تیرے بن کیا جینا

Published on August 6, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 1,091)      No Comments

قسط اول
مصنف نرجس بتول علوی
بی اے اٹھارہ سالہ خوبصورت نوجوان جس کی پرورش اس کی پھوپھو نے کی پھوپھو نے اس کو بڑے پیار لاڈ سے پالا بی اے اک شب اپنے شہر کے ایک دوست کی شادی میں جاتا ہے جہاں اس کی ملاقات بہت سے لوگوں سے ہوتی ہے اور اس کی ملاقات ایک بہت ہی خوبصورت ڈانسر وفا سے بھی ہوتی ہے وفا نے ساڑھی اس نفاست سے پہن رکھی تھی مجال ہے کہ اس کی فال ادھر سے ادھر ہو جاۓ اور جب یہ جب کرتا اور پاجامہ اور چنا ہوا ڈوپٹہ اوڑھ کر آئ تو مغلیہ شہزادی لگ رہی تھی اور سب سے زیادہ شاندار تو اس کے بال تھے بلکل شہد کی طرح گہرے براؤن رشیمی رشیمی سے ایک ہی روٹین میں رہیتے سلیقے سے پوری پشت پر پھیلے ہوۓ مجال ہے کہ کبھی نوکیں بڑھی ہوں یا بالوں کی ترتیب وتزءین میں کبھی کوئ فرق ہو ہمیشہ گھٹاؤں کی طرح پوری کمر پر پھیلا کر رکھتیں اور پھر خدا نے مناسبت بھی تو کس قدر دی تھی جیسے براؤن بال تھے اسی رنگ کی بڑی بڑی آنکھیں بالوں کے شکنجے سے بی اے نکلا تو آنکھوں میں ڈوب گیا اور پھر اس کا بات کرنے کا انداز ایک قیامت لیے ہوۓ تھا باتوں کے دوران اپنے باءیں ہاتھ کی انگلی وہ اپنے بالوں میں چلاتی رہیتیں ہونٹ دبا کر ہنستیں اور کوئ پر لطف بات سنا کر اپنی داءیں آنکھ شرارت سے دباتیں بی اے ان اداؤں پر جھوم گیا جیسے اس کی ہر ادا بی اے کے دل پر نقش ہو رہی ہو وفا محفل کی جان تھی جو بھی آتا وفا کی طرف متوجہ ہو جاتا ویسے بھی وفا ایک شوبز سٹار تھی اس کے اردگرد ہجوم لگ جاتا تھا بہت سے لوگ وفا سے آٹو گراف لے رہے تھے بی اے بھی اس منظر کو دیکھ رہا تھا اچانک بی اے شرارت سے وفا کے پاس آتا ہے آٹوگراف پلیز اور اس کے سامنے اپنا ہاتھ کی ہتھیلی کرتا ہے وفا اس کو دیکھتی ہے وفا کے ہاتھ سے قلم گر جاتا ہے بی اے اس کو قلم اٹھا کر دیتا ہے اور وفا اس کو آٹوگراف دیتی ہے بی اے جب دیکھتا ہے کہ سب لوگ وفا کی طرف متوجہ ہیں تو ماءیک اٹھا کر سٹیج پر جا کر غزل گانے لگتا ہے جوکہ شادی میں بھیٹے تمام لوگوں کو بہت ہی پسند آتی ہے لوگ اس کی غزل سے جھومینے لگتے ہیں
حسن کو چاند کو جوانی کو کنول کہتے ہیں
ان کی صورت نظر آۓ تو غزل کہتے ہیں
وفا کے چہرے کی طرف دیکھتا ہے اور مسکراتا ہے محفل کے تمام لوگ بی اے کی طرف متوجہ ہوتے ہیں وفا اس کو حیران ہو کر دیکھتی ہے اور سوچتی ہے جو لوگ کچھ دیر پہلے میرے اردگرد گھوم رہے تھے اب اس لڑکے پر قربان ہو رہے ہیں آخر اس میں کیا خاص بات ہےبی اے سٹیج سے اتر کر لوگوں میں کھو جاتا ہےاور وفا اس کو تلاش کرتی ہے کہ اس سے پوچھ سکے کہ آخر یہ کون ہے شادی ختم ہو جاتی ہے بی اے کو وفا سےپہلی ہی ملاقات میں