سلوواکیہ: (یو این پی) ہزاروں سال سے استعمال کئے جانے والے شہد کے اب بھی وہ خواص سامنے آرہے ہیں جو ہمیں حیران کر دینے کے لیے کافی ہیں۔ اب سائنسدانوں نے کہا ہے کہ شہد کی مکھیوں کی جانب سے بنائی جانے والی رائل جیلی زخموں کو مندمل کرنے اور جلد کے نئے خلیات پیدا کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی۔سلواکیہ میں واقع سلوواک اکادمی برائے سائنس کے ماہرین نے کہا ہے کہ دنیا میں زخم کا بہترین مرہم شہد کے چھتے میں پہلے سے رائل جیلی کی صورت میں موجود ہے۔ شہد بنانے والی مزدور مکھیاں یہ جیلی تھوکتی ہیں جسے مکھی کا ہر کیڑا (لاروا) غذائیت کے لیے کھاتا ہے۔ جب ملکہ مکھی کمزور یا بیمار ہو کر موت کے قریب ہوتی ہے تو مزدور مکھیاں متعدد لاروا کو یہ جیلی کھلاتی ہیں تاکہ ان میں سے کسی ایک ملکہ مکھی کو تندرست اور طاقتور بنایا جائے۔ رائل جیلی اب بازاروں میں عام ملتی ہے۔سلوواک اکیڈمی کے ماہرین نے کہا ہے کہ رائل جیلی کئی طرح کے جلدی خلیات کو قریب لا کر زخم بند کرنے میں مددگار ہوتی ہے۔ رائل جیلی کے سالمات (مالیکیول) ایک طرح کے پیپٹائیڈ ڈیفنسین ون کو تحریک دیتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ایک اینزائم ایم ایم پی نائن کی پیداوار شروع ہو جاتی ہے جو جلد کی پرت کو تیزی سے بڑھا کر زخم کو مندمل کرتی ہے۔دوسری جانب خود شہد اور بالخصوص رائل جیلی میں بھی ڈیفنسین ون کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے۔ ماہرین نے تجربہ گاہ میں زخمی چوہوں پرآزمایا ہے۔ جن زخموں پر رائل جیلی لگائی گئی تھی وہ دیگر طریقوں کے مقابلے میں بہت تیزی سے مندمل ہوگئے۔