مافیا اور بنکوں سے قرضے لے کر ہڑپ کرنے والوں کے خلاف جس جہاد کا آغاز کیا ہے، مکمل فتح تک یہ جہاد جاری رہے گا اور ہمیں امید ہے کہ آخری مجرم پکڑے جانے تک قوم ہمارا ساتھ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم معاشی، سیاسی اور نظریاتی دہشتگردوں سے قوم کو نجات دلانا چاہتے ہیں اور ہماری جدوجہد کا مرکز ملک میں نظام مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا نفاذ ہے تاکہ محروموں مجبوروں اور غریب عوام جن سے جاگیرداروں، وڈیروں اور سرمایہ داروں کے ٹولے نے تمام خوشیاں چھین لی ہیں، انہیں بھی زندگی گزارنے کی بنیادی سہولتیں مل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی دفعہ 62-63 کے خلاف حکومت اور اپوزیشن کے کچھ لوگ اکٹھے ہو رہے ہیں لیکن میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر کسی نے آئین کا حلیہ بگاڑنے کی کوشش کی تو عوام اسے ایک دن کے لیے برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی غیر مسلم ملک میں بھی خائن، بد دیانت اور جھوٹے کو کوئی عوامی عہدہ دینے کو تیار نہیں ہوتا اور پاکستان کو کلمہ کی بنیاد پر لاکھوں جانوں کی قربانی دے کر حاصل کیا گیا تھا یہاں جھوٹوں اور چوروں کو کیسے برداشت کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج 62-63 کو آئین سے نکالنے کی سازش کرنے والے کل وزیر اعظم کے مسلمان ہونے کی شق کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کر دیں گے۔عزم احتساب مارچ سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی لاہور کے امیر ذکر اللہ مجاہد نے کہا کہ زندہ دلان لاہور کرپشن کے بتوں کو گرانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ چوروں اور لٹیروں کو احتساب کے کٹہرے میں لانے کی تحریک کا ہراول دستہ لاہور کے عوام بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے سارے جرائم معاف کیے جا سکتے ہیں مگر غازی ممتاز قادری کو شہید کرنے، ریمنڈ ڈیوس کو ملک سے فرار کرانے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے کرنے کے جرم معاف نہیں کیے جا سکتے۔