لاہور (یو این پی) سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے نااہلی کے بعد اپنی سیاسی پگڑی چھوٹے بھائی شہباز شریف کو دینے سے صاف انکار کر دیا ہے، کئی سالوں پر مبنی ہر اتوار کو نواز شہباز کا اکٹھے دوپہر کا کھانا کھانے کی روایت بھی ٹوٹ گئی، دونوں بھائیوں کے مابین ٹیلیفونک رابطہ منقطع ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق شریف برادران کے مابین اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں، وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کی جانب سے اداروں سے ٹکر نہ لینے کے بیان نے اپنے بھائی نواز شریف کی پالیسی کو چیلنج کر دیا ہے اور دونوں بھائیوں کے درمیان اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت عظمی، پارٹی صدارت اور اپنے صاحبزادے حمزہ شہباز کو این اے 120 الیکشن مہم سے دور رکھنے کے جیسے فیصلوں سے شہباز شریف کو تکلیف پہنچی ہے اور انہوں نے اپنے بھائی و پارٹی کے بانی نواز شریف سے دوری اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ دونوں بھائیوں کے اختلافات اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ کئی سالوں پر مبنی روایت بھی توڑ دی گئی ہے کہ جس میں ہر اتوار کو دونوں بھائی دوپہر کا کھانا اکٹھے کھایا کرتے تھے تاہم معاملہ اس حد تک گھمبیر ہو چکا ہے کہ دونوں کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ منقطع ہو گیا ہے، ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ شہباز شریف نے بڑے بھائی کی جانب سے ایسے رویئے کے بعد پارٹی میں موجود قابل اعتماد دوستوں سے خفیہ رابطے شروع کر دیئے ہیں اور آئندہ آنے والے دنوں میں دونوں بھائیوں کے مابین اختلافات کے باعث پارٹی میں اندرونی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ واضح رہے کہ نواز شریف کے نا اہل ہونے کے بعد پارٹی نے شہباز شریف کو وزیر اعظم بنانے کا فیصلہ کیا جس کو بعد میں واپس لے لیا گیا جبکہ بعد ازاں شہباز شریف کو پارٹی صدر بھی نہیں بنایا گیا اور پھر حمزہ شہباز کو کلثوم نواز کی الیکشن مہم سے دور رکھنے پر دونوں بھائیوں میں اختلافات سامنے آئے ہیں جبکہ زرائع کا کہنا ہے کہ یہ سب مریم نواز کے کہنے پر کیا جا رہا ہے تاکہ شہباز فیملی پارٹی معاملات میں مداخلت نہ کر سکے۔