محبت سی ہو جاتی ہے بی اے سوچ رہا ہے کیا کمال کا نام تھا وفا شاید نام کے ساتھ ساتھ وہ وفا سے بھی بھرپور ہو اس کا بالوں میں انگلی چلاتے ہوۓ بولنا اس کا ہونٹوں میں مسکرانا اور پر لطف بات پر آنکھ دابنا تو جیسے بی اے کے دل پر نقش سا ہو گیا تھا وفا کا خوبصورت سا چہرہ تو جیسے بی اے کی آنکھوں کے سامنے سے تو جاتا ہی نہیں تھا بس آءنیہ دیکھے تو وفا نظر آۓ اور چاند کو دیکھے تو وفا نظر آۓ پانی کو دیکھے تو وفا کا چہرہ نظر آۓ بی اے خوبصورت اچھا انسان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہت اچھا مصور بھی تھا بی اے سے اب رہا نہ گیا یہ وفا کی تصویر بناتا ہے اس میں خوبصورت رنگوں کے ساتھ ساتھ بی اے کا بہت سا پیار بھی شامل ہے بس بی اے کے دن رات وفا کی تصویر دیکھ کر گزرتا ہے وفا کی تصویر کو دیکھ کر بی اے کو بھی شوبز کا شوق ہو جاتا ہے بی اے وفا کی تصویر کو دیکھ کر کہہ رہا ہے دیکھ لینا ایک دن میں ہی تیرا ہیرو ہونگا کیونکہ تیرے ساتھ میں ہی سجتا ہوں آج تیری تصویر میرے ہاتھوں میں ہے کل تیرا چہرہ میرے دونوں ہاتھوں میں ہوگا اومیں تجھ سے اپنے دل کی ہر بات کہہ دوں گا بی اے یار تم تو ایسے نا تھے اچانک تجھے کیا ہو گیا. ہے بی اے سوچ رہا ہے بی اے وفا کی تصویر کو دیکھ کر اپنے دن کا آغاز کرتا اور اس کو دیکھ کر دن کا اختتام کرتا ہے دس دن ایسے ہی گزر جاتے ہیں ایک دن بی اے مارکیٹ سے باہر کھڑا ہے اچانک اس کی نظر سرخ رنگ کی گاڑی سے نکلتی ہوئ لڑکی پر پڑتی ہے اس کو یہ لڑکی وفا سے مشابہ لگتی ہے بی اے اس کے پیچھے جاتا ہے لیکن بی اے کو اس براؤن بالوں والی لڑکی کو ڈھونڈنے میں زیادہ دیر نہیں لگی وہ بلیک سوٹ سینے سے لگاۓ آءینہ کے سامنے کھڑی مسکرا رہی تھی اس کی مسکراہٹ بلکل مختلف نہ تھی لیکن پھر بھی بی اے اپنا شک دور کرنے کے لیے سامنے سے وفا کو دیکھتا ہے بی اے وفا کو اپنے سامنے پا کر بہت خوش ہو جاتا ہے اس کی جان میں جان آ جاتی ہے اور وفا بھی جیسے بی اے کو پہچان جاتی ہے بی اے بھولے پن سےوفا کو سلام کرتا ہے وفا سلام کا جواب دیتی ہے بی اے اپنا تعارف کرواتا ہےبی اے
وفا جی ہم شادی میں ملے تھے دس دن پہلے میرا نام بی اے ہے وفا جی جی میں آپ کو پہچان گئ ہوں آپ کے گانے کو بھلا بھول سکتا ہے کوئ بی اے ارے واہ آپ کی یاداشت بھی بہت خوبصورت ہے کیا آپ میرے ساتھ ایک کپ چاۓ پی سکتی ہیں وفا کیوں نہیں ضرور وفا کونٹر پر بل جمح کرواتی ہے دونوں مارکیٹ. سے باہر آتے ہیں وفا بی اے سے بی اے جب میں فری ہوتی ہوں تو اپنا وقت شوپنگ اور اس کیفے میں گزاتی ہوں بی اے کو کچھ سنائ نہیں دے رہا بس وفا کے چہرے کو دیکھی جا رہا ہے بی اے وفا کی آنکھومیں ڈوبتا جا رہا ہے

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Themes